سوشل میڈیا پر آصف اقبال کی معطلی کی وجہ تذباب کا شکار


0

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد آصف اقبال کو محکمہ سائبر کرائم کی ملازمت سے معطل کردیا۔ جبکہ آفیسر آصف اقبال کی ملازمت سے معطلی منظر عام پر آنے کے بعد سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر صارفین ہم آواز ہو کر فرض شناس آفیسر کو انصاف دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں گلوکارہ میشا شفیع اور آٹھ دیگر افراد کے خلاف سوشل میڈیا پر نامور گلوکار علی ظفر کے خلاف مہم میں ملوث ہونے کے الزام میں آفیسر آصف اقبال نے ایف آئی آر درج کی تھی، جس کے تحت گلوکارہ میشا شفیع سمیت اداکارو میزبان عفت عمر ، لینا غنی ، فریحہ ایوب ، ماہم جاوید ، علی گل ، حسیم زمان خان ، ہمنا رضا اور سید فیضان رضا پر فرد جرم عائد کی گئی ۔ علاوہ ازیں ، ملزمان پر الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 اور آر / ڈبلیو 109-پی پی سی کی دفعہ (1)20 کےتحت مقدمہ درج کیا گیا۔

asif iqbal fia
Image Source: Twitter

جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے آصف اقبال کی عہدے سے معطل کرنے کی وجہ میشا شفیع اور دیگر کے خلاف مقدمے سے متعلق الیکٹرانک میڈیا کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کی وضاحت نہیں بلکہ آفیسر آصف اقبال کو سوشل میڈیا پر ذاتی اکاؤنٹ رکھنے اور ٹوئیٹ کرنےبکی بنیاد پر ملازمت سے معطل کردیا گیا ہے کیونکہ ادارے کے قواعد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی آفیسر سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں CCW (سائبر کرائم ونگ ) کا نام شامل کرکے ترجمان کی حیثیت سے ٹوئیٹ نہیں کرسکتا نیز ایسا اقدام ایف آئی اے کے قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتاہے۔ اس حوالے سےذرائع کا کہنا ہے کہ آفیسر آصف اقبال کو معطل کرنے سے قبل نہ تو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور نہ ہی ان کی معطلی کی کوئی وجہ بتائی گئی ہے۔

fia asif iqbal
Image Source: Twitter

خیال رہے کہ آفیسر آصف اقبال نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئیٹ کی جس میں انہوں نے الیکٹرانک میڈیا کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کو اردو زبان میں بیان کرتے ہوئے لکھا کہ اس قانون کے تحت سوشل میڈیا کے ذریعہ کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور جعلی خبروں کی تشہیر کرنا جرم ہے ، اس میں ملوث شخص کے لئے تین سال قید یا دس لاکھ جرمانہ یا دونوں ہیں۔

آصف اقبال کی معطلی کے حوالے سے ایف آئی اے کی جاری ٹوئیٹ میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ آصف اقبال کو اپنا ذاتی اکاؤنٹ رکھنے اور ساتھ CCW یعنی سائبر کرائم ونگ کا نام استعمال کرنے پر معطل کیا گیا ہے کیونکہ ادارے کے قواعد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی آفیسر سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں CCW (سائبر کرائم ونگ ) کا نام شامل کرکے ترجمان کی حیثیت سے ٹوئیٹ نہیں کرسکتا اور یہ ادارے کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے یہ واضح رہے کہ نومبر 2018 میں شوبز انڈسٹری کے مشہور گلوکار علی ظفر نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی تھی جس میں علی ظفر نے نے بتایا تھا کہ بہت سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے خلاف دھمکیوں اور بدنامی پر مبنی مواد شائع کررہے ہیں جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ انہوں نے اپنے اس درخواست میں سائبر کرائم ونگ کو کچھ ٹوئیٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔ شہرت یافتہ گلوکار نے اپنی درخواست میں یہ بھی بتایا کہ اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ان پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے سے کئی ہفتہ قبل ہی ان کے خلاف متعدد جعلی اکاونٹس کے زریعے سوشل میڈیا پر مہم چلائی۔

بعدازاں میشا شفیع دسمبر 2019 میں اپنی وکلاء کی ٹیم کے ساتھ ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئیں تاہم وہ علی ظفر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی حمایت میں کوئی گواہ پیش کرنے میں ناکام رہی۔ جبکہ علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی سیشن کورٹ میں دائر کیا۔

جبکہ گزشتہ دنوں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اس کیس میں اہم پیش رفت کر تے ہوئےعلی ظفر کے فراہم کردہ ثبوتوں کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد سوشل میڈیا پر گلوکار علی ظفر کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور ہتک آمیز مواد شائع کرنے پرمیشا شفیع سمیت آٹھ دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

دوسری جانب ، آفیسر آصف اقبال کی معطلی کے بارے میں انگریزی روزنامہ ڈان نے اپنی رپورٹ میں آفیسر آصف اقبال کو ملازمت سے معطلی میں وقافی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی پر ان کے عہدے کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے ۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے آفیسر کی معطلی میں مبینہ طور پر ایمن مزاری نے کردار ادا کیا ہے۔

مزید یہ کہ سوشل میڈیا پر بھی آفیسر آصف اقبال کی عہدے سے معطلی پر شدید اختلاف رائے پائی جاتی ہے بلکہ آفیسر آصف اقبال کو معطل کرنے پر لوگ شدید غم وغصہ میں ہیں ۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ایمن مزاری کی جانب سے جاری پوسٹ میں آفیسر آصف اقبال پر گلوکار علی ظفر کے ترجمان ہونے کا الزام عائد کیا گیا اور ایمن مزاری نے سوشل میڈیا پر آفیسر آصف اقبال کے خلاف مہم کی سربراہی بھی کی۔ تاہم سوشل میڈیا پر آفیسر آصف اقبال کو معطل کرنے کو نظام کی خرابی سے تشبیہہ دی جارہی ہے۔ اس بارے میں بہت سے لوگوں کا تو یہ بھی خیال ہے کہ صرف وزیر کی بیٹی کو کسی ایماندار آفیسر کی ٹوئیٹ پسند نہ آنے پر ایف آئی اے اپنے قابل اہلکار کو معطل کردے گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *