کراچی کے نجی اسپتال میں سرکاری افسر کا سینیئر آئی سرجن پر تشدد


0

کراچی کے نجی اسپتال میں ایک سرکاری ادارے کے افسر خضر نے معروف آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی کو کلینک میں تشدد کا نشانہ بنایا اور موقع پر موجود سینیئر لیڈی ڈاکٹر کو بھی دھکے دئیے۔

نیو ٹاؤن پولیس کے مطابق اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں خدمات انجام دینے والے معروف آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی نے ایک سرکاری ادارے کے افسر خضر کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دی ہے۔

govt official
Image Source: Facebook

نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی ایک شکایت کے مطابق، اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر اعظم علی نے استدعا کی ہے کہ میجر خضر نامی شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، اس کا آخری نام معلوم نہیں ہے جب کہ ملزم ایک سرکاری افسر ہے۔

اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ خضر کی اہلیہ کا اسپتال میں آنکھ کا آپریشن کیا گیا تھا اور گزشتہ روز سرکاری ادارے کے افسر خضر نے ان کے کلینک میں گھس کر پہلے ان کی سینیئر میڈیکل افسر ڈاکٹر شہنیلا سے بدتمیزی کی اور انہیں دھکے دئیے اور جب ڈاکٹر اعظم علی نے بیچ میں آنے کی کوشش کی تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

surgeon karachi
Image Source: Facebook

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خضرنے ڈاکٹر اعظم علی کے چہرے پر گھونسا مارا جس سے ان کا چشمہ ٹوٹ گیا اور چہرے پر زخم آیا ہے۔ درخواست میں میجر خضر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے جب کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج کے لئے ضروری کارروائی شروع کردی ہے۔

اس افسوس ناک واقعے پر سماجی کارکن جبران ناصر نے فیس بک پر پوسٹ شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے لکھا کہ لیاقت نیشنل ہاسپٹل کے سینیئر آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی کو ایک مریضہ کے شوہر میجر خضر نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس مریضہ کو سرجری کے نتیجے میں خارش ہوگئی تھی جو کوئی غیر معمولی بات نہیں اور وہ ٹھیک بھی ہوسکتی تھی لیکن مریضہ کے شوہر نے عملے کے سامنے ڈاکٹر پر تشدد کیا۔

اپنی اس پوسٹ میں انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ایک دوست کی والدہ جو ڈاکٹر کی مریضہ بھی ہیں اس واقعے کے وقت وہاں موجود تھیں اور انہوں نے پوری صورتحال کو دیکھا ہے۔ اس واقعے کے بعدڈاکٹر اعظم علی نے نیو ٹاؤن پی ایس میں مقامی پولیس کو درخواست دی جس پر کوئی خاطر خواہ نظر ثانی نہیں کی گئی جب کہ ڈاکٹر نے اسٹیشن کمانڈر کو بھی درخواست لکھی لیکن ڈاکٹر کو اپنی درخواست واپس لینے کے لئے دباؤ کا سامنا ہے۔

government official assault
Image Source: Facebook

اس پوسٹ میں جبران ناصر نے مزید لکھا کہ گذشتہ سال ہم نے ڈاکٹروں کو خراج تحسین پیش کیا لیکن یہ خراج تحسین پیش کرنے کا کیا فائدہ اگر ڈاکٹروں پر حملہ کیا جاتا ہے، ان کو جونیئر عملے کے سامنے ذلیل کیا جاتا ہے اور پھر خاموش رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میجر خضر کا یہ اقدام ان کے ادارے کی عکاسی نہیں کرتا لیکن اس حوالے سے احتساب نہ ہونا ادارے کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں سرکاری اہلکاروں کا اپنے طاقت کا ناجائز استعمال اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے، سینیئر ڈاکٹر اعظم علی کے ساتھ پیش آنے والا یہ افسو س ناک واقعہ اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارے ملک میں سرکاری اہلکار اپنی طاقت کے بل بوتے پر کچھ بھی کر سکتے ہیں اور وہ ہر طرح کے احتساب سے بھی بری الذؔمہ ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایک واقعہ میں اسسٹنٹ کمشنر فضل الرحمٰن نے لاک ڈاؤن کے دوران ایک غریب پکوڑا فروش کی پٹائی کردی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *