
سردیوں کی آمد آمد ہے اور اب دن چھوٹے اور سرد محسوس ہورہے ہیں، اس لیے ہماری فطری جبلت ہمیں آرام پرستی کے لیے اُکسا رہی ہے۔یہ کہنا درست ہوگا کہ اس موسم ہم تھوڑا زیادہ سونے، سماجی سرگرمیوں اور باہر نکلنے سے اجتناب کرتے ہیں یعنی ہم سردیوں میں بنیادی طور پر ذرا سست ہوجاتے ہیں جبکہ اس موسم میں زیادہ تر لوگ رات کو دیر سے سونے اور صبح دیر سے جاگنے کے بھی عادی ہوجاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ تو حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ یہ سب فطری نہیں ہوتا ہے۔
یہ تحقیق امریکا میں ہوئی ہے جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سردیوں کے موسم میں لوگ کم وقت تک دن کی روشنی میں وقت گزارتے ہیں، جس وجہ سے انہیں رات کو سونے میں پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔ماہرین نے مذکورہ تحقیق کے دوران سال کے چاروں موسموں میں لوگوں کی نیند کا موازنہ کیا اور ان کی نیند کو دن کی روشنی میں متحرک رہنے سے جوڑا۔ واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے دن کی روشنی میں متحرک رہنے اور رات کو اچھی نیند کے درمیان تعلق دریافت کرنے کے لیے 500 رضاکاروں پر ایک سال یا پھر چار موسموں تک تحقیق کی۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کو اپنی مرضی سے دن کی روشنی میں متحرک رہنے کی اجازت دی اور پھر انہوں نے تمام رضاکاروں کی نیند کے دورانیے اور رات کو سونے سمیت صبح کے اٹھنے کا وقت نوٹ کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ زیادہ تر رضاکار سردیوں کے موسم میں دیگر موسموں کے مقابلے 35 منٹ تاخیر سے سو رہے ہیں جب کہ اسی موسم میں وہ اوسطاً 27 منٹ تاخیر سے جاگ رہے ہیں۔

اس سلسلے میں نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام رضاکاروں کو سردیوں کے موسم میں جلد سونے اور جلد اٹھنے میں پریشانی کا سامنا رہا۔ ماہرین نے رضاکاروں کے سردیوں میں تاخیر سے سونے اور تاخیر سے اٹھنے کو ان کے دن کی روشنی میں متحرک رہنے سے جوڑا اور معلوم ہوا کہ تمام رضاکار سردیوں کے موسم میں دن کی روشنی میں کم وقت گزار رہے ہیں۔

ماہرین نے تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بہترین اور پرسکون نیند کے لیے دن کی روشنی میں متحرک رہنا لازمی ہے۔ اُن کے مطابق صبح کے وقت کے علاوہ شام اور دوپہر کے وقت دن کی روشنی اور دھوپ میں متحرک رہنے سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جب کہ اس سے نیند میں مدد دینے والے سسٹم کو بھی فائدہ ملتا ہے۔ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ صبح یا شام کے اوقات کے برعکس دوپہر کے وقت متحرک رہنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے اور اس سے رات کو اچھی اور پرسکون نیند آسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سردیوں میں جوڑوں کے درد سے بچنے کے 7 موئژ طریقے
مزید برآں، سردیاں کا آغاز ہوتے ہی اکثر لوگوں میں جوڑوں میں تکلیف اور درد کی شکایت شروع ہوجاتی ہے۔عموماً عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں بڑھتی عمر کی وجہ سے ہماری ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔تاہم اس درد میں کمی لانا یا بچنا اب اتنا مشکل کام نہیں رہا کیونکہ ہم کچھ موئژ غذاؤں کے ذریعے اس درد میں قدرتی طور پر نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔
0 Comments