ملالہ برطانوی فیشن میگزین ووگ کے سرورق کیلئے منتخب


0

پاکستان سے تعلق رکھنے والہ کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ تعلیمی وسماجی رہنما ملالہ یوسف زئی برطانوی فیشن میگزین ووگ کے سرورق کی زینت بن گئیں۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملالہ یوسف زئی رواں سال جولائی میں آنے والےبرطانوی فیشن میگزین ووگ کے شمارے کے سرورق پر نظر آئیں گی۔

اس حوالے سے ملالہ یوسف زئی نے برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو میں اپنے لباس سے متعلق کہا کہ یہ ہمارے پشتون کلچر کی پہچان ہے اور اس لباس سے معلوم ہوتا ہے کہ میرا تعلق کہاں سے ہے۔ ملالہ نے کہا کہ جب ہم پشتون یا پاکستانی لڑکیاں اپنے ثقافتی لباس پہنتے ہیں تو ہمیں مظلوم سمجھا جاتا ہے لہٰذا میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت اور کلچر کے اندر بھی خود کی آواز بن سکتے ہیں ۔

Image Source: Instagram

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ملالہ یوسف زئی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ میں جانتی ہوں کہ ایک نوجوان لڑکی جس کا کوئی نظریہ اور مشن ہو اُس کے دل میں کتنی طاقت ہوتی ہے۔ ملالہ نے لکھا کہ اور مجھے امید ہے کہ ہر وہ لڑکی جو اس کور کو دیکھے گی اسے معلوم ہوجائے گا کہ وہ دنیا کو تبدیل کر سکتی ہے۔

ووگ میگزین کے ایڈیٹر ان چیف ایڈورڈ ایننفل نے ملالہ یوسف زئی کے لئے انسٹاگرام پر ایک نوٹ شیئر کیا۔ جس میں انہوں لکھا کہ جب میں ان لوگوں کی بات کرتا ہوں جن کو میں سراہتا ہوں توان میں ملالہ یوسف زئی سب سے پہلے آتی ہیں ۔چیف ایڈیٹر نے مزید کہا کہ 23 سال کی عمر میں ، دنیا کی سب سے مشہور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ملالہ ایک سرگرم کارکن ،مصنف ، لڑکیوں کی تعلیم کے لئے انتھک مہم چلانے والی لڑکی ہیں۔

Image Source: Twitter
Image Source: Twitter
Image Source: Twitter

ایڈورڈ نے ملالہ کے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیم کے حصول کا شوق رکھنے والی ایک نوعمر لڑکی تھیں۔ مزید برآں ، انہوں نے کہاکہ ملالہ ان لڑکیوں کی آواز بنیں جنہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2012 میں ان کی زندگی پر پیش آنے والے واقعہ کی وجہ سے انہیں سرجری کے لئے برطانیہ لایا گیا لیکن انہوں نے یہاں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

تاہم ، ملالہ یوسف زئی نے برطانوی میگزین میں شائع اپنے اس انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ ایڈیٹر ان چیف ایڈورڈ نے کہا کہ اس انٹرویو میں ملالہ کا ایک نیا رخ سامنے آئے گا۔

دوسری جانب ، ٹوئیٹر صارفین ملالہ کی اس کامیابی پر زیادہ خوش دیکھائی نہیں دے رہے اور برطانوی میگزین کے سرورق کی زینت بننے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں معروف امریکی سٹ کوم سیریز “فرینڈز” کی خصوصی طور پر تیار کی گئی قسط “فرینڈز: ری یونین” 27 مئی کو اسٹریمنگ ویب سائٹ “ایچ بی او میکس”پر ریلیز کی جس میں ملالہ یوسف زئی نے خصوصی شرکت کی اور وہ اپنی دوست “ووی” کے ساتھ پرانی سیریز کے اپنے پسندیدہ مناظر پر بات کرتے دکھائی دئیے۔ ملالہ یوسف زئی نے یہ بھی بتایا کہ انہیں “فرینڈز” کے چھٹے سیزن کی 10 ویں قسط کا ایک ڈانس کا مںظر بہت پسند آیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی اداکارہ ٹوئنکل کھنہ ملالہ یوسف زئی کی کہانی سن کر آبدیدہ ہوگئیں

مزید یہ کہ ملالہ یوسف زئی نے غزہ میں فلسطینی خاندانوں کی امداد کے لئے 100,000 ڈالرز ( £71,000)، کینڈر یو ایس اے کو 25,000 ڈالرز، اور ڈی سی آئی فلسطین کو 25،000 ڈالرز عطیہ کیے۔

واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 1997ء کو سوات کے علاقے منگورہ میں پیدا ہوئیں۔ 9 اکتوبر 2012 ء کو اسکول سے واپسی کے دوران دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئیں،انہیں علاج کے لئے پہلے پشاور اور بعد ازاں برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا۔ 12 جولائی 2013 کو اپنی سالگرہ کے دن ملالہ یوسف زئی نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب بھی کیا تھا۔ انہیں 2014 میں صرف 17 سال کی عمر میں امن کا نوبل انعام ملا تھا جب کہ ملالہ کو عالمی سطح پر 40 سے زائد ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے گزشتہ سال آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی ڈگری حاصل کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *