لاہور میں بیٹے نے سگی ماں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا


0

ہمارے مشرقی معاشرے میں عزت و غیرت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، یہاں ہر کسی کو اپنے بنیادی مسائل سے زیادہ عزتوں کی فکر ہوتی ہے، جو یقین کسی بھی معاشرے میں رہنے کے لئے ضروری ہے، تاہم ہمارے اس ہی معاشرے میں کچھ عزت کے ٹھیکدار بھی بستے ہیں، جن کی طاقت اور عزت محض عورت کے ارد گرد گھومتی ہے، جس کا بس ایک ہی حل ہوتا ہے کہ اسے قتل کردیا جائے چاہیے پھر وہ عورت ہو، ماں ہو، بیوی ہو، بیٹی ہو یا پھر بہن ہو۔ نہ کوئی عدالت، نہ کوئی قاضی اور نہ کوئی پولیس، خود سے فیصلہ اور خود سے سزا۔ اس پر حکومتی سطح پر کڑی سزا ہے تاہم معاشرے میں آج بھی یہ جرم سرزت ہوتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں صبوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پیش آیا جہاں ایک بیٹے نے اپنی ہی سگی ماں کو چھریوں کے وار کرکے غیرت کے نام پر قتل کردیا۔ جس کے بعد پولیس نے مجرم کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے حراست میں لیا۔

Image Source: Facebook

تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ہنجروال کی رہائشی اور مشہورِ اسٹیج فنکارہ سمینہ خٹک کو ان کے اپنے سگے بیٹے نے گھر میں چھریوں کے وار کرکے کے قتل کردیا۔ سمینہ خٹک شوبز انڈسٹری میں نینا علی کے نام سے مشہور تھیں۔ جبکہ اس واقع کے فوری بعد پولیس نے سمینہ خٹک کے بیٹے احمد شہروز کو حراست میں لیکر قتل کا مقدمہ درج کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مجرم احمد شہروز نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ اس کی والدہ غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھیں، لہذا اسے اس پر غصہ تھا، تو اس نے اپنی والدہ کو تیز دھار چھری کے متعدد وار کرکے قتل کردیا بعدازاں اس نے قتل کے بعد فرار ہونے کی کوشش تاہم پولیس نے اسے پکڑھ لیا۔

Image Source: Facebook

دوسری جانب اردو پوائنٹ کے دیئے گئے انٹرویو میں مجرم احمد شہروز نے بتایا کہ اس کی والدہ پیشے کے اعتبار سے ایک اداکارہ اور ڈانسر تھیں، لیکن اسے اپنی والدہ کا یہ پیشہ بالکل بھی پسند نہیں تھا، اسے ہمیشہ اس وجہ سے شرمندگی کا سامنا رہتا تھا، لہذا اس نے اس حوالے اپنی والدہ سے کئی بار بات کی اور اس کام کو چھوڑنے پر اسرار کیا کیونکہ وہ اچھا کمانے لگا تھا اور گھر کے اخراجات برداشت کرنے کا اہل تھا البتہ اس کی والدہ اس کام کو چھوڑنے پر انکاری تھیں۔

مجرم احمد شہروز نے دوران انٹرویو بتایا کہ وہ اپنی والدہ کو روزانہ پانچ ہزار روپے دیتا تھا، یعنی ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے۔ جبکہ اس دوران والدہ قتل کرنے کی وجہ کے حوالے سے سوال پر مجرم احمد شروز نے بتایا کہ ایک روز قبل اس کا اور اس کی والدہ کا 5 ہزار روپے پر ایک تنازعہ ہوا، جوکہ احمد شہروز کو اپنی بائیک سروز کے اوپر خرچ کرنے تھے۔

Image Source: Screengrab

جس پر جواب میں احمد شہروز کی والدہ نے کہا کہ “انہیں یہ بائیک رائیڈنگ سروز نہیں پسند، کیونکہ اس کے خاص کچھ فوائد نہیں ہیں، لہذا اب وہ یہ سب چھوڑے اور چلا جائے، جس پر شہروز کو غصہ آیا چنانچہ اس نے اپنی جیب سے ایک تیز دار چھری نکال کر والدہ کو قتل کردیا۔

اس دوران انٹرویو کرنے والے شخص نے مجرم احمد شہروز سے سوال کیا کہ کیا اسے اپنے جرم پر کسی قسم کا پچھتاوا ہے؟ تو مجرم نے کہا کہ یہ غم اسے ساری زندگی رہے گا۔

واضح رہے ہر معاشرے میں مختلف قسم کے لوگ رہتے ہیں یعنی اچھے، شریف، پُرامن، انصاف پسند اور قانون کا احترام کرنے والے وہیں اس ہی معاشرے میں کچھ خراب قسم کے لوگ بھی ہوتے ہیں جن میں جرائم پیشہ افراد، دھوکے باز، قانون شکن وغیرہ وغیرہ، جیسے افراد جو معاشرے میں بربادی اور برائی کی وجہ قرار پاتے ہیں، انہیں چند لوگوں میں ایک ایسا طبقہ بھی ہوتا ہے جو خود کو زمینی خدا سمجھنے لگتے ہیں اور اچھے برے، عزت اور غیرت کا فیصلہ کرتے ہیں، عموماً ان کی طاقت کا اطلاق محض معاشرے کے غریب لوگوں یا پھر عورتوں پر ہوتا ہے۔ اور یہ لوگ ظلم کی داستانِ رقم ان کمزور لوگوں پر رقم کرتے ہیں۔ عورت پر حاکمیت پر سب سے آسان طریقہ ان کی نظر میں کہ اسے غیرت کے نام پر قتل کردیا جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *