میٹرک پاس ممبر صوبائی اسمبلی کے پی کے کے وزیر قانون مقرر


0

خیبر پختونخواہ (کے پی کے ) کی کابینہ سے سلطان محمد خان کے استعفیٰ کے بعد ، وزیر اعلی محمود خان نے اکبر ایوب خان ، جو پہلے سے ہی بلدیاتی حکومت کا قلمدان رکھتے ہیں، انہیں صوبے کا نیا وزیر قانون مقرر کردیا ہے۔

منگل کے روز ، ایک اسکینڈل ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی۔ جس میں سلطان محمد خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر صوبائی اسمبلی کے ممبران (ایم پی اے) کے ساتھ ، 2018 کے سینیٹ انتخابات سے قبل مبینہ طور پر 20 ملین روپے کی بڑی رقم لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

Image Source: Twitter

یہ رقم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور اس کے امیدوار کو 2018 کے ایوان بالا یعنی سینٹ کے انتخابات کے دوران اپنے ووٹوں کو پارٹی فیصلے کے برخلاف دوسرے امیدوار کو دینے کے لئے دیئے گئے تھے۔ ویڈیو میں سلطان محمد خان اور سردار ادریس کو رقم گنتی کرتے اور ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعلی سے درخواست کی کہ وہ سابق وزیر قانون سلطان محمد خان کو عہدے سے برطرف کر دیں۔ مزید یہ کہ مطلوبہ ویڈیو وائرل ہونے کے محض ایک دن بعد وزیر اعلی محمود خان نے سلطان محمد خان کا استعفیٰ منظور کرلیا تھا۔

Image Source: Twitter

واضح رہے کہ “کے پی کے ” حکومت کے نومنتخب وزیر قانون ، اکبر ایوب کے پاس اب دو قلمدان ہیں۔ تاہم ، اس فیصلے کے ساتھ جو مسئلہ پیدا ہوتا ہے وہ وزیر کی اپنی تعلیمی قابلیت ہے۔ کیونکہ نو منتخب وزیر قانون اکبر ایوب خان نے 10 جماعت سے آگے تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔ یعنی وہ صرف میڑک پاس ہی ہیں۔

خیال رہے کہ اکبر ایوب خان کو مئی 2013 کے عام انتخابات کے بعد ایم پی اے کی حیثیت سے نااہل کردیا گیا تھا۔ ان کی تعلیمی ڈگری کا فقدان جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ، نو منتخب ایم پی اے اس ملازمت کے لئے کم تعلیم یافتہ ہے۔

Image Source: Getty Image

صوبہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی سرکاری ویب سائٹ میں ان کی تعلیمی قابلیت کو میٹرک کی حیثیت سے بتایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کروائے گئے کاغذات میں بھی یہی بات واضح ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن میں جمع شدہ کاغذات کے مطابق پیشے کے اعتبار سے وہ بزنس مین اور زمین دار ہیں۔

مرحوم صدر پاکستان ، محمد ایوب خان کے پوتے اکبر ایوب خان نے پی ٹی آئی کی سابقہ ​​حکومت میں اس پورٹ فولیو کا انتخاب کیا تھا۔ تاہم ، وہ اس وقت کمیونیکشن اور روک سے متعلق وزیر اعلی کے مشیر تھے۔ بعدازاں انہیں مواصلات اور ورک کے پورٹ فولیو کو کنٹرول کرنے کا ایک مکمل وزیر بنا دیا گیا تھا۔

گزشتہ برس 3 جنوری کو کے پی کے حکومت کی جانب سے انہوں وزیر تعلیم مقرر کیا تھا، جس پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس پر ردِعمل کو دیکھنے ہوئے حکومت کی جانب سے ان سے تعلیم کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔

تاہم صوبے خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے مبینہ طور پر اکبر ایوب خان کی حمایت کی تھی، ان کے بقول ، اکبر ایوب کا ناصرف وسیع انتظامی تجربہ ہے بلکہ ان کی انگریزی بھی اچھی ہے۔ لہذا ان کی تعلیمی قابلیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *