آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی طالب علم تیز دھار آلے کے حملے میں شدید زخمی


0

آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں 12 مارچ کو پیش آیا انتہائی افسوسناک واقعہ جس میں حسن احمد نامی پاکستانی طالب علم کار چھیننے کے واقعے میں شدید زخمی ہوگیا۔

متاثرہ طالب علم کی والدہ فوزیہ احمد نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد سے میں نے حسن کے بارے میں بات کرنا بند نہیں کی، اس کے والد بھی اس کے لیے پریشان ہیں۔ ہم دونوں اپنے بیٹے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

Image Source: BBC Urdu

فوزیہ احمد نے مزید کہا کہ وہ ہمارا اکلوتا بیٹا ہے، “ہم نے تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیے اسے آسٹریلیا بھیجا ہے۔ اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ اب بالکل ٹھیک ہے۔ اس کی زندگی اور خیریت پر ہم اللہ کے بہت شکر گزار ہیں۔‘‘

اس موقع پر حسن احمد کی والدہ فوزیہ احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’میں اپنے بیٹے کو جلد از جلد دیکھنا چاہتی ہوں۔ “میں نے ارجنٹ پاسپورٹ کے لیے درخواست دی ہے، جو اسے گھنٹوں میں مل جائے گا۔ پھر میں ویزا کے لیے اپلائی کروں گی۔ میں آسٹریلیا جانا چاہتی ہوں۔”

مزید پڑھیں: تم یہاں کیوں ہو، اپنے ملک واپسی جاؤ، مجھےمسلمانوں سے نفرت ہے۔ حملہ آور

اسپتال پہنچنے پر حسن احمد کی حالت تشویشناک تھی۔ تاہم آسٹریلیا میں پاکستانی سفارت خانے نے بتایا کہ ان کی صحت اب بہتر ہو رہی ہے اور انہیں ہر قسم کی طبی امداد دی جا رہی ہے۔

Image Source: Twitter

پاکستان سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا کے عہدیداروں میں سے علی اعوان کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی پاکستانی طلباء کے ساتھ ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ “اگر حسن احمد کو فوری طور پر طبی امداد نہ ملتی تو کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ “

علی اعوان کے مطابق حسن احمد دن میں تعلیم حاصل کرتا تھا اور اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے رات کو اوبر کے لیے کام کرتا تھا۔ یہ واقعہ 12 مارچ کو پیش آیا۔ حسن احمد نے اسے بتایا کہ وہ اوبر کار چلا رہا تھا۔ جب وہ دونوں مسافروں کو لینے پہنچا تو صبح کے تقریباً دو بج رہے تھے۔ اس دوران اس نے گاڑی کا ٹائر چیک کیا تو دونوں مسافر اگلی سیٹوں پر بیٹھ گئے اور اس سے کہا کہ وہ اس کی گاڑی چوری کر رہے ہیں۔

Image Source: BBC Urdu

علی اعوان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں حسن نے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی، بس ملزمان کو بتایا کہ اس کا موبائل فون اور دیگر سامان بھی گاڑی میں موجود ہے۔ تاہم گاڑی آٹومیٹک تھی۔ یہ چند منٹوں کے بعد ہی رک گئی کیونکہ اس کا ریموٹ کنٹرول حسن کی جیب میں تھا۔ “جب گاڑی رکی تو وہ دونوں پیدل حسن کی طرف بھاگے اور ان میں سے ایک نے تیز دھار آلے سے اس پر حملہ کیا۔

زخمی حالت میں ہونے کے باوجود حسن احمد قریب ترین پٹرول پمپ تک ایک کلومیٹر پیدل گیا۔ مقامی لوگوں نے ایمبولینس کو بلایا، جہاں سے اسے ہسپتال لے جایا گیا۔ اس کا بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اگر طبی امداد بروقت نہ پہنچتی تو کیا ہوتا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نوجوان آسٹریلیا میں نوکری کے پہلے دن ہی حادثے میں جاں بحق

علی اعوان کے مطابق آسٹریلیا میں بڑی تعداد میں پاکستانی زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے بہت سے اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ کام بھی کرتے ہیں۔ وہ زیادہ تر شام اور رات کو اوبر یا ٹیکسیاں چلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “مجھے امید ہے کہ اس واقعے کے مجرموں کو پکڑ کر سزا دی جائے گی، اور پاکستانی کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ “


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *