ایک اور بھارتی فلم اسٹار کی خودسوزی کی کوشش


0

بالی ووڈ فلم نگری میں فنکاروں کی آپس میں چپقلیشیوں کے واقعات کوئی نئے نہیں ہیں، یہ بالی ووڈ میں پرانے معاملات ہیں۔ اس ہی سلسلے سے منسلک گزشتہ ماہ 34 سالہ سوشانت سنگھ راجپوت نے اہم بالی ووڈ شخصیات کی جانب سے مبینہ طور نظر کئے جانے پر ذہنی دباؤ میں آکر خودکشی جیسا اقدامات آوٹھا لیا تھا۔

اس واقعے نے گویا پوری بھارتی فلم انڈسٹری کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا، پولیس کی جانب سے اس معاملے کی ابھی تحقیقات کی جارہی ہے کہ معلوم کیا جاسکے آخر سوشانت سنگھ راجپوت نے اتنا سنگین قدم کیوں اُٹھایا۔

وہیں دوسری جانب بھارتی فلم انڈسٹری سے ایک اور افسوسناک اس ہی قسم کی خبر سامنے آئی ہے جہاں بھارتی اداکارہ وجیا لکشمی کی جانب سے بھی خودکشی کی کوشش کی گئی ہے تاہم وہ ابھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تامل فلموں کی نامور اداکارہ وجیا لکشمی نے کچھ روز قبل سماجی رابطے کہ ویب سائٹ فیس بک پر ویڈیوز پوسٹ کرتے ہوئے ہراساں کئے جانے کا احوال بیان کیا اور لکھا کہ ان کی زندگی مصیبت میں ڈال دی گئی ہے، جس پر انہوں نے سنگین قدم اٹھانے کی بھی دھمکی دی تھی۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق وجیا لکشمی کی جانب جاری کی گئی وہ ویڈیوز میں اداکارہ کی جانب سے بھارتی ریاست تامل ناڈو کی سیاسی جماعتوں کے دو اہم رہنماؤں سیمان اور بری نادر پر ہراساں کئے جانے کے الزامات عائد کئے، جس پر انہوں نے مزید کہا کہ ان رہنماؤں کی جانب سے ان کو ناصرف میڈیا پر بلکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی ہراساں کی جاتا ہے ان شخصیات کی جانب سے، جس پر وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں لہذا وہ اب اپنی زندگی کی خاتمہ کرنے جارہیں ہیں۔

اس حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں وجیا لکشمی نے کہا کہ انہوں نے بلڈ پریشر کم کرنے والی گولیاں کھالیں ہیں، اب ان کا بلڈ پریشر کم ہوگا جس سے ان کی موت ہوجائے گی، ساتھ ہی ان کی جانب سے انتظامیہ کی جانب سے درخواست کی گئی کہ یہ دونوں شخصیات موت کے ذمہ دار ہونگے، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے البتہ ویڈیو وائرل ہونے کے باعث انتظامیہ کے لوگ ان کے گھر پہنچ گئے اور ان کو بعدازاں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ البتہ ان دونوں سیاسی رہنماؤں کے خلاف فلحال کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جبکہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر وجیا لکشمی کے پرستاروں کی جانب سے دونوں رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

یاد رہے بھارت میں خواتین کو ہراساں کئے جانے والے واقعات میں 2019 کے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 14 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *