مہنگے طوطے اڑانے پر گھریلو ملازمہ کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا


0
#justiceforzohra minor maid exotic parrots

ستم تو یی ہے کہ کوڑیوں میں بک رہا ہوں
میری ماں نے تو مجھے لعل کہا تھا

ہمارے معاشرے میں غربت اور بے روزگاری وہ ناسور ہیں جو انسان سے بڑے بڑے ظلم کروا لیتی ہے۔ کبھی اپنے آپ پر تو کبھی اپنی اولاد پر، کبھی فاقہ کی صورت میں تو کبھی اپنی ہی اولاد پر کھیلنے اور کودنے کی عمر میں مزدوری کروا کر۔ جبکہ ان سب میں سب سے بڑا ظلم اپنی ہی اولاد کو کچھ پیسے کی خاطر دوسرے شہروں میں کام کی غرض سے بھیجنا ہے۔ جہاں اگر قسمت اچھی ہو تو زندگی میں مشکلات کے پہاڑ کم ہوجاتے ہیں جبکہ اگر قسمت خراب ہو تو زندگی میں مشکلات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتی ہیں۔ گھروں میں کام کی غرض سے رکھے جانے والوں بچوں کے ساتھ تشدد و ظلم کے واقعات کوئی نئے نہیں ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ 8 سالہ زہراء شاہ کے ساتھ پیش آیا ۔جہاں اس کے مالکان نے اس پر انتہائی بے رحمی کے ساتھ تشدد کیا کہ وہ انتہائی بری حالت میں اسپتال منتقل کی گئی۔ جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ اس دنیا سے چل بسی۔ اس تشدد کے پیچھے اس کا قصور یہ تھا کہ اس نے پنجرے کی صفائی کے دوران اپنے مالکان کے قیمتی طوطے اڑہا دیئے تھے۔

راولپنڈی کے رہائشی اور مرکزی ملزم حسن صدیقی اور اس کی بیوی نے زہراء کو طوطے اُڑانے پر سخت غصہ کیا اور پھر بے انتہاء تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جس سے اس معصوم کو شدید چوٹیں آئیں اور وہ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسی۔

ساتھ ہی گھر کے مالک حسن صدیقی جو زمین اور طوطوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ اس نے اس گھنونے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والی بچی کا نام زہراء ہے۔ جس کو اس کے بیٹے کی دیکھ بھال کی غرض سے رکھا گیا تھا۔ گھر میں طوطوں کے پنجرے کی صفائی کے دوران طوطوں اڑ گئے۔ جس پر اس کو شدید غصہ آیا۔

جبکہ اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں اس کو ایمرجنسی میں طبی سہولیات فراہم کی گئیں بعدازاں اس کو آئی سی یو میں وینٹیلڑر پر منتقل کردیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی۔

اپنی ابتدائی رپورٹ میں پولیس نے مزید بتایا کہ اس لڑکی کا تعلق پنجاب کے شہر مظفرگڑھ سے تھا۔ اس کو یہاں اس کسی رشتہ دار نے کام پر لگوایا تھا۔

اس واقعے کی رپورٹ جوں جوں سوشل میڈیا پر آئی لوگوں کی جانب سے شیدید غصے کا بھی اظہار کیا گیا اور جسٹس فور زہراء شاہ کے نام سے ٹوئیٹر ٹرینڈ اس وقت مقبول ترین ٹرینڈ بن کر سامنے آیا ہے۔

یاد رہے پاکستان میں اس طرح کے واقعات کوئی نئے نہیں ہیں۔ یہ ایک بڑی پرانی روایت ہیں جہاں اشرافیہ غریب گھروں کے بچے اور بچیوں کو کم پیسوں میں مستقل کام کی غرض سے رکھتے ہیں۔ جہاں ناصرف اُجرت کم ہوتی ہے بلکہ ان کو وہاں تشدد کا نشانہ بھی بتایا جاتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *