
سر پر بالوں کی موجودگی انسانی حسن کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے، البتہ دنیا میں کئی مرد وخواتین ایسے ہیں جو گنجے پن کی شکایت کی وجہ سے اپنا یہ حُسن گنوا چکے ہیں۔ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ خواتین کی نسبت مردوں میں گنجے پن کی شکایت زیادہ پائی جاتی جس کی وجہ سے اکثر مرد حضرات کی نوجوانی یا ادھیڑ عمری میں ٹینڈ نظر آنے لگتی ہے جس پر وہ لوگوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو یہ مذاق ان کی خود اعتمادی کو بھی ٹھیس پہنچاتا ہے۔
لیکن اب ان گنجے لوگوں کا مذاق اُڑانے والے لوگ ذرا خبردار ہوجائیں کیونکہ اب گنجے مرد حضرات کی مدد کے لیے برطانوی عدالت سامنے آ گئی ہے، اور عدالت نے مردوں کو ‘گنجا’ پکارنا جنسی ہراسانی قرار دیدیا ہے یعنی کہ کسی کو ‘گنجا’ پکارنے پر اب کیس بنے گا۔

عالمی جریدے بلوم برگ کے مطابق برطانوی ملازمین کے ٹریبونل نے فیصلہ دیا ہے کہ مردوں کے لئے لفظ ʼگنجاʼ استعمال کرنا جنس سے متعلق اور امتیازی سلوک کے مترادف ہوسکتا ہے۔ دراصل یہ فیصلہ ایک 64 سالہ الیکٹریشن ٹونی فن کے معاملے میں سامنے آیا جنہوں نے یارکشائر میں مقیم ایک چھوٹی خاندانی کمپنی میں کام کرنے والے اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

اطلاعات کے مطابق ٹونی فن نے تقریباً 24 سال تک اس کمپنی میں کام تو کیا لیکن ان کا ایک ساتھی منصفانہ اور جنسی ہراساں کرنے کے لیے انہیں’موٹا گنجا’ کہتا تھا اور یہ طعنہ ان کی تضحیک تھی۔
بلوم برگ کے مطابق مردوں پر مشتمل تین رکنی ٹریبونل پینل نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹونی فن نے کمپنی میں بولے جانے والی صنعتی زبان کے بارے میں شکایت نہیں کی بلکہ ان کی عمر اور بالوں سے متعلق بولے جانے والے جملوں کی شکایت کی۔

ٹریبونل پینل کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ساتھی کی جانب سے یہ الفاظ ٹونی فن کے وقار کو پامال کرنے اور اس کے لیے ایک خوفناک اور ذلت آمیز ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے کہے گئے تھے۔ تاہم، ٹونی فن کے حق فیصلہ سناتے ہوئے ٹریبونل نے کہا کہ ساتھی کو گنجا کہنا بے ضرر مذاق نہیں بلکہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے برابر ہے۔
خیال رہے کہ اسی نوعیت کا ایک دلچسپ قانون گزشتہ دنوں جاپان کے جنوبی شہر فوکوکا میں نافذ العمل ہوا ، جس کے مطابق اسکولوں میں طالبات کے ‘پونی ٹیل’ ہیئر اسٹائل پر پابندی عائد کردی گئی۔اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ لڑکیوں کے پونی ٹیل کرنے سے ان کی گردن کا عقبی حصہ نمایاں ہوتا ہے جو کہ اسکول میں پڑھنے والے لڑکوں میں جنسی ہیجان کا باعث بن سکتا ہے جبکہ اس حوالے سے لڑکوں نے شکایات بھی کی ہیں۔
جاپان کے اسکولوں میں قواعد و ضوابط کا سختی سے خیال رکھا جاتا ہے اسی لئے وہاں اسکولوں میں غیر معمولی اور مضحکہ خیز حد تک عجیب و غریب قوانین نافذ ہیں جہاں اسکرٹ کے سائز ، بھنوؤں کا انداز، موزوں کا رنگ سمیت بالوں کو رنگنے پر بھی پابندی ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں میں طالبات کو اپنے بالوں گھنگریالے کرنے پر بھی پابندی ہے اور اگر کسی طالبہ کے بال قدرتی طور پر گھنگریالے ہیں تو اس کو سرٹیفیکٹ جمع کرنا ہوتا ہے کہ یہ اس کے بال مصنوعی نہیں قدرتی ہیں۔
0 Comments