بنوں کا قابل جوڑا سوشل میڈیا پر لوگوں کی خوب داد سمیٹ رہا ہے


-1
Mardan couple DPO Assistant commissioner

کہتے ہیں قسمت میں کبھی کبھی ایسے اتفاق بھی ہوتے ہیں جس کا خیال کبھی انسان کے ذہن و گمان میں بھی نہیں ہوتا ہے۔ ان دنوں ایسا ہی ایک دلچسپ صورتحال سوشل میڈیا پر خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں سے تعلق رکھنے والے شادی شدہ جوڑے کے حوالے سے بنی ہوئی ہے جس میں انوکھی بات یہ ہے کہ دونوں میاں اور بیوی اس وقت ضلعی سطح پر سرکاری انتظامات سرانجام دے رہے یعنی ایک ہی علاقے میں میاں اور بیوی کی ان دنوں پوسٹنگ ہے۔ یہ معاملہ انوکھا اس لحاظ سے ہے کہ ملک میں عموماً ایسا کم ہی ہوتا ہے البتہ خیبرپختونخوا میں ایسے اتفاق بہت ہی کم دیکھنے میں آئے ہیں۔

ڈاکٹر زاہد اللہ اور اہلیہ گل بانو ان دنوں دونوں کی تعیناتی مردان شہر میں ہے۔ خیبر پختونخواہ میں ہونے والے حالیہ تبادلوں کے بعد ڈاکٹر زاہد اللہ اب عہدے کے اعتبار سے (ڈی پی او) یعنی ڈسٹرکٹ پولیس افیسر مردان ہیں. جبکہ اہلیہ گل بانو کی پچھلے آٹھ ماہ سے مردان شہر میں اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر تعیناتی ہے۔ یعنی کہ اب مردان کے شہر کے انتظامی معاملات اہلیہ گل بانو کے پاس ہونگے ساتھ ہی شوہر زاہد اللہ کے پاس امن و امان نافذ کروانے کے اختیارات ہونگے۔

البتہ یہ صورتحال اس جوڑے کی قسمت میں اس قبل بھی آچکی ہے۔ اس سے قبل دونوں میاں بیوی ہزارہ ڈویژن میں بھی بیت وقت ڈیوٹی سرانجام دے چکے ہیں۔

ساتھ ہی اگر ڈاکٹر زاہد اللہ کے حوالے سے بات کی ۔جائے تو وہ اس سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان اور نوشہرہ شہر میں ڈی پی او کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ اہلیہ گل بانو ڈسٹرکٹ مردان کی 50 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون اسٹنٹ کمشنر تعنیات ہوئیں ہیں۔ جبکہ بنوں شہر سے تعلق ہونے کے وجہ سے جب انہوں نے سی ایس ایس امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی اس کے بعد سے ان کو بنوں کی عوام فخر بنوں کے نام سے پکارتی ہے۔

جبکہ انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گل بانو کا کہنا تھا کہ ایس امتحانات میں کامیابی کے بعد مجھے فکر لاحق تھی کہ گاؤں کے لوگ کیا سوچیں گے لیکن وہ مجھ پر اب فخر کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر میری تصاویر اور پوسٹ دیکھ کر مجھے فخر بنوں بھی کہتے ہیں۔ جبکہ وہ اب اپنے بچوں کو بھی حوصلہ فراہم کرتے ہیں کہ وہ پڑھیں اور سی ایس ایس کا امتحان دیں۔

ساتھ ہی اب علاقہ مکین دونوں میاں بیوی کی خدمات سے ناصرف خوش ہیں بلکہ مقامی پولیس اور مقامی سرکاری انتظامیہ کی اب پہلے سے کہیں زیادہ عزت و احترام بھی کرتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *