محدود حج کی ادائیگی اسلامی تاریخ میں کب کب ہوئی؟


0

سعودی حکومت نے عالمی وباء کورونا وائرس کے پیش ِنظر رواں برس حج کو محدود رکھنے کا اعلان کردیا، اس سال صرف سعودیہ میں رہنے والے افراد ہی حج کی ادائیگی کریں سکیں گے۔


گزشتہ دنوں سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں کورونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کے سبب محدود تعداد میں سلطنت میں مقیم مختلف ممالک کے شہریوں کو حج کا موقع دیا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ حج محفوظ اور صحت مند ماحول میں ہو اور کورونا سے بچاؤ کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ تاہم عازمین حج کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ضروری ہے اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ 61 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 1300 اموات بھی ریکارڈ ہوچکی ہیں۔

تاریخ میں اس سے قبل کب اور کن موقعوں پرحج منسوخ ہوا؟
حج دین ِاسلام کا ایک اہم فریضہ ہے جو پہلی مرتبہ 629 عیسوی (6 ہجری) میں حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وآلٖہ وسلّم کی قیادت میں ادا کیا گیا اور اس کے بعد سے اب تک ہر سال اس کی ادائیگی ہوتی ہے۔ اس سال محدود حج کے اعلان کی وجہ سے اُمت مسلمہ غمگین ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ تاریخ میں اب تک تقریباً 40 ایسے مواقع آئے ہیں جب حج کی ادائیگی نہ ہوسکی۔

سنہ 865 میں اسماعیل بن یوسف (السفاک) نے بغداد میں قائم عباسی سلطنت کے خلاف اعلانِ جنگ کیا اور مکہ میں عرفات کے پہاڑ پر حملہ کیا۔ السفاک کی فوج کے اس حملے میں وہاں موجود حج کیلئے آنے والے ہزاروں زائرین مارے گئے اور اس سال حج نہ ہوسکا۔

تاریخی واقعات جن کے سبب حج ادا نہیں ہوسکا

سنہ 930 میں قرامطہ فرقے کے سربراہ ابو طاہر الجنابی نے مکہ پر ایک بھرپور حملہ کیا، اس حملے کو مکہ پر سب سے شدید حملوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس دوران اتنی لوٹ مار اور قتل و غارت ہوئی کہ کئی سال تک حج نہ ہو سکا۔

983عیسوی میں عراق کی عباسی اور مصر کی فاطمی خلافتوں کے سربراہان کے درمیان سیاسی کشمکش کے باعث مسلمانوں کو حج کی ادائیگی کیلئے سفر نہیں کرنے دیا گیا۔ اس کے بعد حج 991 میں ادا کیا گیا۔

تاریخ میں اس سے قبل بھی بیماریوں اور وباؤں کے پھیلنےکی باعث حج منسوخ ہوا ہے ۔سنہ 357 ہجری میں الماشری نامی بیماری کی وجہ سےحج کی ادائیگی نہ ہوسکی، اس بیماری سے مکہ میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں۔

390 ہجری میں مصر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حج اخراجات میں بے پناہ اضافے کے باعث مسلمان فریضہ حج سے محروم رہے، اس کے علاوہ 430 ہجری میں عراق اور خراساں سے لے کر شام اور مصر کے لوگ حج پر نہ جاسکے تھے۔

417 ہجری میں عراق میں شدید سردی اور سیلابوں کی وجہ سے زائرین مکہ کا سفر نہ کرسکے۔ اس طرح شدید سرد موسم کی وجہ سے حج کو منسوخ کرنا پڑا تھا۔

492 ہجری میں اسلامی دنیا میں جاری آپسی جنگوں کے باعث فریضۂ حج متاثر ہوا۔

اس کے علاوہ 1213 ہجری میں فرانسیسی انقلاب کے دوران حج کے قافلوں کو تحفظ اور سلامتی کے باعث روک دیا۔

جبکہ 1344 ہجری میں کسوہ کو مصر سے سعودی عرب لے جانے والے قافلے پر حملہ ہوا اور اس وجہ سے مصر کا کوئی حاجی بھی خانہ کعبہ نہ جاسکا۔

بھارت سے1831 میں ایک وباء پھیلی ،جس نے مکہ میں تقریباً تین چوتھائی زائرین کو ہلاک کردیا۔ یہ لوگ کئی ماہ کا خطرناک سفر کرکے حج کیلئے مکہ آئے تھے۔

1837 سے لے کر 1858 تک، ان دو دہائیوں کے درمیان میں 3 مرتبہ حج منسوخ ہوا جس کی وجہ سے زائرین مکہ کی جانب سفر نہ کرسکے۔

یہاں یہ بات واضح کر نا ضروری ہے کہ 1932 سے سعودی عرب کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک خانہ کعبہ میں حج کی ادائیگی کبھی بھی منسوخ نہیں ہوئی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *