ندا یاسر کا غلطی کا اعتراف، سوالات غیر دانستہ طور پر ہوئے تھے


0

چند روز قبل کراچی کے علاقے تین ہٹی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش جہاں ایک پانچ سالہ معصوم ماورا نامی بچی کو دن دہاڑے اغواء کرلیا جاتا ہے، اس دوران کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری کی ایک کچرا کنڈی سے نامعلوم بچی کی لاش ملتی ہے بعدازاں معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہ ہی بچی ماورا ہے۔ پولیس کی جانب سے بچی کی لاش کو اسپتال منتقل کیا جاتا ہے، جہاں ماورا کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ماورا کو ناصرف سر پر کسی بھاری چیز مار کر قتل کیا گیا بلکہ اس سے پہلے معصوم کے ساتھ زیادتی بھی کی گئی۔

اس خبر سے نے جہاں دیکھنے اور سننے والوں کے رونگٹیں کھڑے کردئیے وہیں گھر والوں کے یہ وقت کسی قیامت سے کم نہ تھا۔ اگرچہ پولیس کے جانب سے کاروائی کرتے ہوئے جلد ہی ملزمان کو پکڑھ لیا گیا۔

اس ہی سلسلے میں پاکستان کی مشہور و معروف مارننگ شو میزبان ندا یاسر کی جانب سے معصوم ماورا کے اہل خانہ کو پروگرام میں مدعو کیا گیا جہاں محض پروگرام کی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے ندا یاسر کی جانب سے اہلخانہ کی جانب سے نہایت ہی نامناسب اور غیر ضروری سوالات پوچھے گئے۔

Image Source: Twitter

یہی نہیں اس ہی پروگرام کے دوران میزبان ندا یاسر نے بار ہاں ماورا کے والد سے اسرار کیا کہ وہ پورا واقعہ تفصیل سے بتائیں کیا ہوا، جب آپ کو بچی کی لاش ملی تو آپ پہچان سکھ رہے تھے کہ یہ آپ کی بیٹی ہے۔ اس کے علاوہ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کے حوالے سے پوچھا گیا کہ آپ کو آخر کیسے پتہ لگا کے ماورا کے ساتھ زیادتی ہوئی۔

واضح رہے ماورا کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کو محض 10 کا عرصہ گزرا ہوگا۔ لیکن مارننگ ٹی وی پروگرام کی میزبان ندا یاسر کی جانب سے اس طرح کے سوالات نہایت ہی شرمناک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ندا یاسر کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لوگوں نے اس کے رویے کو غیر اخلاقی اور نامناسب قرار دیا ساتھ ہی ساتھ اس معاملے پر ٹوئیٹر پر ندا یاسر اور ان کے شو پر پابندی کے خلاف ٹرینڈ بھی گردش میں رہا۔

تاہم اس معاملے پر اب مارننگ ٹی وی پروگرام کی میزبان ندا یاسر کی جانب سے اپنی غلطی اور غیر دانستہ غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے، معافی مانگ لی گئی ہے۔ جبکہ سوالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے جو بھی سوالات کئے گئے وہ ناجانے میں ہوئے، اس کے پیچھے کوئی خاص مقصد نہیں تھا۔

Image Source: Twitter

پروگرام میں ماورا کے اہلخانہ کو مدعو کئے جانے کہ حوالے سے ندا یاسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے چند روز قبل ماورا کے والدین سے رابطہ کیا اور انہیں پروگرام میں آنے کی دعوت دی، تاہم انھیں اندازہ ہے کہ ان کی جانب سے نامناسب سوالات کئے گئے جس کے لئے وہ معافی چاہتی ہیں، لیکن وہ اپنا موقف ضرور سامنے رکھنا چاہتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا پروگرام ایک معلوماتی اور تفریحی طرز کا پروگرام ہے، ہمارا مقصد ہوتا ہے کہ اپنے دیکھنے والوں کو دن کے آغاز میں خوشیاں دیں تاکہ وہ دیکھنے والوں کا دن اچھا گزرے۔

ماورا کے اہلخانہ کو پروگرام میں مدعو کئے جانے کے حوالے سے ندا یاسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے یا ان کی ٹیم نے براہ راست ماورا کے خاندان سے رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے سماجی رہنما سارم برنی کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ ماورا کے اہلخانہ کو پروگرام مدعو کریں ان کا انٹرویو کریں تاکہ اس خاندان کی مدد ہوسکے۔ کیونکہ اگر کوئی کیس میڈیا کی جانب سے آٹھایا جاتا ہے تو اس کو تحقیقاتی ادارے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ملک میں کئی کیسسز رونما ہوتے لیکن ہر کیس عوام کے علم تک نہیں آتا ہے۔

دوسری جانب پروگرام کی ٹی آر پی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میزبان ندا یاسر کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ میں نے یہ انٹریو محض ٹی آر پی کے لئے کیا تھا۔ جوکہ نہایت ہی غلط الزام ہے کیونکہ ان کے شو کی ویسے ہی ٹی آر پی بہت اچھی آتی جب وہ مزاحیہ اور تفریحی پروگرامات کرتی ہیں لہذا وہ اس قسم کے کسی بھی حساس موضوع پر پروگرام کیوں کریں گی؟ اس پروگرام کو کرنے کا واحد مقصد محض یہ تھا کہ وہ بھی ایک ماں ہیں، ان کے پروگرام کرنے کے محض دو دن بعد ملزمان گرفتار کرلئے گئے۔ اس پروگرام کو کرنے پر کوئی انھیں انعامی رقم نہیں ملی، یہ پروگرام محض ماروا اور اس خاندان انصاف دلوانے کے لئے کیا گیا تھا، جس پر ماورا کے والدین کی جانب سے انھیں بہت دعائیں دی گئیں ہیں۔

گفتگو کے اختتام پر ندا یاسر کا مزید کہنا تھا کہ ماورا کے والد ایک رکشہ ڈرائیور ہیں، وہ روز کی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں، وہ روزہ کوٹ کچہری کے معاملات نہیں دیکھ سکتے تھے، چنانچہ ہم نے ان کی مدد کا فیصلہ کیا، اگرچہ آپ لوگوں کو ابھی بھی لگتا ہے، ان سے غلطی ہوئی ہے تو وہ معافی چاہتی ہیں۔

اس معاملے پر محض یہی کہا جاسکتا ہے کہ بلاشبہ میزبان ندا یاسر کی جانب سے غلطی کی گئی تاہم اب ان کی جانب سے معذرت آچکی ہے۔ بےشک دلوں اور نیتوں کا حال اللہ جانتا ہے ہمارے لئے اس وقت اس سے بڑا چیلنج ملک میں بڑھتے اس طرح کیسسز کو روکنا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *