لاہور کے پارک میں نوجوان کی خواتین سے بدتمیزی، نازیبا زبان کا استعمال


0

ایک نوجوان خاتون کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک ایسے شخص کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے، جو بغیر اجازت پارک میں ان کی اور ان کی دوستوں تصویریں کھینچ رہا تھا، جسے روکنے کی کوشش کی تو نوجوان نے اخلاقیات سے گر کر بدتمیزی کی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک پارک میں نوجوان لڑکیوں کا ایک گروپ سیر و تفریح کی غرض سے وہاں آیا ہوا تھا ۔ جہاں گھومتے پھرتے ہوئے ان کی نظر پڑی کے ایک نوجوان بغیر اجازت ان کی تصویریں بنا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ پوسٹ میں لینا غنی نامی صارف نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا احوال بتاتے ہوئے لکھا کہ چند ہفتوں قبل یہ واقعہ لاہور کے جامع شیریں پارک میں پیش آیا۔ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے، اس قسم کا جرم ہر روز ہوتا ہے، آپ اس واقعہ کو محض اس لئے دیکھ سکتے ہیں کہ اس کی ویڈیو موجود ہے۔

لینا غنی کے مطابق جن اس نے اور اس کی دوستوں نے اس شخص کا سامنا کیا، تو اس نے ناصرف ان پر ناصرف بدتمیزی کے ساتھ چیخنا چلانا شروع کیا بلکہ انہیں گندی گندی گالیاں بھی دیں۔

اس موقع پر لینا غنی نے مزید کہا کہ، ہمیں معلوم تھا کہ ناچاہتے ہوئے ہمیں توجہ ملنی ہے، لہذا ہم نے وہ ہی کیا جو عموماً خواتین کرتی ہیں، ہم نے انہیں نظر انداز کیا، تاہم ان میں سے ایک شخص کی جانب سے ہماری تصویریں لینے کی کوشش کی گئی، چنانچہ میں نے وہاں مداخلت کی اور اس شخص کو وہاں سے جانے کو کہا، جس پر اس نے جانے سے انکار کیا اور پھر معاملہ خراب ہوگیا

ٹویٹر پر جاری پوسٹ میں لینا بتاتی ہیں کہ وہ اس پورے منظر کو ریکارڈ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھیں کیونکہ جب انہوں نے اس شخص کو وہاں سے جانے کو کہا تو اس نے انہیں دھکا دیا اور ان کا فون چھین لیا تھا۔ کسی کو بھی سنگین نوعیت سے تکلیف نہیں پہنچائی سوائے ایک شخص کی انا کے ، جو آخر تک تباہ ہوکر ٹوٹ گئی۔”

لینا غنی کے مطابق اس لڑکا کا رویہ انتہائی ہتھک آمیز تھا، اس نے غصے میں نازیبا الفاظوں کا استعمال کیا بلکہ ان کو گندی گندی گالیاں بھی دیں۔ عموماً اس طرح کے مرد اپنی غلطی پر شرمندہ ہونے کے بجائے ایسے ہی نامناسب ردعمل کا اظہار کرتے ہیں ۔

متاثرہ خاتون نے اس میسجز کو پڑھنے والے تمام مردوں سے ذاتی طور پر لینے کی اپیل کی ہے۔ لینا غنی نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “میں تمام مردوں کو ناگوار محسوس کرنے ، شرم محسوس کرنے ، اور گہری شرمندگی کے اجتماعی احساس کی دعوت دیتی ہوں۔ میں تمام مردوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے مرد کی نشاندہی کریں۔ وہ کوئی دوسرا نہیں ہے ، وہ آپ ہیں۔ آپ نے بادشاہت پیدا کی ہے۔

مزید لینا غنی نے زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ، “اگر آپ خاموش ہیں تو آپ مسئلہ ہیں اگر آپ مزاحمت اور بغاوت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم “یس آل مین” کہتے ہیں تو ہمارا مطلب ہر مرد ہوتا ہے کیونکہ ہم ان غصے کو جانتے ہیں جو مرد اپنی نسل کی میراث ، روایت اور ثقافت کو اپنے اندر رکھتے ہیں اور کسی بھی لمحے اس کا بدصورت چہرہ دکھا سکتے ہیں۔ ہم نے ان کے غصے کے اثرات کو اپنی نسل کے صدمے کی طرح برداشت کیا ہے۔

یاد رہے گزشتہ کچھ عرصے میں یہ دنیا بھر میں ایک بڑا سنگین معاملا بن کر سامنے آیا ہے، عوام مقامات سے لیکر پرائیویٹ مقامات پر خواتین کی ویڈیوز اور تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالنا ایک سنگین جرم ہے، اگر آپ کبھی بھی ایسا کوئی واقعہ دیکھیں یا سنیں تو پہلی فرصت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاعات فراہم کریں، تاکہ مجرمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جاسکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *