غیرملکی افراد کے غیر قانونی شکار کی ویڈیو بنانا شہری کا جرم بن گیا


0

بدھ کے روز کراچی کے علاقے ملیر میں واقع ایک فارم ہاؤس کے اندر ایک نوجوان کی تشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا۔ اس کا آخر جرم کیا تھا؟

تفصیلات کے مطابق اس ہولناک واقعے کے بعد علاقہ مکینوں سمیت مشتعل افراد نے نیشنل ہائے وے بلاک کردی اور الزام عائد کیا کہ اس قتل میں بااثر شخصیات ملوث ہیں کیونکہ مقتول نے حال ہی میں ضلع ٹھٹھہ میں اپنے گاؤں میں کچھ غیر ملکی شکاریوں کی شکار کرتے ہوئے ویڈیوز بنائی تھیں۔

اس موقع مقتول کے اہلخانہ نے بتایا کہ متاثرہ شخص نے اپنی ویڈیو بھی ریکارڈ کرائی تھی، جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس کی جان کو شدید خطرات ہیں، اسے بعض عناصر کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں. ساتھ مقتول نے انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ اس کی ویڈیو ریکارڈ پر رکھا جائے۔ مقتول کا مزید کہنا تھا کہ اسے جام ہاؤس میں لاتوں اور گھونسوں سے بھی تشدد بنایا گیا ہے۔ پولیس کی جانب واقعے میں ملوث دو مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

بعدازاں مذکورہ واقعے پر مشتعل ناظم جوکھیو کے لواحقین اور ملیر اور ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے جوکھیو برادری کے دیگر افراد نے بدھ کو گلشن حدید کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا اور قومی شاہراہ بلاک کر دی۔

مظاہرے میں شریک لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ناظم جوکھیو کو بااثر شخصیات کے کہنے پر قتل کیا گیا کیونکہ مقتول نے جنگ شاہی میں اپنے گھر کے قریب شکار کی لائیو ویڈیو بنائی تھی۔

اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول کے بھائی افضل جوکھیو، جو سابق کونسلر ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے بھائی کے قتل میں حکمران جماعت کے ایم پی اے اور ایم این اے ملوث ہیں۔ اس کے بھائی نے رکن اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کے شکار کی ویڈیو بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: والدہ کو والد نے کس طرح قتل کیا، مقتولہ کی بیٹی بول پڑی

مقتول کے بھائی نے بتایا کہ اس کے بھائی کو اس معاملے کے بعد ملیر کے جام ہاؤس سے دھمکیاں مل رہیں تھیں اور انہیں معاملا سلجھانے کے لئے فوری طور پر فارم ہاؤس آنے کا کہا جا رہا تھا۔ چنانچہ وہ اور اس کا بھائی وہاں گئے تو رکن قومی اسمبلی عبدالکریم نے ناظم جوکھیو کو مارنا شروع کردیا اور اسے کہا کہ وہ وہاں چلا جائے۔

افضل جوکھیو نے مزید بھی بتایا کہ اس نے وہاں کہا کہ وہ رکن قومی اسمبلی پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے کو یہاں چھوڑ کر جا رہا ہے، لہذا جب معاملے کا فیصلہ ہو جائے گا تو وہ اسے یہاں سے لے جائے گا۔

ناظم جوکھیو کے بھائی نے کہا کہ جب وہ منگل کی رات دیر گئے، گھر پہنچے تو جام ہاؤس سے تعلق رکھنے والے دو افراد نے اسے اطلاع دی کہ اس کا بھائی فوت ہوچکا ہے۔

متاثرین کی جانب سے اس سلسلے میں میڈیا نمائندوں سے وہ ویڈیو بھی شئیر کی، جس کی وجہ سے اسے قتل کیا گیا ہے۔ مقتول کی جانب سے مبینہ طور پر قتل سے قبل ویڈیو بنائی گئی، جس میں اس نے کہا کہ 4 بجے شکار کی لائیو ویڈیو اس نے بنائی ہے۔

واقعے کی فلم بندی کے دوران ایک شخص کی جانب سے اس سے موبائل فون بھی چھین لیا گیا تھا اور اسے مارا پیٹا بھی گیا تھا، تاہم اسے پھر واپسی فون دے دیا تھا۔ چنانچہ مذکورہ نوجوان کے مطابق اس نے واقعے کی اطلاع کے لئے پولیس اسٹیشن فون کیا ،البتہ پولیس وہاں نہ آئی اور پھر شکاری خود سے وہاں سے فرار ہوگئے۔

بعد ازاں، اسے دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوئیں جس میں اس سے کہا گیا کہ “ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں، ورنہ صبح کے وقت آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے”۔

اس موقع ریکارڈ کردہ بیان میں ملزم ناظم جوکھیو نے کہا تھا کہ وہ خوفزدہ نہیں ہے لیکن اس ویڈیو بیان کو ریکارڈ میں رکھا جائے۔ اسے دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ معافی نہیں مانگے گا۔ “

Story Courtesy: Dawn


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *