ماہ صیام کی اچھی عادتوں کو زندگی کا حصؔہ بنائیں


0

ماہ رمضان المبارک اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور رونقوں کے ساتھ اپنے اختتام پر ہے۔ یہ مبارک مہینہ ہمیں احکام خداوندی کے تحت زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھتا ہے ،روزہ صرف صبح سے شام تک کھانے، پینے اور نفسانی خواہشات سے پرہیز کا نام نہیں بلکہ اس کا مقصد پورے ’’جذبہ‘‘ کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنا ہے ،اسی لئے روزہ کے دوران گناہوں سے بچنا،فحش گوئی سے پرہیز اور لڑائی جھگڑے سے گریز ضروری ہے۔

جب کہ نمازوں کا اہتمام اور تلاوت میں وقت گزارنا بھی روزہ کا اہم جز ہے۔ اس مہینے میں روزہ دار کو روزہ رکھ کر غریبوں کی بھوک وپیاس کا احساس ہوتا ہے اور اس میں صلہ رحمی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ لاکھوں انسان جو فقر وفاقہ کی زندگی گزارتے ہیں، ان کی مفلسی اورمحتاجی کا احساس ہمیں یہی مہینہ دلاتا ہے جس میں کھاتے پیتے مسلمان اپنے صدقات وزکوٰۃ کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔

لہٰذا اس ماہ کی اچھی عادتوں کو ہمیں روزمرہ کی عام زندگی میں بھی اپنانا چاہئیے اور جسطرح ہم روزے میں برائیوں سے پرہیز کرتے ہیں بالکل اسی طرح روز مرہ کے معاملات میں بھی ان کا خیال رکھنا چاہئیے۔

Image Source: Laffaz.com

٭نماز کی پابندی

نماز کی پابندی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس عبادت میں اللہ تعالیٰ نے یہ خاصیت وتاثیر رکھی ہے کہ وہ نمازی کو گناہوں اور برائیوں سے روک دیتی ہے مگر ضروری ہے کہ اس پرپابندی سے عمل کیا جائے اور جس طرح رمضان المبارک میں پنج وقتہ نماز لازم وملزوم ہے اسی طرح عام دنوں میں بھی اس کی ادائیگی ہم پر فرض ہے۔مسجدوں اور گھروں کو صرف رمضان تک عبادات کا گہوارہ نہ بنائیں ، اس ماہ کے گزرنے کے بعد بھی مسجدوں و گھروں کو اپنی عبادات سے پرنور رکھیں۔اپنے روزمرہ معمولات میں نماز کی پابندی کی عادت کو سرفہرست رکھیں کیونکہ یہ دنیاو آخرت میں ہماری بخشش کا سبب ہے۔

Image Source:propakistani.pk

٭قرآن پاک کی تلاوت

تلاوت قرآن پاک ایک نہایت ہی پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے ۔دین میں اِس عمل کی حیثیت بہت ذیادہ ہے اور یہ مسلمان کے لیے یہ اجر وثواب کا باعث بھی ہے۔ اس حوالے سے رسول ا للہ صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس نے اللہ کی کتاب سے ایک حرف پڑھا، اس کے لیے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور یہ نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور ” م ” ایک حرف ہے۔ لیکن افسوس کہ آج ہمارا تعلق اس کتاب سے کمزور ہوگیا ہے اور یہی ہماری تنزلی کی وجہ ہے۔ چنانچہ اس کتاب ِنور سے اپنا تعلق کو مضبوط بنائیں اور ماہ رمضان کے بعد بھی روزانہ قرآن پاک کی تلاوت ترجمے بلکہ تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی عادت اپنائے رکھنے کی کوشش جاری رکھیں۔

٭ اعمال کی پاکیزگی

اسلام میں طہارت و پاکیزگی کو اہم مقام حاصل ہے۔ یہ صفائی ستھرائی صرف کپڑوں تک محدود نہیں بلکہ ظاہری طہارت کے ساتھ اعمال کی پاکیزگی بھی بہت ضروری ہے۔ اعمال کی پاکیزگی یہ ہے کہ حسد، تکبر، ریا، حرص، عداوت وغیرہ سے دل کو پاک کرنا ہے تاکہ دل قناعت، توبہ، صبر، خوف اور محبت جیسے اچھے اخلاق سے آراستہ ہوجائے جب کہ غیبت، جھوٹ، خیانت جیسے ناپسندیدہ عمل سے دل کو پاک کرنا بھی ضروری ہے۔

جس طرح روزے کی حالت میں ہم برے کاموں سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی روح کی پاکیزگی کا بھی خیال رکھتے ہیں کہ کہیں کسی برے عمل کی وجہ سے ہمارا روزہ خراب نہ ہو جائے تو اس طریقہ کار کو صرف رمضان تک محدود نہ رکھیں بلکہ اپنی عام زندگی میں بھی ان سے بچیں اور اپنی دنیا وآخرت کو سنواریں۔

Image Source: NCTE.ORG

٭لغویات سے پرہیز

عام طور پر رمضان کے مہینے میں گھروں میں ڈرامے فلموں کے بجائے اسلامی چینل کی نشریات دیکھی جاتی ہیں لیکن رمضان ختم ہوتے ہی واپس اپنی روش بدل لیتے ہیں ۔رمضان المبارک ہمیں برائیوں سے روکنے اور اخلاقی تربیت کا مہینہ ہے تو صرف روزے تک نہیں بلکہ اس کے بعد بھی ہمیں لغویات سے خود کو بچانا چاہئیے کیونکہ آج کل نشر ہونیوالے متعدد ڈرامے فلمیں نوجوان نسل صبر و برداشت کے بجائے بیباکی کی جانب اکسا رہے ہیں جو فحاشی کو بڑھا رہے ہیں اور حال یہ ہوتا جارہا ہے کہ برائی کو برائی نہیں سمجھا جارہا۔

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کو اپنی عبادت اور احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کے بھیجا ہے لہٰذا ان تفریحات میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ ہم کوئی اچھا کام کرلیں تاکہ اللہ کا قرب حاصل ہو۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *