باپ کے ساتھ گھروں کے دور دیوار پر سفیدیاں اور پینٹ کرتی ماریہ خالد


0

بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں ،یہ تو گھر کے آنگن میں کھلا ایک پھول ہوتی ہے جس کو دیکھ آنکھوں کو سکون ملتا ہے۔ یہ بیٹی ہی ہوتی ہیں جو اپنے والدین کی مشکلات کو اپنا سمجھتی ہیں بلکہ وقت پڑنے پر ایک بیٹا بن کر اپنے والدین کی پریشانیوں کوحل کرنے کی ہر ممکن کوشش بھی کرتی ہے۔

ملتان کی ماریہ خالد بھی ایسی ہی ایک باہمت بیٹی ہیں ، جن کی اپنے باپ سے ساتھ لازوال محبت کی مثال نہ پہلے کبھی دیکھی اور نہ ہی سنی۔ ماریہ بھائی ہونے کی وجہ سے اپنے باپ کا بازو بن گئیں ہیں اور اپنے باپ کے ساتھ لوگوں کے گھروں میں سفیدیاں، رنگ روغن اور پینٹ کرتی ہے۔

Image Source: Screengrab

ڈیلی پاکستان سے بات چیت کرتے ہوئے ماریہ نے بتایا کہ میرا کوئی بھائی نہیں اس لئے میں اپنے بابا کا بازو بن گئی۔ بیٹیاں بیٹوں سے کم نہیں ہوتیں اگر ان پر اعتماد کیا جائے تو وہ بھی بیٹا بن سکتی ہیں۔ ماریہ نے بتایا کہ جب وہ 10 سال کی تھیں تو ان کے والد صاحب کی طبیعت کافی خراب ہوگئی جس سے ان کے خاندان کو مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ والد صاحب دل کے مریض ہیں ان کو کام تو ملتا تھا لیکن وہ اپنی طبعیت کی وجہ سے زیادہ محنت ومشقت نہیں کر پاتے تھے۔ ماریہ چونکہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں تو اس پریشانی کے وقت وہ اپنے والد کے ساتھ کھڑی ہوئیں ان کا بازو بن گئیں۔

Image Source: Screengrab

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی خاتون مکسڈ مارشل آرٹ فائٹر انیتا کریم

کہنے کو تو ماریہ صنف نازک ہیں لیکن اپنی محنت ومشقت سے آج وہ اپنے باپ کا سب سے بڑا سہارا ہیں۔چھوٹی سی عمر میں انہوں نے والد صاحب کے ساتھ رنگ وروغن کا کام کروانا شروع کیا اور آج وہ اپنے والد کی طرح ایک ماہر کاریگر بن گئی ہیں۔ وہ اپنے والد کی سرپرستی میں روزانہ صبح سے لے کر رات تک لوگوں کے گھروں کی دیواروں پر سفیدیاں، رنگ روغن کرکے ناصرف اپنا بلکہ اپنی ماں باپ اور تین بہنوں کا بھی پیٹ پال رہی ہیں۔ ماریہ کہتی ہیں کہ لوگ ایسا کیوں سمجھتے ہیں کہ بیٹیاں بیٹا نہیں بن سکتیں ہیں صرف اعتماد کرنے اور موقع دینے کی ضرورت ہے۔ میرے بابا نے مجھ پر اعتماد کیا اور میں نے انہیں بیٹا بن کر دیکھایا ہے۔

Image Source: Screengrab

انیس سالہ ماریہ خالد صرف کام میں اپنے والد کے شانہ بشانہ نہیں بلکہ دیگر گھریلو اُمور بھی نہایت عمدگی سے پورا کر رہی ہیں اور اپنے والدین کی فرمانبردار اولاد ہیں۔ عام طور پر ہمارے معاشرے میں بیٹوں کو بیٹیوں پر فوقیت دی جاتی ہے لیکن ماریہ کے والد کا کہنا ہے کہ میری بیٹی میرا فخر ہے، اتنا ساتھ تو بیٹے بھی نہیں دیتے جتنا یہ میرا ساتھ دے رہی ہے۔

بلاشبہ قدرت کی طرف سے بیٹی کا دنیا میں پہلا روپ ہی رحمت ہے ،جو بیٹی بن کر سب خاندان کے دلوں پر راج کرتی ہے، پھر بہن بن کر بھائی کی سچی اور مخلص دوست اور ماں کا بازو بن کر رہ جاتی ہے۔ بیوی ہوتی ہے تو ایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ نبھانے والی اور جب وہ ماں بنتی ہے تو اللہ اس کا رتبہ اتنا بلند کر دیتا ہے کہ جنت کو اٹھا کراس کے قدموں میں ڈال دیتا ہے پھر بھی ہمارا معاشرہ بیٹی کو ایک بوجھ سمجھتا ہے۔لیکن قابل ستائش ہیں ماریہ خالد جیسی محنت و مشقت سے حق حلال کی روزی کمانے والی باہمت بیٹیاں جو معاشرے کی اس سوچ کو غلط ثابت کررہی ہیں کہ بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں بلکہ ہمارے معاشرے میں رائج فرسودہ اور بے بنیاد رسوم و رواج کے ہاتھوں انہیں بوجھ بنا دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: مالی مشکلات کا حل، باہمت خاتون نے تندور لگا لیا

حال ہی میں ایسی ہی ایک اور باہمت خاتون اور بیوی کی کہانی سامنے آئی، جنہیں ناصرف پاکستان کی پہلی ناصرف موبائل مکینک ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ وہ اپنے شوہر کا شانہ بشانہ انداز میں ہاتھ بھی بٹارہی ہیں۔ فیصل آباد کی رہائشی عاصمہ نے موبائل ریپیرنگ کا باقاعدہ کورس کیا اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی دکان کھولی ہے۔

Story Courtesy: Daily Pakistan


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *