لڑکی سے لڑکی کی شادی: عدالت نے آکاش کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا


1

ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کا روالپنڈی میں آپس میں شادی کا معاملا، وقت گزرنے کے ساتھ دلچسپ صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔ مرد ہونے کے دعویدار آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کے مفرور ہونے پر عدالت کے حکم پر عاصمہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا جبکہ اس شادی میں دلہن بننے والی نیھا علی کو لاہور سے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے لڑکی سے لڑکی کی شادی کے معاملے پر ملزم اکاش علی کے تاحال مفرور ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے ملزم کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ روالپنڈی بینچ کے جج جسٹس عبدالعزیز نے لڑکی سے لڑکی کے شادی کے معاملے پر کیس کی سماعت کی، دوران سماعت پولیس کی جانب سے شادی میں بیوی بننے والی نیھا علی کو لاہور سے اپنی تحویل میں لیکر عدالت میں پیش کیا گیا، جس پر معزز عدالت نے پولیس سے استفسار کیا کہ شوہر اکاش علی کہاں ہے؟ جس پر پولیس نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم اور ایس ایچ او ٹیکسلا کی زیر نگرانی پولیس نے چھاپے مارے مگر ملزم نہ ملا البتہ ملزم کی تلاش جاری ہے۔ جس پر عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ پولیس نے کہاں کہاں چھاپے مارے ہیں، جس پر پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے عدالت میں اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

ساتھ ہی معزز عدالت نے دوران سماعت سوشل سیکٹر کی تباہی کا ذمہ دار این جی اوز کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا جس نے جو کرنا ہے وہ کرلے، کیونکہ جج کا نہ کوئی مذہب ہوتا، نہ ہی کوئی مسلک اور نہ ہی کوئی برادری۔ جج نے آئین پاکستان کے تحت حلف لیا ہوتا ہے اور میں اپنے اس ہی حلف کا پابند ہوں۔

اس موقع پر عدالت کی جانب سے بیٹی کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دی گئی تاہم لڑکی نے عدالت میں اہنے گھر والوں کے ساتھ جانے سے انکار کردیا اور موقف اختیار کیا کہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لڑکی کی تعلیم پوری کروانا اور تحفظ فراہم کرنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔ جس پر عدالت نے َلڑکی کو دار الامان راولپنڈی بھیج دیا گیا۔

اس حوالے سے مزید جانئے: لڑکی سے لڑکی کا شادی کا معاملہ : میڈیا ٹیسٹ کے بجائے طلاق ہوگئی

واضح رہے کچھ عرصہ قبل اکاش علی نامی شخص نے نیھا علی نامی لڑکی سے شادی کی تھی، لیکن شادی اس وقت مشکوک ہوئی جب لڑکی نیھا علی کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ یہ شادی نہیں ہے کیونکہ شادی کرنے والے دونوں میاں بیوی لڑکیاں ہیں۔ جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا البتہ آصمہ بی بی عرف آکاش علی جس پر شکوک وشبہات سامنے آئے تھے اس نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ ایک مرد ہے، اس نے گزشتہ برس نومبر میں اپنا جنس تبدیل کروایا یے جبکہ اس حوالے سے لوگوں کو بتایا بھی تھا جبکہ نیھا علی سے اس نے رواں برس کورٹ میرج کی ہے اور وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہیں ۔ جس پر عدالت نے ملزم آکاش علی کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ تاہم مجرم نے اس کے بعد لڑکی نیھا علی کو ناصرف طلاق دے دی بلکہ اس کے بعد سے روپوشی کی زندگی بسر کررہا ہے۔ جس کی تلاش پولیس کی جانب جاری ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *