کوئٹہ میں مشتعل ہجوم نے 1 شخص کو قتل اور 2 کو زخمی کردیا۔


0
bilal noorzai quetta

ایک مشتعل ہجوم کا چند لوگوں کو بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ قتل کردینے کے واقعات کوئی نئے نہیں ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ایسے واقعات کئی بار پیش آئے ہیں۔ جس میں ایک طرف مشتمل ہجوم ہوتا ہے تو دوسری جانب چند قانون نافذ کرنے والے اہلکار جو اس ہجوم کی طاقت کے آگے بے بس ہوتے ہیں۔ 2010 میں ہونے والا سانحہ سیالکوٹ اس قسم کے واقعے کی سب سے بدترین مثال تصور کیا جاتا ہے، جہاں ایک ہجوم دو سگے بھائیوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کردیتا ہے۔

بعدازاں اس واقعے کی کچھ ویڈیوز انٹرنیٹ اور ٹی وی پر چلتی ہیں جس سے گویا سب کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جس پر پھر بعد میں عدالت نوٹس لیتی ہے اور اس پر پھر کیس چلتا ہے۔

اس وقت کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں بھی کچھ اس ہی قسم کے واقعے کی اطلاعات ہیں. جہاں ایک ہجوم کی جانب سے تین نوجوانوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس واقعے میں بلال نور زئی نامی ایک نوجوان ہلاک جبکہ دو نوجوان زخمی ہوئے۔ دونوں زخمی نوجوان اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور نوجوانوں پر ہجوم کی جانب سے تشدد کیوں کیا گیا؟ یہ تمام وجوہات فلحال ابھی سامنے نہیں آسکیں ہیں۔ جبکہ اس حوالے سے مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے میں ملوث اا مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایس ایس پی طارق الہی مستوئی نے واقعے میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او سمیت پانچ پولیس افسران کو معطل کردیا۔

تینوں نوجوانوں کو ہجوم کی جانب سے تشدد کئے جانے کی خبر نے ایک بار پھر کوئٹہ سمیت پوری قوم کو حیران و مایوس کردیا۔ لوگوں کے دلوں اس واقعے کو لیکر شدید غم و غصہ ہے۔ اس حوالے سے کچھ لوگوں نے ٹوئٹ کرکے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا ۔

کچھ لوگوں کی جانب سے اس پورے واقعے کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا جارہا ہے کہ اس نے موقع پر کوئی ایکشن کیوں نہ لیا۔

دوسری جانب لواحقین کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کوئٹہ کے باہر احتجاج جاری ہے۔ لواحقین جنازے کو لئے احتجاج میں بیٹھے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ جب تک نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار نہیں ہوتی وہ وہی بیٹھے رہیں گے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *