پولیس ہیلپ لائن 15 پر شکایت: محافظوں نے مدد کے بجائے زیادتی کر ڈالی


0
Image source: Gulf News

گوجرانوالہ میں پیش آیا ایک ہولناک واقعہ جہاں قانون کے محافظ کے طور پر نظر آنے والے شیطان صفت آے آیس آئی نے ہی شکایت درج کرانے والی لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالہ۔

تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کے اروپ تھانے میں ایک انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کرنا لڑکی کو مہنگا پڑگیا، واقعہ کچھ یوں ہے کہ چند اوباش لڑکوں نے ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور اس کے کپڑوں کو پھاڑ دیا۔ جس پر متاثرہ لڑکی نے پولیس ہیلپ لائن پر دادرسی کے لئے کال کی۔ تاہم پولیس حکام کی جانب سے متاثرہ لڑکی کو انکوائری کی غرض سے اروپ تھانے بلایا گیا، جس پر لڑکی نے احکامات کا احترام کیا اور وہ تھانے چلی گئی۔

متاثرہ لڑکی جوں ہی تھانے میں گئی تو اسے ایک شیطان اور درندہ صفت اے آیس آئی مبشر نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، یہی نہیں اس درندہ صفت اے ایس آئی نے لڑکی کو ناصرف زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ لڑکی کا نمبر پولیس تھانے کے دیگر اہلکاروں کو بھی دے دیا جو بار بار اسے بعد میں اس لڑکی کو تنگ کرتے رہے۔

بعدازاں اس واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی کی جانب سے انکوائری افسر کے خلاف سی پی او گجرانوالہ رائے بابر کو درخواست جمع کروادی، جس پر سی پی او گجرانوالہ نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ایس پی صدر اور ایس پی سول لائن کو انکوائری کا حکم دے دیا۔ اس موقع پر پولیس اے ایس آئی یاسین کی جانب سے بھی متاثرہ لڑکی کو ہراساں کئے جانے کا الزام سامنے آیا ہے۔

دائر کردہ درخواست میں 23 سالہ متاثرہ لڑکی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تھانہ اروپ کے علاقے میں اوباش نوجوان نے جھگڑے کے دوران لڑکی کے کپڑے پھاڑ دیئے، جس پر اس نے 15 کال کی جہاں انکوائری افسر نے تفتیش کے بہانے تھانے بلایا گیا، جس کے بعد تھانے میں متاثرہ لڑکی کو اے ایس آئی مبشر نے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

دوسری طرف پولیس کی جانب سے اپنے پیٹی بند افسران کو بچانے کے لئے کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے اطلاعات ہیں کہ لڑکی کے اہلخانہ کو راضی نامہ کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔

خیال رہے سانحہ سیالکوٹ موٹروے کے بعد سے یہ بات قابل فکر بن کر سامنے آرہی ہے کہ ان واقعات میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے دوسری جانب پولیس کی جانب اس طرح کا منفی کردار، اس طرح کے جرائم میں مزید اضافے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ اگر اس ڈر سے لوگ نے پولیس شکایت سے گریز کرنا شروع کردیا تو جرائم پیشہ افراد کے لئے کھلی چھوٹ ثابت ہوسکتی ہے۔ لہذا حکام بالا کو ملوث پولیس افسران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *