عدالت نے ڈاکٹر ماہا کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی اجازت دے دی


0

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی نوجوان خاتون ڈاکٹر سیدہ ماہا شاہ کیس میں نئی اور اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ عدالت نے ڈاکٹر سیدہ ماہا شاہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی اجازت دے دی۔

ٍڈاکٹر ماہا شاہ کی مبینہ خودکشی سے متعلق کیس کی سماعت آج کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی میں ہوئی جہاں عدالت خودکشی کرنے والی خاتون ڈاکٹر ماہا شاہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم سے متعلق دائر کی گئی درخواست کو منظور کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے ڈاکٹر ماہا شاہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اپنا تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے کے مطابق عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو قبر کشائی پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ عدالت کیس کی تفتیش میں کسی بھی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کرے گی، استغاثہ قانون کے مطابق کاروائی کرے۔

View this post on Instagram

Eid Mubarak!❤️

A post shared by Maha (@mahaashah) on

عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے تحریری بیان میں عدالت نے مزید لکھا ہے کہ ڈاکٹر ماہا شاہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم قانون کے مطابق کی جائے۔

واضح رہے گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نوجوان خاتون ڈاکٹر ماہا شاہ نے مبینہ طور پر گھر کی بالائی منزل پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی، تاہم پولیس کی جانب سے جب اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو پولیس کو سر میں گولی لگنے کے حوالے سے ابہام پیدا ہوا۔

اس حوالے سے اس کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر شرافت علی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ملزمہ کو سر میں بائیں جانب سے گولی لگی اور دائیں جانب سے گولی باہر نکلی۔

تاہم ڈاکٹر ماہا شاہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دائیں ہاتھ سے کام کیا کرتی تھیں، جبکہ کرائم سین کے حوالے سے پولیس نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں دائیں جانب سے گولی لگی اور بائیں جانب سے گولی نکل گئی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ بائیں جانب دیوار پر کوئی نشان بھی موجود نہیں۔

جبکہ اس کیس کے مدعی یعنی لڑکی کے والد سید آصف شاہ کی درخواست ہے کہ ڈاکٹر نے رپورٹ غلط دی ہے لہذا مدعی مقدمے کے موقف کی تصدیق کے لئے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی اجازت دی گئی تاکہ سارے ابہام دور ہوجائیں۔

یاد گزشتہ ماہ کی 26 تاریخ یعنی 26 اگست کو پولیس تحقیقات کے دوران متوفی کے والد کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انہوں نے تین ملزمان کو نامزد کیا تھا جن میں ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید خان، ڈاکٹر عرفان اور وقاص شامل ہے۔ جنہوں نے ان کی بیٹی کو نشے کی لت میں لگایا، پھر بلیک میل اور دھمکیاں بھی دی جانے لگی تھی، اس دوران اسے تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس سے تنگ آکر اس نے خودکشی کرلی۔

خیال رہے جنید خان ان تمام الزامات کو سرے سے رد کرچکے ہیں، ان کے مطابق وہ اور ڈاکٹر ماہا پچھلے چار سال سے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور جلد شادی کرنے والے تھے، البتہ ڈاکٹر ماہا اپنی گھریلو پریشانیوں کے باعث ذہنی تناؤ کا شکار تھیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *