وکلاء نے ویٹرز کے “کالے کوٹ “پہننے پر اعتراض اٹھا دیا


0

پاکستان کی وکیل برادری کا یہ خیال ہے کہ کالا رنگ کا “کوٹ پینٹ “پہننا صرف ان کا حق ہے اس لئے پنجاب اور بلوچستان کے وکلاء نے اس اہم مسئلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ہوٹل کے ویٹرز اور شادی ہالز کے اسٹاف پر وکیلوں کے یونیفارم سے مشابہت رکھنے والے کالے رنگ کے کوٹ پینٹ پہننے پر اعتراض اٹھا دیا۔

پاکستان کے کئی ایسے مسائل ہیں جو وکلاء کی توجہ کے طلب گار ہیں، اس کے باوجود وہ اس بات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں کہ ویٹرز کیا پہنتے ہیں؟ اس مسئلے پر پنجاب بار کونسل کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے گئے خط میں وکیلوں نے ہوٹلوں اور شادی ہالز کے اسٹاف کی جانب سے کالا پینٹ کوٹ پہننے پر اعتراض اٹھایا ہے۔

Image Source: Twitter

جاری کردہ اس خط میں کہا گیا ہے کہ اکثر ہوٹلوں اور شادی ہالز کے عملے نے وکلاء کا یونیفارم پہنا ہوا ہوتا ہے، وکلاء کے علاوہ یہ وردی پہننے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے، یہاں تک کہ قانون کی ڈگری لینے والے بھی اس وقت تک یہ وردی نہیں پہن سکتے جب تک وہ چھ ماہ کی ٹریننگ حاصل نہیں کرلیتے۔ چنانچہ اس خط میں چیف سیکرٹری  پنجاب سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تمام اضلاع میں ہوٹل اسٹاف کی وردی تبدیل کرائیں اور اگر وکلاء کے علاوہ کوئی بھی شخص اس وردی میں نظر آئے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب بلوچستان بار کونسل نے بھی ہوٹلوں  میں کالا پینٹ کوٹ پہننے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے صوبے بھر کے ہوٹل مالکان کو تنبہیہ کی تھی کہ اگر 15 دن میں عملے کا یونیفارم تبدیل نہ کیا گیا تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

Image Source: Twitter

وکلاء کی جانب سے مشابہت والے یونیفارم پر ویٹرز اور منیجرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا اور اس “اہم مسئلہ” پر روشنی ڈالی۔

تاہم، لاہور ہائیکورٹ نے وکلاء کی کالے رنگ کا سوٹ پہننے سے روکنےکی اپیل خارج کردی ہے اس حوالے سے عدالت کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں ہدایات جاری نہیں کرسکتی ہے کہ شہری کیا پہن سکتے ہیں اور کیا نہیں ، اور دوسروں کا ان جیسا یونیفارم پہننے سے وکیلوں کو کیا مسئلہ درپیش ہے؟ کیا وہ ویٹر یا شادی ہال کے عملے کو خود سے کم تر سمجھتے ہیں۔

اس مسئلے پر عدالتی فیصلہ اپنی جگہ لیکن وکلاء یہ سمجھتے ہیں کہ نوٹس لینے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح وکیل اور جج میں لباس سے فرق پتہ چلتا ہے، اسی طرح یہ مناسب نہیں کہ ہر کوئی وکیل جیسا لباس پہنے۔ آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ وکلاء اپنے کالے کوٹ کو لے کر اتنے حساس ہیں؟ اور کیوں انہوں نے اپنے یونیفارم سے مشابہت کے لئے آواز بلند کردی؟

درحقیقت کالے رنگ کا یہ کوٹ سترہویں صدی میں وجود میں آیا جب 1685 میں کنگز چارلز نے وفات پائی ، اس کے بعد سے لوگوں نے اپنے بادشاہ کی یاد میں کالے کپڑے پہننا شروع کیے۔ اس واقعے کے بعد وکیلوں کیلئے کالے رنگ کا کوٹ ڈیزائن کرلیا گیا۔ لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہےکہ کالا رنگ ہی کیوں؟ وکیلوں کے لئے کالے رنگ کا کوٹ اس لیے منظور کیا گیا کیونکہ پرانے وقتوں میں دوسرے رنگ کے کپڑے میسر نہیں ہوتے تھے اور بادشاہت کے زمانے میں جامنی رنگ کورایلٹی سمجھا جاتا ہے، جامنی رنگ نہ ہونے کی وجہ سے کالے رنگ کو بادشاہت اور اقتدار کے معنوں میں لیا جانے لگا۔

نیز کالا رنگ طاقت کی بھی عکاسی کرتا ہے اور چونکہ عدالت میں وکیل اور جج اپنا فیصلہ سنانے کا اختیار رکھتے ہیں اس لئے وہ کالے رنگ کا کوٹ پہنتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *