کورونا وائرس کے محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی


0

پاکستان سمیت اس وقت پوری دنیا کو مختلف انداز میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے وہیں دنیا کی بڑی سے بڑی معیشتیں جہاں کی ہر سہولیات خاص کر طبی سہولیات کو مثالی تصور کیا جاتا تھا، آج وہاں پر بھی تباہی اور بربادی کے اثرات واضح نظر آتے ہیں۔ کورونا وائرس کی خلاف جنگ میں وینٹیلیٹر کی اہمیت ناقابل تلافی ہے۔ اس وقت جن ملکوں کے پاس وینٹیلیٹر کی تعداد زیادہ ہے وہ بہتر انداز میں جنگ لڑرہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں پاکستان جہاں پہلے ہی طبی سہولیات میں کمی ہے وہاں پاکستان جیسے ایک غریب ملک نے مشکل کی گھڑی میں اپنے خود کے وینٹیلیٹر تیار کرلئے ہیں اور پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو خود وینٹیلیٹر بناتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کی جانب سے ملک میں وینٹیلیٹر کی کمی کی خبروں پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اب خود وینٹیلیٹرز تیار کرے گا۔ جس پر تیزی سے پیش رفت ہوئی اور پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو اب خود وینٹیلیٹرز بناتے ہیں۔

پاک وینٹ ون نامی نجی کمپنی اس وقت پاکستان میں وینٹیلیٹرز ناصرف تیار کررہی ہے بلکہ اب ملک بھر میں یہ وینٹیلیٹرز استعمال کے لئے دستیاب بھی ہیں۔ اس خبر کو پاکستان میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل پاکستان کو بیرون ملک سے وینٹیلیٹرز امپورٹ کروانا پڑھتے تھے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بےحد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کی کہ آج پوری قوم کے لئے بہت بڑا اور خوشی کا دن ہے، پاکستان اب ان ممالک میں شامل ہے جو خود وینٹیلیٹرز بناتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے مزید کہا کہ پہلی تیار کردہ وینٹیلیٹرز کی کھیپ کو اس ہفتے تک پاکستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کردیا جائے گا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا اور اس وقت ہم کچھ نہیں بنایا کرتے تھے لیکن اب اس عرصے میں ہم طبی سہولیات کی کئی چیزیں بنا رہے ہیں۔

یاد رہے وینٹیلیٹرز کا استعمال ان مریضوں پر کیا جاتا ہے جن کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ عموماً پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا لوگوں کو سانس لینے میں دشواری رہتی ہے تو پھر ان مریضوں کو وینٹیلیٹر کے ذریعے مصنوعی سائنس دی جاتی ہے۔ اگرچہ کورونا وائرس بھی پھیپھڑوں سے منسلک ایک وباء ہے جو پھیپڑوں کو متاثر کرتی ہے جس میں سانس لینے میں مشکلات پیش آتی ہیں جس کی وجہ سے ان مریضوں کو وینٹیلیٹرز پر رکھا جاتا ہے۔ ایسے میں جب پاکستان میں کورونا کے تقریباً مریضوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے وہاں پر اس طرح کی کامیابی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *