پولیس اہلکار کا زیادتی کا شکاری لڑکی کے والد سے انسانیت سوز روئیہ


0

قصور میں پیش آیا ایک انسانیت سوز واقعہ جہاں جنسی درندوں نے 16 سالہ لڑکی کو اپنی حوس کا نشانہ بنایا وہیں بےبس اور مجبور باپ کی کمزوری کا مزید فائدہ بے شرم پولیس اہلکاروں نے اٹھایا۔ جیتے جی مر جانے والے مجبور باپ سے تھانے کے اسٹنٹ سب انسپکٹر نے شکایت درج کرنے کے بجائے اپنے کمرے کی دھلائی کرائی۔

تفصیلات کے مطابق قصور کے تھانے منڈی عثمان والہ کے علاقے کی حدود میں 16 سالہ لڑکی کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جس پر متاثرہ خاندان نے پولیس میں شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں لڑکی کے والد نے تھانے میں جاکر اپنی بیٹی کے ساتھ زیادتی کی شکایت کی درخواست دی۔ جس پر تھانے کے اے ایس آئی عرفان نے متاثرہ لڑکی کے والد سے مقدمہ درج کرنے کے لئے رشوت طلب کی۔ ظلم کے شکار والد نے مجبور ہوکر اے ایس آئی کو رشوت دی۔ البتہ درج مقدمے میں پیشرفت نہ ہوتا دیکھ کر مجبور باپ مجرمان کے خلاف کاروائی کے لئے تھانے کے چکر لگاتا رہا۔

اس حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ اے ایس آئی عرفان کا متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ کے ساتھ ابتداء سے ہتک آمیز اور شرمناک تھا۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے مجرمان کی گرفتاری کے لیے ناصرف کئی بار تھانے کے چکر لگائے بلکہ بےشرم اور بدبخت پولیس اہلکاروں نے کیس اور مجرمان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے متاثرہ لڑکی کے والد کو تھانے کا فرش دھونے کے کام پر لگادی دیا۔ اس ستم ظریفی پر بھی مجبور باپ نے بیٹی کو محض انصاف دلوانے کے لئے اس کڑوے گھونٹ کو بھی پیا۔ اے ایس آئی عرفان کے کمرے کی صفائی کی اور فرش دھوتا رہا۔

بعدازاں پولیس آفیسر کی انسانیت سوز اور شرمناک حرکت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل دیکھا گیا۔ جس پر ڈی پی او قصور عدنان اصفر نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی عثمان کو ناصرف فوری طور معطل کرنے کے احکامات جاری کئے، جبکہ واقعہ کی انکوائری کا بھی حکم دے دیا۔

واضح رہے اس سے قبل گجرانوالہ سے دردناک واقعہ سامنے آیا تھا، جس میں 23 سالہ لڑکی کے ساتھ کچھ اوباش لڑکوں کی جانب سے چھیڑ چھاڑ کی گئی، جس میں انہوں نے خاتون کپڑے پھاڑ دیا، اس سلسلے میں انہوں نے 15 پر کال کرکے شکایت درج کرائی، تو پولیس نے انہیں انکوائری کے غرض سے اروپ تھانے طلب کرلیا، جہاں درندہ صفت اے ایس آئی مبشر نے شکایت کنندہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں سی سی پی او گجرانوالہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔

اگرچے اس بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر پولیس اہلکار ایسے ہی ہیں، کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر کراچی سے ایک خاتون نے اپنا واقعہ شئیر کیا تھا کہ کس طرح ائیرپورٹ جاتے ہوئے ان کی گاڑی خراب ہوئی، پولیس اہلکاروں نے ہر ممکن مدد کے ساتھ، انہیں باحفاظت ائیرپورٹ بھی بھجوایا۔

یہاں یہ بات افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتی ہے کہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کا پولیس پر اعتبار اور بھروسہ وہ نہیں ہے، جو عموماً ترقی یافتہ ممالک میں عوام کے دلوں میں ہوتا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ پولیس کے عوام سے نامناسب روئے، رشوت خوری اور طاقت کا ناجائز استعمال ہے۔ اس کے باعث اچھے پولیس جو نیک نیتی کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، عوام سب کو ایک جیسا سمجھ کر ان پر بھی اعتماد کرنے سے قاصر ہے۔

Story Courtesy: 92 News HD Plus


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *