سوات: نوجوان نے رسی کا پل بنا کر سینکڑوں افراد کی جان بچالی، عزم وہمت کی اعلیٰ مثال


0

گزشتہ برسوں کے مقابلے پاکستان میں اس سال مون سون غیر معمولی حد تک طویل اور تباہ کن رہا ہے، شدید بارشوں نے ملک کے طول و عرض میں سیلابی کیفیت پیدا کی۔ حال یہ ہے کہ گلگت بلتستان سے لے کر اندرون سندھ تک ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ اب تک نہیں رکا اور نہ ہی ابھی تک حتمی طور پر اس سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا جاسکا ہے۔ اس سیلاب نے جہاں بڑے پیمانے پر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، ہزاروں املاک تباہ وبرباد کیں وہیں اس تباہی میں عزم، ہمت اور قربانی کی کئی کہانیاں بھی سامنے آئی ہیں۔

ان ہی کہانیوں میں سے ایک کہانی سوات کے ہیرو واجد علی کی بھی ہے جنہوں نے بحرین میں اپنی مدد آپ کے تحت رسی کا پل بنا کر سینکڑوں افراد کی جان بچالی۔ اس مرد مجاہد نے دریا پر رسیوں سے ایک پل بنایا جس کی مدد سے متاثرین نے دریا کو عبور کیا۔

Image Source: Screengrab

واجد علی کے اس کارنامے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور انہیں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے بلکہ لوگوں کی بڑی تعداد کی جانب سے واجد علی کے اس اقدام کو انسانیت کی اعلیٰ مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ریسکیو رضا کار ایک بلی کو سیلابی ریلے سے بچا کر بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر رہا ہے۔

یہ واقعہ لوئرکوہستان کے کیال پھچھگئی کے مقام پر پیش آیا، جہاں محصور افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔حکام کے مطابق کیال میں پچھگئی کے مقام پر 11 لوگ محصور تھے، جنہیں ریسکیو 1122 کے رضا کاروں نے بحفاظت نکال لیا۔ اور وہیں ان محصور افراد کے ساتھ ایک بلی بھی تھی، جسے ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں ایک رضا کار بلی کو کاندھے پر سوار کرکے سیلابی ریلے کے اوپر سے گزر کر محفوظ جگہ منتقل کر رہا ہے۔

حالیہ سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہ کاریوں کی وجہ سے اس وقت پورا ملک مشکل گھڑی سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستانیوں کی جانب سے اپنے تباہ حال بھائیوں کو امداد کی جا رہی ہے، وہیں ریسکیو رضا کار بھی اپنی جان ہتھیلی پر لئے اپنے بہن بھائیوں کی مدد کو پہنچ رہے ہیں۔ مگر افسوس کے اس صورتحال میں بھی کچھ عناصر ایسے ہیں جو متاثرین کی امداد کے بہانے اپنے شیطانی منصوبوں کی تکمیل میں مصروف ہیں۔

اسی حوالے سے ایک افسوناک واقعہ سندھ کے شہر شہدادپور میں پیش آیا ہے، جہاں راشن دینے کے بہانےسیلاب زدہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔متاثرہ لڑکی اگونتی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے نشہ آور چیز کھلا کراجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ملزمان کی شناخت خالد اور دل شیر ماچھی کے نام سے ہوئی۔

تاہم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دوسرے کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہونا متاثرہ اور بے یار ومددگار خواتین کو مزید مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں، این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ شہروں میں سڑکیں، پل اور مکانات سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں، ہزار کے قریب انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ لوگ بے گھر اور بے سروساماں اونچے مقامات اور کہیں کہیں انتظامیہ کے فراہم کردہ ٹینٹ میں بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *