سردیاں کا آغاز ہوتے ہی اکثر لوگوں کو جوڑوں میں تکلیف اور درد کی شکایت شروع ہوجاتی ہےایسا اس لئے ہوتا ہے کہ عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں عمر بڑھنے کی وجہ سے ہماری ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔ تاہم طرز زندگی اور خوراک کومتناسب بنا کر اس قسم کی تکالیف سے بچا جا سکتا ہے جوڑوں کے مرض کے شکار مریضوں پر کی جانے والی ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیون کے تیل، خشک میوہ جات، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا اور ان کی جسمانی صحت میں کافی حد تک بہتری آئی۔لہٰذااگر آپ بھی جوڑوں کے درد کا شکار ہیں تو سب سے پہلے جنک اور تلی ہوئی غذاؤں کو ترک کردیں۔
تاہم اس درد میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں، درحقیقت ہم کچھ غذاؤں کے ذریعے اس درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔
وٹامن-ڈی کی سطح بڑھائیں
متعدد افراد میں جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کا مرض آپ کو شکار نہیں کرتا۔اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
کیلشیئم کا استعمال
بہت کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتار ہوجاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔
مچھلی کے تیل کے کیپسول
مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو سست کردیتا ہے جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔ مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔
ادرک کا سفوف
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ادرک کے اندر ایسی خاصیت ہوتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کا اثر بڑھا دیتی ہے۔ مگرادویات کے بغیر بھی یہ کافی مفید ثابت ہوتی ہے، اس کے لیے ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: سردیوں میں خشک اور روکھے بالوں کو کریں بائے بائے
لونگ
لونگ میں سوجن پر قابو پانے والے کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثرانداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ لونگوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے کا عمل سست کردیتے ہیں۔ اس کا آدھے سے ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال جوڑوں کے درد میں کمی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔
تِل کا تیل
حالیہ تحقیق کے مطابق تلوں کا تیل بہت سارے فوائد کا حامل ہوتا ہے، اس کا استعمال انسان کی جلد ، بالوں کو نہ صرف صحت مند رکھتا ہے بلکہ اس کے استعمال سے سردی کے موسم میں ہونے والے جوڑوں کے درد میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔
ہلدی
ہلدی اپنے اندر درد کش خوبیاں رکھتی ہے۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں جوڑوں کے درد کے شکار مریضوں کو روزانہ 2 گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی اور جسمانی سرگرمیوں میں اتنا اضافہ ہوا جو اس مرض کے لیے ادویات کے استعمال پر ہوتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔
0 Comments