اسلام آباد میں چلتا پھرتا گولڈن مین کا مجسمہ دیکھنے والے حیران


0

دنیا بھر میں معروف شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں ان کے مجسمے بنوائے جاتے ہیں جنہیں میوزیم کے علاوہ شاہراہوں پر بھی نصب کیا جاتا ہے اور لوگ ان مجسموں کے ساتھ ذوق وشوق سے تصویریں کھینچواتے ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی کوئی ایسا مجسمہ دیکھا ہے جو چلتا پھرتا ہو اور باتیں بھی کرتا ہو۔

ایسا ایک مجسمہ دارلحکومت کی سڑکوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے۔ اس نوجوان نے سر سے لے کر پاؤں تک خود کو گولڈن رنگ میں رنگا ہوا ہے اور وہ ایسی لائیو پرفارمنس دیتا ہے کہ دیکھنے والے کو واقعی پتھر کا اصل مجسمہ لگتا ہے۔

Image Source: Twitter

یہ نوجوان جس کا نام محمد احسن عرف گولڈن مین ہے ، پاکستان کا پہلا زندہ مجسمہ ہے جو رزق حلال کمانے اور مشہور ہونے کے شوق میں اسلام آباد کی مختلف سڑکوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرکے لوگوں سے داد وصول کرتا ہے۔ اس گولڈن مین کو سڑکوں پر لائیو پرفارم کرنے کی اجازت ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے دی ہے۔

اردو پوائنٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے، محمد احسن نے بتایا کہ روزگار کی تلاش میں وہ کراچی سے اسلام آباد آئے لیکن کوئی نوکری نہ ملا تو اب وہ ایک زندہ مجسمے کے طور پر کام کرنا شروع ہوگئے۔ یہ نوجوان گولڈن مین بننے کے لئے اپنے کپڑوں، جوتوں اور ہاتھوں پر گولڈن پینٹ کرتے ہیں جبکہ چہرے پر چمکیلی کریم لگاتے ہیں۔

محمد احسن کو روزی روٹی کمانے کے ساتھ ٹک ٹاک پر مشہور ہونے کا بھی بہت شوق ہے اور گولڈن مین بننے کا خیال انہیں ایک انڈین ٹک ٹاکر کی ویڈیو دیکھ کر ہی آیا تھا ، جو ایسا روپ دھارکر ویڈیوز بناتا ہے۔ یوں احسن پاکستان میں گولڈن میں بن گئے اور اب لوگ ان کے ساتھ تصویریں کھینچواتے ہیں بلکہ ان کی ویڈیوز بھی بناتے ہیں جس سے ان کو بہت خوشی ملتی ہے۔

Image Source: Screengrab

محمد احسن کے چار بھائی، تین بہنیں ہیں وہ سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے والد وفات پاچکے ہیں جوکہ پاک بحریہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں ،جبکہ والدہ ابھی حیات ہیں۔ محمد احسن غربت کی وجہ سے تیسری جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور ان کا خواب ہے کہ وہ پاکستان آرمی میں شامل ہوجائیں۔ پاک فوج میں شامل ہونے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ‘جب بھی موقع ملے گا، میں فوج میں شامل ہونا پسند کروں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں تیرنا جانتا ہوں اور مسلسل تین گھنٹے تیر سکتا ہوں۔ میں یہ سب شہرت اور پیسہ کمانے کے لیے کررہا ہوں، لیکن اگر مجھے کبھی فوج میں جانے موقع ملا تو میں یہ سب چھوڑ دوں گا۔’

علاوہ ازیں ، گولڈن مین نے اسلام آباد کے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ ان کی لائیو پرفارمنس پر کافی خوش ہوتے ہیں ان کے ساتھ تصویریں اور ویڈیوز بناتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں پیسے بھی دیتے ہیں اور ان پیسوں سے ان کا اچھا گزر بسر ہوجاتا ہے۔

دیکھا جائے تو اکثر غربت لوگوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ لیکن محمد احسن جیسے لوگوں کو دیکھ کر واقعی خوشی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ہمارے ملک میں غربت کی وجہ سے چھوٹی عمروں میں کئی بچے اپنے گھر کی کفالت کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے سوشل میڈیا پر شہر قائد کے 13 سالہ عبدالوارث کی کہانی بھی کافی مشہور ہوئی جو معذور والدین اور پانچ بہن بھائی میں سب سے بڑا ہونے کی وجہ سےاپنے گھر کا واحد کفیل ہے۔ عام بچوں کی طرح پڑھنے لکھنے اور کھیل کود کے بجائے وہ اس عمر میں ایک نہیں دو نوکریاں کر رہا ہے۔ وہ سات سال کی عمر سے پہلے صبح دس سے آٹھ بجے تک ایک کپڑے کی دوکان پر کام کرتا ہے پھر گھر واپس آنے کے بعد وہ اپنی والدہ کی ہاتھ کی تیار کردہ اشیاء ڈونٹس، پیزا، گلاب جامن اور میکرونی وغیرہ فروخت کرنے کے لیے گھر سے نکل جاتا ہے اور پھر رات ڈھائی بجے واپس جاتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *