بہادر پولیس اہلکار فیاض خان نے اپنی وردی سے پاسداری نبھادی


0

محکمہ پولیس کے حوالے سے عوام کے ذہن میں عموما ًمنفی تاثر ابھرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ محکمہ تنقید کا نشانہ بنا رہتا ہے ،لیکن اس بات سے انحراف نہیں کہ ہر محکمے کی طرح پولیس میں بھی ایسے فرض شناس اہلکاروں کی کمی نہیں ہے جو نہ صرف اپنے پیشے میں کوئی کوتاہی نہیں برتتے بلکہ مشکل حالات میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے میں بھی دریغ نہیں کرتے۔ ایسا ہی ایک فرض شناس ہیڈ کانسٹیبل فیاض خان ہے، جس نے اپنی وردی سے پاسداری نبھائی اور اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مبینہ طور پر ڈاکو کو ماردیا اور خود شہید ہوگیا۔

نجی نیوز چینل جی این این ( GNN) کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے کریم آباد پل کے قریب پولیس مقابلے کے دوران ڈاکو مارا گیا جبکہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل فیاض خان جاں بحق ہوگیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اہکار فیاض خان ڈیوٹی کے بعد ذاتی کام سے جارہا تھا کہ اس نے کریم آباد پل کے قریب دو ڈاکوؤں کو ایک آدمی سے لوٹ مار کرتے دیکھا جو اے ٹی ایم سے پیسے نکلوا کر نکلا تھا ، اہلکار سادہ لباس میں تھا جب اس نے ڈاکوؤں کو روکا تو انہوں نے فائرنگ کردی اور فائرنگ کے تبادلے میں فیاض خان کو دو گولیاں لگیں، زخمی اہلکار کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار فیاض خان کی فائرنگ سے ایک ڈاکو بھی مارا گیا جبکہ دوسرا فرار ہوگیا۔

Image Source: Twitter

چالیس سالہ ہیڈ کانسٹبل فیاض خان عزیز آباد تھانے میں تعینات تھا اور اپنی بہادری پر وہ اس قبل بھی انعام حاصل کر چکا ہے۔ شہید اہلکار فیاض خان کا آبائی تعلق مردان سے تھا اور تھانہ عزیز آباد میں وہ فیملی کوارٹر میں رہائش پذیر تھا۔ جبکہ شہید نے سوگواران میں بیوہ اور تین کمسن بچے چھوڑے ہیں جن میں دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں، یہ معصوم بچے ابھی اتنے چھوٹے ہیں کہ اپنے والد کی اس قربانی کو سمجھنے سے بھی قاصر ہیں ۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے اس عظیم پولیس اہلکار کو ذمہ داری سے اپنی فرائض نبھاتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

جواں ہمت ہیڈ کانسٹیبل کی نماز جنازہ گارڈن ہیڈ کواٹر میں ادا کی گئی۔ جس میں اعلیٰ پولیس اور رینجرز افسران سمیت دوست احباب اور عزیز و اقارب شریک ہوئے۔

واضح رہے کہ شہید فیاض خان سمیت ان کے دو بھائی بھی محکمہ پولیس سے منسلک ہیں اور ان کے ایک بھائی بھی انہی کی طرح شہادت کے مرتبے پر فائض ہوچکے ہیں۔ ہیڈ کانسٹیبل فیاض خان کے بھائی ممتاز شاہ کو بھی 1997 میں گلبہار تھانے کی حدود میں شہید کیا گیا تھا۔ بعدازاں شہید کوٹے میں 1999 میں فیاض خان پولیس میں بھرتی ہوا اور 2020 میں فیاض خان بھی پولیس مقابلے میں شہید ہوگیا۔ ان کے تیسرے بھائی 2009 میں پرویز بھی پولیس میں بھرتی ہوئے جو ایسٹ ہیڈ کوارٹر میں تعینات ہیں۔2 بھائیوں نے محکمہ پولیس میں فرائض کی انجام دہی کے دوران جام ِشہادت نوش کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *