ڈی آئی خان:خواتین اساتذہ نے ساتھی اساتذہ کو گستاخی رسولؐ کے شبے میں قتل کردیا


0

خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں مدرسہ کی تین خواتین اساتذہ نے مبینہ طور پر اپنی ساتھی کو اس ابہام پر قتل کر دیا کہ اس نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نجم حسنین لیاقت کے مطابق جو اساتذہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں، انہوں نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔

Image Source: File

تفصیلات کے مطابق 13 سالہ لڑکی [جو پولیس کی حراست میں ہے] کے بارے میں ایک رشتہ دار نے بتایا کہ مشتبہ لڑکی نے انکشاف کیا ہے کہ ،اس نے کل رات خواب دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت کی کہ متاثرہ لڑکی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین کی ہے، لہذا انہوں نے اسے سرتن سے جدا کرنے کا حکم دیا تھا۔

واقعے میں ملوث خواتین کی شناخت 21 سالہ رضیہ حنفی اور 17 سالہ عائشہ نعمانی کے نام سے ہوئی ہے، یہ دونوں اللہ نور کی بیٹیاں ہیں اور 24 سالہ عمرا امان، دین بادشاہ کی بیٹی یے، جو واقعے کے روز صبح 7 بجے ملتان روڈ پر کینٹ تھانے کی حدود میں واقعے جامعہ اسلامیہ فلاح البنات، پہنچیں۔

اس موقع پر تینوں لڑکیوں نے ٹیچر کو اس وقت قتل کر دیا، جب وہ گھر سے رکشے میں وہاں پہنچی، مقتولہ کی شناخت 21 سالہ صفورا بی بی کے نام سے ہوئی ہے، اور جنوبی وزیرستان کے علاقے تیرزہ کی رہائشی تھیں۔

Image Source: AP

سٹی سرکل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس صغیر گیلانی کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری جلد ہی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کیا۔

دوسری جانب ڈی پی او لیاقت نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قبضے سے ایک چاقو اور ایک چھڑی برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں واقع خواتین کے دو مدارس کے درمیان تنازعہ چل رہا تھا۔

مقتولہ کے چچا کے مطابق وہ اپنے گھر پر موجود تھے، جب مدرسے کی انتظامیہ نے انہیں اطلاع دی کہ ان کی بھانجی پر حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم وہاں پہنچے تو گلی میں اس کی لاش دیکھی جس کا گلا کٹا ہوا تھا۔

Image Source: Twitter

رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ استاد پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم، اس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں ڈی پی او کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح 7 بج کر 5 منٹ پر مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے سامنے تین خواتین (نوعمر) اساتذہ نے اپنے ہی مدرسے میں تمام نے اپنے ایک سابق ساتھی اساتذہ کا گلا کاٹ کر قتل کردیا۔ یہ حملہ مذہبی مسائل پر مبینہ اختلاف کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ مقتولہ پر یہ بھی الزام شامل تھا کہ متاثرہ لڑکی مولانا طارق جمیل سے متاثر تھی اور اس نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا تھا۔

ڈی پی او نے انکشاف کیا کہ شاہ نور کی 13 سالہ بیٹی عمائمہ نے میں خواب دیکھا، جس پر تینوں اساتذہ نے عمل کیا۔ ابتدائی تلاشی کے دوران خوابوں کی تفصیلات پر مشتمل ایک رجسٹر برآمد ہوا ہے۔ چاروں لڑکیوں کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ان سے مزید تفتیش کی جاری ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *