پوائنٹ آف دین: ڈپریشن سے چھکارا


0

سوال: ڈپریشن سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے؟

السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

قدرتی طور پر ہمارے جسم کو خالق کائنات نے اس انداز میں تخلیق کیا ہے کہ وہ کوئی ذہنی شاک یا جھٹکا لگنے کے بعد ہم بتدریج معمول پر آجاتے ہیں مگر ہم لوگ ہر وقت ذہنی تناﺅ سے مقابلہ کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔

آج کے دور میں مالی مشکلات، ملازمت اور خاندانی مسائل تناﺅ کا شکار کرکے طویل المعیاد بنیادوں پر جذباتی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنادیتے ہیں۔

مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو انتہائی مصروفیات اور تمام تر مسائل کے باوجود تناﺅ کا شکار نہیں ہوتے اور وہ لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے زبان و قلب کو اپنے پیدا کرنے والے خالق و مالک کی یاد سے آباد رکھتے ہیں۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:-
اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ

خوب کان کھول کر سن لو کہ دل کا اطمینان اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر میں ہے۔۔
اللہ تعالیٰ نے ہمارے سینوں میں دل کی صورت میں ایک گوشت کا ٹکڑا رکھ دیا ہے جس کی غذا صرف اللّٰہ تعالیٰ یاد ہے۔ رہی یہ بات کہ پھر اہلِ سلطنت اور اہل دولت خدا تعالیٰ کی یاد سے غافل ہونے کے باوجود خوش و خرم کیوں نظر آتے ہیں تو درحقیقت ان کی یہ خوشی ہماری ظاہری آنکھوں سے معلوم ہوتی ہے، ان کے دلوں کو اگر ٹٹولا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ ہرگز مطمئن اور چین سے نہیں ہیں۔ نیز یہ کہ فسق و فجور کی گندگی سے ان کے دل بیمار ہوتے ہیں قلبِ سلیم کی غذا صرف ذکرِ حق ہے۔
بے چینی کا سبب گناہ ہے لہٰذا اس کا علاج یہی ہے کہ استغفار کر کے ہم اللہ تعالیٰ کو کو راضی کر لیں اور ساتھ ہی چند باتوں کی پابندی کرلیں۔
اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری
جو شخص رب کا شکر گزار رہےگا ہمیشہ مطمئین اور خوش رہے گا۔
جدید تحقیق سے ثابت ہے کہ جو بندہ خوش وخرم رہےگا تواسکی وجہ سے انیڈروفین نامی ہارمون کا جسم میں اخراج ہوتا ہے جو دل اور پھیپھڑوں کو متحرک کرتا ہے جبکہ خون کی گردش بہتر کرتا ہے، ان سب سے تناﺅ کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔

اچھے اور صالح افراد کے ساتھ وقت گزارنا
صالح افراد کے ساتھ اچھا، صحت مند اور تعاون والا تعلق ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق لوگ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے سے ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔

نماز
نماز صرف روحانی فائدہ نہیں دیتی بلکہ جسمانی اور ذہنی فائدہ بھی دیتی ہے کیونکہ نماز جسمانی ورزش کا نعم البدل بھی ہے۔
ورزش ذہنی جھنجھلاہٹ کو نکالنے کا اچھا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اس سے ذہن کو پرسکون کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ورزش سے دماغ میں اچھا محسوس کرانے والے ہارمونز کے بننے کے عمل میں مدد ملتی ہے اور اس طرح ذہنی تناﺅ کو قابو میں رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔


سید محمد راشد علی رضوی

سید محمد راشد علی رضوی ایک اسلامک اسکالر ہیں۔ آپ تقریبا ۳۱ سال سے مختلف اداروں میں تدریس وابستہ رہے ہیں۔

پر بھیجیں ۔ ask@parhlo.comاپنے مسئلے کو تفصیل سے بیان کریں اور اپنے سوالات اس ہفتہ وار

سبجیکٹ لا ئن میں لکھیں۔ point of deen

نوٹ: اس کالم میں دی گئی رائے یا مشورہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ادارہ ” پڑھ لوڈاٹ کام ” ان خیالات کی عکاسی کریں


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *