بھارتی ذلت میں مزید اضافہ، طیارے حادثے پر نازیبا الفاظ بھاری پڑھ گئے


1
Indian about PIA crash

پاک بھارت تعلقات اگر سچ کہا جائے تو 1947 سے لیکر آج تک کبھی سازگار نہیں رہے ۔ جس کی سب اہم وجہ کشمیر کا تنازعہ ہے۔ ابتداء میں بھارت نے کشمیر کی خوبصورت وادی پر قبضہ کیا اور اب روز کی بنیاد پر بربریت کی داستان رقم کررہا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے لئے زمین نہ صرف تنگ کردی گئی بلکہ آرٹیکل 370- اے کے خاتمے سے کشمیر اور کشمیریوں کی آزاد ریاستی حیثیت بھی ختم کردی ہے اور اب بھارت نے اس کو جبر و زور زبردستی کے ساتھ منسلک کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے ۔ پچھلے ایک سال سے وہاں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے اور انسانی بنیادی کی پامالی عروج پر ہے۔ لہذا پاکستان نے کشمیری بھائیوں کے لئے دنیا کے ہر بڑے فورم پر آواز بلند کی اور بھارت کا آصل چہرہ دنیا کو دیکھایا۔ البتہ بھارت اور ہندو نشینلزم کے پرچار کرنے والوں کو یہ بات ہرگز گوارا نہیں گزرتی ہے۔ وہ پاکستان سے اپنی نفرت کا اظہار آئے دن الگ الگ انداز میں کرتے رہتے ہیں جن میں کبھی بھارت میں موجود مسلم آبادیوں پر حملا ہو یا بھارت کی مساجد کو شہید کرنے کے واقعات ہوں۔ یہ سب کچھ پاکستان اور مسلمانوں سے نفرت پر مبنی ہے۔

مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت نے اس قدر بھارتیوں کو اب اندھا کردیا ہے کہ وہ اب انسانیت اور اخلاقیات کے نام کی چیزوں کو بھی بھول چکے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ جمعہ ایک فضائی حادثہ پیش آیا جس میں مسافروں اور جہاز کے کریو سمیت 97 افراد جاں بحق ہونے البتہ 2 افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ اس اچانک واقع نے جہاں پوری قوم کو سختے میں ڈال دیا، ہر کوئی رنج و غم کی حالت میں تھا وہیں دُوسری جانب پاکستانی عوام اور لواحقین کے لئے دنیا بھر سے تعزیت کے پیغامات بھی آتے رہے۔

البتہ اس موقع پر بھارتیوں کا بغض بھی کھول کر سامنے آتا رہا۔ سعودی عرب میں مقیم ایک بھارتی نوجوان اکشے یادیو نے اخلاقیات کی تمام تر حدیں پار کردیں جس نے 22 مئی یعنی کے حادثے کی کچھ دیر بعد ایک ٹوئیٹ کی جس میں اس نے جہاز کے گرنے کے واقعہ پر خوشی اظہار کرتے ہوئے انتہائی نازیباں الفاظ کا استعمال کیا۔ اکشے یادیو اپنی ٹوئیٹ میں لکھتا ہے( ایک دن میں سو سور مرگئے)۔ یہ ٹوئیٹ پاکستانیوں کے زخموں پر نمک چھڑک سے اسے کم نہ تھا ۔

Ek din mein 100 suar margaye

— Akshay Yadav (@AkshayY35024260) May 22, 2020

البتہ ٹوئیٹر صارفین اس شخص کی پروفائل وائرل کردی، جس کے سب نے سعودی انتظامیہ کی توجہ اس مرکوز کروائی۔ کسی نے سعودی سائبر کرائم ایجنسی کو ٹیگ کیا تو کسی نے سعودی پولیس حکام کو تو کسی نے محمد بن سلمان کو اپنی پوسٹ میں ٹیگ کرکے توجہ اس طرف مرکوز کرانے کی کوشش کی۔ تاکہ اس شخص کے خلاف کاروائی ہوسکے جو مسلمانوں اور پاکستانیوں سے نفرت میں اس قدر اندھا ہو گیا ہے کہ وہ انسانی اقدار کو ہی بھول چکا ہے۔

بعدازاں اس شخص کی ڈر کے مارے گویا سیٹی ہی گھوم ہوگئی ہو۔ لہذا اس کی جانب ایک اور ٹوئیٹ کی گئی کہ جس میں وہ شخص کہتا نظر آیا کہ اس نے اپنی ٹوئیٹ ہٹادی ہے ، اب اس کی شکایت سعودی حکام کو نہ کی جائے

I have deleted it
Please don’t report me to my employer

— Akshay Yadav (@AkshayY35024260) May 22, 2020

البتہ یہ بھی جھوٹ لکھا گیا تھا۔ اس وقت تک یہ ٹوئیٹ اس پروفائل پر موجود تھا۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *