کینجھر جھیل کشتی حادثے کے بعد جھیل میں کشتی سواری پر پابندی عائد


0

صوبہ سندھ کے تاریخی اور قدیم شہر ٹھٹھہ سے کچھ میل کی مسافت پر قائم کینجھر جھیل میں پیش آیا ایک اور افسوسناک واقعہ جہاں کراچی سے پکنک منانے کی غرض سے جانے والے 10 افراد جھیل میں کشتی کی سواری کے دوران کشتی پلٹ جانے کے باعث لقمہ اجل بن گئے۔ واقعہ کے فوری بعد انتظامیہ کی جانب سے کینجھر جھیل میں کشتی کی سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اندورن سندھ میں واقع مشہور تفریحی مقام کینجھر جھیل میں پیش آیا ہولناک واقعہ جہاں کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد سیر و تفریح کی غرض سے کینجھر جھیل کے مقام پر گئی تھی۔ اگر آپ نے کبھی کینجھر کا رخ کیا ہے تو آپ کو شاید معلوم ہو کہ اس جھیل سے ایک منفرد چیز وابستہ ہے جو کہ جھیل کے بیچ و بیچ نوری جام تماچی کا مقبرہ ہے جسے دیکھنے کی غرض سے عموماً لوگ کشتی کی سواری کرکے جایا کرتے ہیں۔ یہی اس بدنصیب فیملی کے ساتھ ہوا جو کشتی میں سوار ہوکر اس مقام پر جانے لگی لیکن کشتی بیچ راستے میں پلٹ گئی جس کے نتیجے میں 8 خواتین سمیت دو بچے جاں بحق ہوگئے۔

Image Source: Dawn

اطلاعات کے مطابق واقعہ اوور لوڈنگ کے باعث پیش آیا، کشتی میں تقریباً 13 کے قریب افراد سوار تھے اور جب وہ کشتی جھیل کے بیچ و بیچ پہنچی تو ہوا کے تیز دباؤ کے باعث کشتی اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور پھر پلٹ گئی۔ تاہم ریسکیو ٹیموں کی جانب سے بروقت کارروائی کی گئی جس میں تین افراد کو موقع پر بچا لیا گیا۔ ساتھ ہی کشتی کا مالک جس کی شناخت بعد میں عبدالجبار کے نام سے ہوئی، وہ موقع سے فرار ہوگیا لیکن پولیس کی جانب سے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

واقعے کے فوری بعد تمام میتوں کو حفاطتی اقدامات کے ساتھ کراچی روانہ کیا گیا، جن کی کل محمودہ آباد کے فوجی قبرستان میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جنازے میں علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعدازاں تمام مرحومین کی تدفین فوجی قبرستان محمودہ آباد میں کی گئی۔

Image Source: Dawn

واضح رہے کینجھر جھیل کا شمار صوبائے سندھ کے چند مقبول ترین تفریحی مقامات پر ہوتا ہے جہاں کراچی سمیت پورے سندھ سے لوگ تفریح کہ غرض سے یہاں تشریف لاتے ہیں تاہم کشتی کے ڈوب جانے کے۔واقعات اس جھیل میں کوئی نئے نہیں ہیں پہلے بھی اس قسم کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں ۔ اس حوالے سے اس چیز کی کئی لوگ شکایت کرچکے ہیں کہ یہ۔اتنا بڑا تفریحی مقام ہے لیکن سہولیات کا فقدان ہے۔ جبکہ کشتی کی سواری کے دوران کشتی چلانے والوں کی جانب سے کسی قسم کی لائف جیکٹس نہیں دی جاتی اور چند زیادہ پیسے کمانے کی خاطر زیادہ تعداد میں لوگوں کو کشتی بیٹھایا جاتا ہے یعنی اوور لوڈنگ کی جاتی ہے۔

مزید جانئے: سندھ محکمہ اثار قدیمہ نے تاریخی عمارتوں کو وائٹ واش کردیا

یہی وجہ ہے کہ اس واقعے کے فوری بعد حکومت سندھ کی جانب سے کینجھر جھیل پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ کینجھر جھیل میں بھی کشتی چلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس حوالے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ عثمان تنویر کی جانب سے جہاں کشتی سواری پر پابندی کی تصدیق کی وہیں انہوں نے کہا اب کینجھر جھیل میں کشتی سواری کے لئے ایس او پیز بنائے جائیں گے اور جب تک ایس او پیز تیار نہیں ہوجاتے کشتی سواری پر پابندی عائد رہے گی۔

دوسری جانب وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے بھی کینجھر جھیل میں کشتی سواری پر پابندی عائد کی تصدیق کی وہیں انہوں نے یہ بتایا کہ اس واقعہ کی ایف آئی آر بھی حکومت کی مدعیت میں درج کرلی گئی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *