پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ سے متعلق چند ضروری معلومات


1

پاکستان میں مجلس شوریٰ یعنی پارلیمان کے دو ایوان ہوتے ہیں، ایوان زیریں (قومی اسمبلی) اور ایوان بالا (سینٹ)ہوتا ہے۔ پارلیمینٹ میں سینٹ قانون ساز حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔

تاریخی اعتبار سے بات کی جائے تو یہ 1973 کا آئین پاکستان کا تیسرا نافذالعمل آئیں ہے، موجودہ آئین کی 12 اپریل سن 1973 کو منظوری دی گئی جبکہ 14 اگست 1973 کو یہ آئین باقاعدہ طور پر نفاذ ہوا۔ اس آئین ساز اسمبلی نے چاروں صوبوں کی آبادی کے تناسب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سینٹ کے ادارے کو قائم کیا جس میں پاکستان کے چاروں صوبوں کو یکساں نمائندگی دی گئی۔

سینٹ کتنے ممبران پر مشتمل ہے؟

پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینٹ میں 104 سینیٹرز ہیں یعنی اِس ایوان میں چاروں صوبوں سے کُل 23 ارکان ہیں۔ جن میں سے 14 عمومی ارکان یعنی جنرل نشست، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیتی رکن ہے۔ فاٹا سے 8 عمومی ارکان سینیٹ کا حصہ ہیں۔ اسلام آباد سے کُل 4 ارکان ہیں جن میں سے 2 عمومی جبکہ ایک خاتون اور ایک ہی ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

Image Source: senate.gov.pk

چیئرمین سینٹ

ایوان بالا میں چیئرمین سینٹ ایک انتہائی اہم آئینی عہدہ ہے، صدر مملکت کی عدم موجودگی میں چیئرمین سینٹ قائم مقام صدر ہوتا ہے۔اس وقت پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی ہیں۔

سینیٹر کی آئینی مدت

ایوان بالا میں سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور باقی نصف ممبران برقرار رہتے ہیں۔ ریٹائر ہوجانے والے نصف ممبران کی جگہ نئے ممبران منتخب کر لئے جاتے ہیں اس طرح ایوان بالا اپنا تسلسل برقرار رکھتا ہے۔

Image Source: geo.tv

سینٹ الیکشن
قومی اسمبلی کے برعکس سینٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری اور ترجیحی ووٹ کی بنیاد پر منعقد کیے جاتے ہیں، جس کی گنتی کا طریقہ ِکار مشکل اور توجہ طلب ہوتا ہے۔

ملکی تاریخ میں چیئرمین سینیٹ کا عہدہ کس کس نے سنبھالا؟

پاکستان میں سینٹ کے قیام کے بعد پہلے چیئرمین سینٹ پیپلز پارٹی کے حبیب اللہ خان تھے جو 6 اگست 1973 کو چیئرمین سینیٹ بنے اور پھر 5 جولائی 1977 تک وہ ہی سینٹ کے چیئرمین رہے، حبیب اللہ خان کو دو مرتبہ چیئرمین سینٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ بعدازاں 1977 میں ملک میں مارشل لاء لگا دیا گیا اور اسمبلیاں ٹوٹ گئی۔ جس کے بعد تقریباً ساڑھے سات برس سینٹ نمائندگی سے محروم رہا۔

21 مارچ 1985 کو چیئرمین کی سیٹ غلام اسحاق خان نے سنبھالی اور 12 دسمبر 1988 تک اس عہدے پر براجمان رہے۔ ان کے بعد وسیم سجاد نے 24 دسمبر 1988 سے 12 اکتوبر 1999 تک یہ عہدہ سنبھالا یعنی وہ دس سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ وسیم سجاد نے مسلسل چار بار چیئرمین سینٹ منتخب ہو کر طویل ترین چیئرمین کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔ 1999 میں ایک بار پھر مارشل لاء لگا دیا گیا اور سینٹ تقریبا چار سال تک نمائندگی سے محروم رہا۔

پھر 2003 میں سینٹ اراکین نے محمد میاں سومرو پر اعتماد کا اظہار کیا جو 2009 تک چیئرمین کی نشست پر براجمان رہے۔ ان کے بعد چیئرمین کی سیٹ پر فاروق ایچ نائیک نے سنبھالی اور 11 مارچ 2012 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

سال 2012 میں پھر تبدیلی آئی اور چیئرمین کی نشست نیر بخاری کے پاس آئی جو 11 مارچ 2015 تک اس عہدے پر موجود رہے۔ 2015 میں سینیٹ اراکین کا اعتماد رضا ربانی کو حاصل ہوا انھوں نے 12 مارچ 2015 کو عہدہ سنبھالا اور 11 مارچ 2018 تک اس عہدے پر موجود رہے۔

سال 2018 میں سینٹ میں ایک بار پھر تبدیلی آئی اور صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ بن گئے جنہوں نے بارہ مارچ 2018 کو عہدہ سنبھالا اور اب تک اس عہدے پر موجود ہیں۔

ملکی تاریخ میں ایک بار پھر 3 مارچ2021 کو سینیٹ انتخابات ہونے جارہے ہیں اب دیکھتے ہیں کہ اگلا چیئرمین سینٹ کون ہوگا۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *