
آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے اپنی نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ منطقی طور پر ممکن ہے کہ انسان ماضی کا سفر کر سکے۔
حالیہ دور میں ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی نے ٹائم ٹریول کو ممکن بنادیا، جی بالکل یہ بات درست ہے کہ سائنسدانوں کی کئی عشروں پر محتط محنت رنگ لے آئی ہے اور آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے اپنی نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ریاضیاتی ماڈل استعمال کر کے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کو کلاسیکی حرکیات (ڈائنیمکس) کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا ہے جس سے ٹائم ٹریول ممکن ہوسکے گا۔
خبررساں ادارے انڈیپینڈنیٹ نیوز کے مطابق آسٹریلوی سائنس دانوں نے ایک منطقی تضاد حل کرنے کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ وقت کا سفر یعنی ٹائم ٹریول ممکن ہے۔دنیا میں جہاں لوگ ٹائم ٹریولنگ کو دیوانے کا خواب اور ناممکن جان کر مذاق اُڑاتے رہے، وہیں دنیا کے سیکڑوں ذہین ترین سائنسدان اس کھوج میں سرگرم رہے کہ کبھی نہ کبھی تو ان کا ٹائم ٹریولنگ کا خواب حقیقت بن جائے گا۔
ماضی کا سفر ممکن بنانے والی اس نئی تحقیق میں کوینز لینڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ریاضیاتی ماڈل استعمال کر کے البرٹ آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کو کلاسیکی حرکیات (ڈائنیمکس) کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا ہے۔ ان دو نظاموں کے درمیان تصادم کی وجہ وقت کے سفر میں موجود ایک مشہور خامی کا باعث ہے جسے دادا کا تضاد کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں یہ بتاتے چلیں کہ تیز دماغ سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کا یہ نظریہ اجازت دیتا ہے کہ کوئی شخص ماضی میں جا کر اپنے دادا کو (اس کے بچپن میں) قتل کر ڈالے، تاہم کلاسیکی حرکیات کے مطابق دادا کی موت کے بعد مسافر ہی موجود نہیں ہو گا کہ وہ ماضی کا سفر کر سکے۔
اس تحقیق کے سربراہ جرمین ٹوبر نے کہ مطابق وہ بطور طبیعیات دان کائنات کے سب سے بنیادی قوانین سمجھنا چاہتے ہیں اور وہ برسوں تک اس کشمکش میں رہے ہیں کہ حرکیات کی سائنس کو آئن سٹائن کی پیش گوئیوں کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کیا جائے۔ کیا وقت کا سفر ریاضی کی رو سے ممکن ہے؟
اپنی اس تحقیق کے لیے جرمین ٹوبر اور ڈاکٹر کوسٹا نے کورونا وائرس کی وباء کو بطور ماڈل استعمال کیا تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ یہ دونوں نظریات ایک ساتھ باقی رہ سکتی ہیں یا نہیں۔
البرٹ آئن اسٹائن کا نظریہ وقت کے سفر کی اجازت دیتا ہے لیکن حرکیات کی سائنس کےمطابق واقعات کی بنیادی ترتیب کو نہیں چھیڑا جا سکتا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر کوئی وقت کا مسافر ماضی میں جا کر وائرس کو پھیلنے سے روک دے تو پھر اس کے ماضی میں جانے کی ترغیب ہی ختم ہو جائے گی۔
حقیقتا ًانسان صدیوں سے ماضی میں یا مستقبل میں جانے کے لیے بہت پُرجوش رہا ہے۔ اس لیےٹائم ٹریولنگ اور ٹائم مشین گزشتہ کئی عشروں سے سائنس فکشن اور سیکڑوں فلموں کے موضوع رہے ہیں ۔عموماً ان فلموں کو دیکھ کر ہم اکثرسوچتے ہیں کہ کیا ہم گزرے ہوئے وقت یا آنے والے وقت میں جاسکتے ہیں؟
فلموں ،بچوں کی کہانیوں اور کارٹونز وغیرہ میں تو ہم ایسا دیکھتے رہے ہیں لیکن سائنسدانوں کی اس حالیہ تحقیق سے اب حقیقت میں بھی ایسا ممکن ہو سکے گا۔
Credit: Independent Urdu
0 Comments