روزے رکھنے کے فائدے ہی فائدے، سائنسی تحقیق میں انکشاف


0

دین اسلام نے ماہ ِرمضان میں روزے، سحری، افطار، تراویح، قیام اللیل اور اعتکاف کے جو احکامات دئیے ہیں ان کے نہ صرف روحانی اثرات ہیں بلکہ ان کے طبی اثرات بھی ہیں۔ میڈیکل سائنس جوں جوں ترقی کررہی ہے یہ بات عیاں ہوتی جارہی ہے کہ روزے کے طبی اثرات بھی عظیم الشان ہیں کیونکہ روزہ رکھنا انسانی جسم کے لیے توانائی کا باعث بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں روزے پر تحقیق ہورہی ہے اور دنیا بھر کے ماہرین طب مخصوص اوقات تک کھانے سے دوری کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں جیسکہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ پر حالیہ برسوں میں کافی کام ہوا ہے۔

انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے مراد دن میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہےیعنی یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقہ کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے۔

Image Source: Unsplash

مگر روزے کے یہ فوائد صحت بخش غذائی عادات کو اپنانے سے ہی حاصل ہوتے ہیں ورنہ بہت زیادہ یا چکنائی سے بھرپور پکوانوں کا استعمال الٹا ہماری جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔اس حوالے سے سائنسی تحقیق کیا بتاتی ہےآئیے جانتے ہیں؛

روزے کی حالت میں جب آپ کچھ وقت تک غذا کو خود سے دور رکھتے ہیں تو جسم میں موجود خلیات، ہارمونز، جینز کے افعال میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر جسم ہارمونز کی سطح میں تبدیلیاں لاتا ہے تاکہ ذخیرہ شدہ جسمانی چربی زیادہ قابل رسائی ہو جبکہ اہم خلیاتی مرمت کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

روزے کے دوران خون میں انسولین کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جو چربی گھلانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح خون میں ایچ جی ایچ نامی ہارمون میں ڈرامائی اضافہ ہوسکتا ہے، اس ہارمون کی تعداد بڑھنے سے بھی چربی گھلنے میں مدد ملتی ہے جبکہ مسلز کا حجم بڑھتا ہے۔جسم کی جانب سے خلیات سے ناکارہ مواد کو نکالنے کا عمل بھی شروع ہوتا ہے جبکہ متعدد جینز اور مالیکیولز میں فائدہ مند تبدیلیاں آتی ہیں جن کو مختلف امراض سے تحفظ سے منسلک کیا جاتا ہے۔

Image Source: Unsplash

مخصوص وقت تک بھوکے رہنے یا روزہ رکھنے سے جسمانی وزن میں کمی لانا بھی آسان ہوتا ہے۔اس کے پیچھے وجہ بھی سادہ ہے جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو معمول سے کم غذا کا استعمال کرتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں کمی میں مددگار ہارمون کے افعال بھی بہتر ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک روزے سے بھی میٹابولک ریٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور زیادہ کیلوریز کو بھی جلانا آسان ہوجاتا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 بہت تیزی سے عام ہوا ہے اور اس کے ایک بنیادی عنصر انسولین کی مزاحمت ہوتی ہے جس کے باعث بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسولین کی مزاحمت کو کم کرنے والا ہر کام بلڈ شوگر کی سطح کو بھی کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے تحفظ ملتا ہے۔روزے یا بھوکے رہنے سے انسولین کی مزاحمت کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔

تکسیدی تناؤ عمر بڑھنے کے اثرات کا حصہ ہے جس کے متعدد دائمی امراض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔ تکسیدی تناؤ غیر مستحکم مالیکیولز پر مشتمل ہوتا ہے جن کو فری ریڈیکلز کہا جاتا ہے جو دیگر اہم مالیکیولز جیسے پروٹین اور ڈی اے این سے تعلق پیدا کرکے ان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے تکسیدی تناؤ کے خلاف جسمانی مزاحمت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اسی طرح تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس طرح ورم سے لڑنے میں بھی مدد ملتی ہے، جو کہ متعدد عام امراض کا باعث بننے والا ایک اہم عنصر ہے۔

Image Source: Unsplash

اسوقت دنیا میں امراض قلب اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔خالی پیٹ رہنا یا روزے رکھنے سے بلڈ شوگر، بلڈ پرشر، خون میں چکنائی، کولیسٹرول کی سطح جیسے امراض قلب کے خطرے سے منسلک عناصر کو بہترک یا جاتا ہے۔ اس حوالے سے مگر انسانوں پر ابھی زیادہ کام نہیں ہوا اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

روزہ کینسر سے بچانے میں ممکنہ طور پر مددگار ہے۔ جیسکہ ہم جانتے ہیں کہ کینسر خلیات کی قابو سے باہر نشوونما کو کہا جاتا ہے مگر انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے میٹابولزم پر مرتب فائدہ مند اثرات کے باعث خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے کینسز کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ جانوروں پر اس حوالے سے اب تک ہونے والے تحقیقی کام کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں اور انسانوں میں نتائج ملتے جلتے رہے ہیں مگر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ایسے بھی چند شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ روزے سے انسانوں پر کیموتھراپی کے متعدد مضر اثرات کی شدت میں کمی آتی ہے۔

مزید پڑھیں: سحروافطار میں کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں ؟

الزائمر امراض کا کوئی علاج اس وقت موجود نہیں، تو اس سے بچنا ہی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے الزائمر کا شکار ہونے کا عمل التوا کا شکار ہوسکتا ہے یا اس کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔اس حوالے سے انسانوں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ جو چیز آپ کے جسم کے لیے اچھی ہو وہ دماغ کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔روزے کی حالت سے ایسے متعدد میٹابولک فیچرز بہتر ہوتے ہیں جو دماغ کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ان فیچرز جیسے تکسیدی تناؤ، ورم، بلڈ شوگر کی سطح اور انسولین کی مزاحمت میں بہتری کا اثر دماغ پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ روزے سے ایک دماغی ہارمون بی ڈی این ایف کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، اس ہارمون کی سطح میں کمی کو ڈپریشن اور متعدد دماغی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *