اب کونسا عرب ملک اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے؟اسرائیلی اخبار کا دعویٰ


0

رواں ہفتے عالمی سیاست کا سب سے بڑا اور حیران کن واقعی رونما ہوا، جس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو بحیثیت ایک ملک قبول کرلیا گیا اور آپس میں باہمی تعلقات کو قائم کرنے کے لئے ایک امن معاہدے بھی طے پایا گیا۔ اس معاہدے نے گویا عالمی سیاست میں ایک ہچل برپا کرکے رکھی دی۔ جبکہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آج امریکہ کے دو عظیم دوستوں کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا ہے۔

اس اعلان کے بعد ابھی جہاں پوری دنیا کے لئے یہ خبر حران کن تھی وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے جلد دیگر اور عرب ملک کے ساتھ اسرائیل امن معاہدے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

جیرڈ کشنر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ابھی برف پگھلی ہے، جبکہ اس دوران دیگر عرب ممالک سے بھی بات چیت جاری ہے امید ہے اس قسم کے مزید اعلانات آئندہ چند مہینوں میں ہوسکتے ہیں۔ تاہم ایک موقع پر میڈیا نمايندگان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد اب دیگر اور کونسے عرب ممالک اسرائیل کو قبول کرسکتے ہیں؟ جس کا جواب انہوں نے ٹال مٹول کرتے ہوئے کہا کہ، “یہ آپ ڈھونڈے گے اگلہ”.

اگرچہ ابھی قیاس آرائیاں جاری ہی تھیں کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بڑا دعوی کیا جارہا ہے۔ جس کے تحت اسرائیل کو قبول کرنے والا اگلہ عرب مسلم ملک بحرین ہوگا۔

اس حوالے سے اسرائیلی اخبار نے دی ٹائمز آف اسرائیل نے آج 15 اگست 2020 کو خبر شائع کی جس میں ان کی جانب سے کین پبلک براڈکاسٹر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ بحرین وہ اگلہ عرب ملک ہوگا جو باقاعدہ طور پر اسرائیل کو قبول کرکے، سرکاری سطح پر اسرائیل سے تعلقات قائم کرسکتا ہے۔

ساتھ ہی دی ٹائمز آف اسرائیل نے مزید لکھا کہ بحرین کے ساتھ رابطے کی خبریں اسرائیلی آرمی ریڈیو سے بھی دی گئیں ہیں، جس میں کئی اسرائیلی حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بحرین سے مثبت بات چیت کے لئے ایڈوانس قسم کے رابطے کئے گئے ہیں۔

دوسری جانب امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن کا متحدہ عرب امارات اور اسرائیل امن معاہدے پر کہنا ہے کہ اگر اس معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن ایوارڈ دیا جائے تو یہ حیران کن نہیں ہوگا۔

واضح رہے دو روز قبل متحدہ عرب امارات کی جانب سے سرکاری سطح پر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیا گیا ہے۔ جس کے بعد متحدہ عرب امارات عرب دنیا کا پہلا اسلامی ملک بن گیا ہے جس نے اسرائیل کو اس کے قیام کے بعد قبول کیا ہے۔ ورنہ اس قبل سال 1969 میں کئی عرب ممالک اسرائیل سے جنگ بھی کرچکے ہیں۔ اگرچہ اب تعلقات قائم ہونے کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملک میں سفارتخانے کھولیں گے، براہ راست پرواز چلائیں گے، سرمایہ کاری، سیاحت اور ٹیکنالوجی اور دیگر چیزوں کے معاہدے کریں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی کامیابی کا اعتراف

خیال رہے متحدہ عرب امارات کے اس اقدام پر بیشتر اسلامی ممالک اور مسلمانوں کی جانب سے اس معاہدے پر سخت ناراضگی اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید بھی کی جارہی ہے۔

یہاں پر یہ بات بھی یاد رکھی جائے کہ متحدہ عرب امارات کوئی پہلا عرب ملک نہیں ہے جس نے کسی بھی قسم کا معاہدہ اسرائیل سے کیا ہو، اس قبل اسرائیل ایک معاہدہ سال 1979 میں کرچکا ہے، جبکہ دوسرا معاہدہ اردن سے سال 1994 میں کرچکا ہے اور اب یہ سال 2020 میں متحدہ عرب امارات سے تیسری معاہدہ کرنے لگا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *