عثمان مرزا کیس میں متاثرہ لڑکے نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا


0

پولیس نے اسلام آباد میں عثمان مرزا نامی آٹو اینڈ لینڈ کی جانب سے ہراسگی، عصمت دری اور تشدد کے واقعے کے متاثرہ جوڑے کا بیان ریکارڈ کیا، جس میں متاثرہ جوڑے نے واقعے کی تمام تر تفصیلات پولیس کو آگاہ کیا۔ جوڑے نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت اپنے بیانات علیحدہ علیحدہ ریکارڈ کرائے۔

پولیس کے مطابق ، متاثرہ جوڑا مکمل تحفظ اور قانونی امداد کی یقین دہانی پر اس کیس میں شامل ہوا ہے۔ اس دوران تفتیشی عمل میں ایک خاتون پولیس آفیسر بھی موجود تھی۔

usman mirza
Image Source: Twitter

تفصیلات کے مطابق اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دارالحکومت میں ایک لڑکے اور لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ویڈیو میں ، جس کے حوالے حکام کا کہنا ہے کہ، یہ ویڈیو جوکہ کچھ مہینوں پرانی ہے، اس میں چھے افراد جوڑے کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ملزمان بندوق کی نوک پر انھیں ناصرف مارتے پیٹتے اور گالیاں دیتے ہیں۔ بلکہ انہیں ایک دوسرے کے ساتھ فحش عمل کرنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔

بعدازاں گولڑا پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمہ سیکشن 354 -اے (حملہ ، چھینٹیں مارنے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے) ، دفعہ 506 (فوجداری دھمکی) ، دفعہ 341 ، اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 509 (جنسی طور پر ہراساں کرنے) کی بنیاد پر درج کرلیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متاثرہ لڑکے نے  گولڑہ پولیس کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا واقعے کے بعد اسے مسلسل بلیک میل کرتا رہا، عثمان مرزا مجھ پر دباؤ ڈالتا رہا کہ میں اسے پیسے بھی دوں اور لڑکی کو بھی اس کے پاس لے کر آؤں۔

اس دوران متاثرہ لڑکے کا مزید کہا کہ عثمان مرزا نے پیسے اور لڑکی نہ لانے پر ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا رہا۔ پولیس کے مطابق بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے، اس وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے اس افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا گیا ہے، وزیر اعظم نے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن سے خصوصی رابطہ کرکے کیس کی تفصیلات طلب کیں۔ وزیر آئی جی اسلام آباد کو اس واقعے کو ہر ایک کے لئے اس مثال بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

خیال رہے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک ٹوئٹ بھی سامنے آئی ہے، جس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا کی کلاس میٹ نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ انہیں عثمان بھائی کہہ کر مخاطب کرتی تھیں، اگرچے وہ اس دوران مکمل عبایا بھی لیا کرتیں تھیں، لیکن انہوں نے میرا اور میری دوستوں کا موبائل نمبر آدھے اسلام آباد میں پھیلا دیا تھا۔ جبکہ وہ محض اس وقت صرف 19 برس کی تھیں۔

یاد رہے دو روز قبل بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک راہ چلتی خاتون کو پی ایس او پمپ کا ایک ملازم راہ چلتی خاتون کو سڑک پر جنسی طور پر ہراساں کرتا ہے، جس پر خاتون کو شدید غصہ آتا ہے اور وہ ملزم پکڑنے کی کوشش کرتی لیکن وہ بھاگ جاتا ہے بعدازاں کچھ لوگ اسے پکڑتے ہیں اور خاتون بغیر ڈر وخوف کے چپل سے مذکورہ شخص کی درگت بناتی ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ کچھ عرصہ قبل چنیوٹ میں بھی ایک ریپ کیس رپورٹ ہوا تھا، جہاں گورنمنٹ کالج (جی سی) کی ایک طالبہ کو چار افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، متاثرہ طالبہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اور اس کا ایک کلاس فیلو ایک ساتھ ٹیوشن لیا کرتے تھے، جہاں اس نے اسے دعوت دی کہ اس کے گھر یعنی چنیوٹ میں میلاد کی تقریب ہے، جسے متاثرہ لڑکی نے قبول کی اور وہاں گئی تو ایسا کچھ بھی ہوا نہیں، بلکہ اسے چار افراد نے ناصرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس پورے واقعے کی ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *