ہم کچھ چوری کرکے نہیں بھاگے، زوبیہ جھوٹ بول رہی ہے۔ بسمہ


0

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ ایک بدبخت نوجوان اپنی والدہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنارہا ہے، والدہ پر تھپڑوں اور گھونسوں کا استعمال کرنے والے نوجوان کو یہ لمحے کے لئے بھی یہ خیال نہ آیا کہ وہ آخر کس قسم کا گناہ کررہا ہے تاہم اس ویڈیو صاف نظر آتا ہے جہاں بیٹا ماں پر تشدد کرتا ہو اور پیچھے کھڑی بیوی اس کو تشدد کے لئے اکساتی ہے اور ساتھ ہی بیٹے کی جانب سے والدہ کے لئے مغلظات کا بھی بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔

جوں یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ہے اس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے بھی شدید ردعمل آتا ہے اور ہر کوئی اس پر غصے سے سیخ پا ہوجاتا ہے، جوکہ اس بربریت کو دیکھ کر ہر کوئی ہوگا اور ہونا بھی چاہے جس کے بعد پولیس حرکت میں آتی ہے اور میاں بیوی کے خلاف مقدمہ درج کرلیتی ہے البتہ واقع کے بعد سے دونوں میاں بیوی مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

تاہم مرکزی ملزم ارسلان کی بیوی بسمہ کا کچھ وقت کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام آتا ہے جس میں وہ اس واقعے کی تصدیق کرتی ہے کہ اس کے شوہر کی جانب والدہ پر تشدد کیا گیا پر ساتھ ہی بسمہ کا کہنہ ہے کہ معاملہ بالکل مختلف ہے، یہ تصویر کا محض ایک رخ ہے، جس گھر میں ہم رہتے ہیں وہ گھر میرے شوہر کا ہے اور اس ہی کے نام پر ہے البتہ زوبیہ امیر جو میرے شوہر کی سوتیلی بہن ہے وہ اس گھر کو ہتھیانا چاہتی ہے۔ جس میں بسمہ نے دعویٰ کیا کہ ہم پر جو الزام لگایا گیا ہے کہ ہم پیسے لیکر اور پراپرٹی کے پیپر لیکر بھاگے ہیں یہ سب جھوٹ ہے۔ یہ گھر میرے شوہر کا ہے اور ہمارے پاس اس کا ثبوت بھی موجود ہے۔

تاہم والدہ کو تشدد کا نشانہ بنانے پر بہو بسمہ نے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ ویڈیو کا آدھا حصہ ہے، اس ویڈیو سے قبل میری ساس یعنی میرے شوہر کی والدہ نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، میرے جسم کے حساس حصوں پر مارا گیا تھا اور میں چھے ماہ کی حاملہ عورت ہوں جس پر میرے شوہر آپے سے باہر نکل گئے، وہ آستھما کے مریض ہیں لہذا انہوں نے مجھے اور میری ڈیرھ سال کی بچی کو تشدد سے بچانے کے لئے اپنی والدہ پر ہاتھ آوٹھایا۔

بسمہ نے جاری کردہ ویڈیو میں سوال اوٹھایا کہ جن لڑائی شروع ہوئی تو زوبیہ اوپر تھی وہ اوپر سے جب نیچے آئی تو موبائل کا کیمرہ کھول کر آئی تھی اس ہی مقصد سے ، کیا ایسا ممکن ہے کہ کسی کے سامنے اس کی والدہ کو مارا جارہا ہو، وہ اس کو بچانے کے بجائے ویڈیو بنانا شروع کردے۔

اگرچہ اس ویڈیو میں بتائی گئی وجوہات اس عمل کو کبھی بھی اور کسی بھی قیمت درست ثابت نہیں کرسکتی ہے۔ ارسلان کی جانب سے ایک انتہائی شرمناک اور ناقابلِ معافی گناہ کیا گیا ہے جس کو کسی صورت نہ قبول کیا جاسکتا ہے اور نا ہی معاف کیا جاسکتا ہے۔ لوگوں کا اس حوالے سے کافی شدید ردعمل ہے اور ہر زبان مطالبہ کررہی ہے کہ ارسلان کو اس کی سزا ملنی چاہیے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *