موئژ طریقہ کار اختیار کرکے ذیابیطس سے نجات ممکن ہے، تحقیق


0

ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے۔ یہ لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسولین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔انسولین کی یہ کمی دو طرح کی ہوسکتی ہے جسے ٹائپ ون ذیابیطس اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کہا جاتا ہے۔اس سے متاثرہ افراد میں ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا خطرہ موجود ہوتاہے جبکہ خون کے بہاؤ کے مسائل کی وجہ سے ذیابیطس سے متاثر افراد پاؤں کے السر کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ گردے فیل ہوجانے کا ایک اہم سبب بھی بن سکتی ہے۔

اس مرض کا کوئی علاج اب تک دریافت نہیں ہوسکا ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابیطس کے مریض انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنا کر اس بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کیا ہوتی ہے؟

Image Source: Unsplash

درحقیقت صحت کو بہتر رکھنے کے لیے یہ ایک بہترین رجحان ہے جس کو لوگ وزن کم کرنے، صحت کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اس کے بارے میں کئی ایسی تحقیقات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی بدولت جسم اور ذہن پر خوشگوار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔یہ کھانے کے بارے میں ایک ایسا طریقہ کار ہے جو کھانے اور نہ کھانے کے درمیان چلتا رہتا ہے۔ اس میں یہ تخصیص نہیں کہ کون سی چیزیں آپ نے نہیں کھانیں بلکہ کب کھانی ہیں۔

Image Source: Unsplash

انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے 2 طریقہ کار کافی عام ہیں۔ایک طریقہ کار میں روزانہ 8 سے 10 گھنٹوں کے اندر دن بھر کی غذا کھالی جاتی ہے جبکہ دوسرے طریقہ کار میں ہفتے میں 2 دن روزانہ صرف ایک بار غذا کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے جسمانی چربی گھلانے میں مدد ملتی ہے۔

Image Source: Unsplash

محققین نے بتایا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ضروری نہیں کہ زندگی بھر تک آپ کے ساتھ رہے بلکہ مریض غذا اور ورزش کے ذریعے جسمانی وزن میں کمی لاکر اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں، اس تحقیق میں ذیابیطس سے متاثر 36 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں 3 ماہ تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنانے کی ہدایت کی گئی۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اس غذائی حکمت عملی کو اپنانے سے 90 فیصد افراد کے لئے ذیابیطس کی ادویات کے استعمال کی ضرورت کم ہوگئی، ان میں سے 55 فیصد افراد کو ذیابیطس سے نجات مل گئی اور ادویات سے ایک سال تک دوری کے بعد بھی بلڈ شوگر کی صحت مند سطح پر برقرار رہی۔

Image Source: Unsplash

تحقیق میں شامل بیشتر افراد میں ذیابیطس کی تشخیص کے 6 سے 11 سال ہوگئے تھے مگر اس طریقہ کار سے وہ بیماری سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔محققین نے کہا کہ ذیابیطس کی ادویات مہنگی ہوتی ہیں اور بیشتر افراد کے لئے بیماری کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ذیابیطس خاموشی سے جسم پر وار کرتا ہے، احتیاط ضروری ہے، ماہرین

واضح رہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں اس مرض میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور اس وقت پوری دنیا میں اس کے مریضوں کی تعداد میں پاکستان کا نمبر تیسرا ہے جبکہ مڈل ایسٹ اور افریقہ کے 21ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر دوسرا ہے۔پاکستان میں اس کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ یہ مرض ہمارے لائف اسٹائل اور کھانے پینے کی عادات سے جڑا ہے اس لئے یہ لائف اسٹائل ڈیزیز میں آتا ہے جسے ہم اپنے روز مرہ کے معمولات اور کھانے پینے کی عادات تبدیل کرکے کنٹرول کرسکتے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں اس بات کا علم ہو کہ کس چیز میں کاربو ہائیڈریٹ زیادہ ہیں اور کس میں کم ہیں، جس چیز میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہیں وہ نہیں کھانی چاہیے۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے روز مرہ کھانے میں کاربو ہائیڈریٹ کو کم کرنا ہے کیونکہ جب ہماری باڈی میں کم کاربو ہائیڈریٹ جائیں گے تو بلڈ میں شوگر بھی کم جائے گی اور ہمیں کم انسولین کی ضرورت پڑے گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *