لاہور میں خاتون ڈانسر کیساتھ پولیس اہلکار کی بندوق کی نوک پر زیادتی


0

کہتے ہیں نظام کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو، لیکن عوام کا اعتبار کہیں نہ کہیں رہتا ہے، کہ اس کی جان و مال کی حفاظت کے لئے پولیس کی صورت میں اہلکار موجود ہیں تاہم کچھ کالی بھیڑوں نے اس ادارے کو بدنام کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے، لوگوں کو مشکلات میں سے نکالنے کے بجائے مشکلات میں ڈالنا تع سنا ہوگا لیکن اگر پولیس اہلکار ہی عزت و آبرو کا دشمن بن جائے۔

یہ واقعہ لاہور میں پیش آیا جہاں گن پوائنٹ پر ایک خاتون اداکارہ کو ریپ کرنے کے جرم میں پولیس اہلکار گرفتار کرلیا گیا۔

Image Source: Screengrab

تفصیلات کے مطابق مذکورہ واقعہ اتوار کے روز گارڈن ٹاؤن لاہور میں پیش آیا ہے، جہاں ایک پولیس اہلکار کو ہوٹل میں ایک ڈانسر لڑکی کے ساتھ بندوق کی نوک پر زیادتی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اداکارہ پیشے کے مطابق رقاصہ ہونے کا دعوی کرتی ہے، اداکارہ نے پولیس اہلکار کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ جس کے مطابق، پولیس اہلکار نے ادکارہ کو رقص کی تقریب میں ایک ہوٹل میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا، بعدازاں پولیس اہلکار جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے ملزم کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا ہے۔ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) انعام غنی نے بھی واقعے کا نوٹس لیا۔ انہوں نے سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ آئی جی پی نے اس شخص کے خلاف لگائے گئے الزامات کی محکمانہ تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

پاکستان میں عصمت دری ، جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کی بڑھتی ہوئی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی ان وجوہات کے بارے میں سوچا ہے جو اس ناجائز عمل کو فروغ دینے کی وجہ ہیں؟ کوئی بھی عورت اس معاشرے میں اپنی حفاظت سے مطالق کیا سوچتی ہوگی؟

یاد رہے پنجاب کے پولیس اسٹیشن کا عجیب و غریب واقعہ جہاں ایک درخواست گزار خاتون کسی معاملے کی شکایت کی خاطر پولیس اسٹیشن آئی تھیں ، تاہم پولیس اہلکار کی جانب انتہائی نازیبا حرکت کی گئی تھی، تصاویر کے مطابق خاتون کی شکایت سننے کے دوران پولیس اہلکار خاتون کے سامنے ہی آدھا برہنہ ہوگیا تھا ۔

حال ہی میں دو بچوں کی ماں کو بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سی سی پی او لاہور نے خاتون کی مدد کرنے اور انصاف فراہم کرنے کے بجائے اسی خاتون کو عصمت دری کا ذمہ دار ٹھہرا دیا تھا۔ کیا ہمیں یقین کرنا چاہئے کہ ایسے پولیس اہلکار کسی بھی عورت کی مدد کرسکتے ہیں ؟ کیا ہم ایسی پولیس پر اعتماد کرسکتے ہیں جو تحافظ فراہم کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی کی وجہ سے خود ہی سوالیہ نشان ہے؟


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *