
پوری دنیا میں 8 مارچ کا دن ‘خواتین کے عالمی دن’ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ خواتین کا یہ عالمی دن درحقیقت ایک مزدور تحریک کے طور پر شروع ہوا تھا اور اب یہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ ایک سالانہ دن ہے۔ آج کے دن دنیا کی ہر عورت کو کو اس کی ہمت ، صلاحیت اور ذہانت کے لیے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی بات کریں تو ہمارے ملک کی خواتین بھی ترقی یافتہ ممالک کی خواتین سے پیچھے نہیں، یہ چار دیواری سے لیکر سیاست تک اور فوج سے لیکر کھیل کے میدان تک اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ہر سطح پر ملک وقوم کا نام روشن کررہی ہیں ، ان میں سے چند کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں جو اپنے اپنے شعبۓ زندگی میں پاکستان کا نام روشن کررہی ہیں؛
جسٹس عائشہ ملک

جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون جج ہیں۔ ملکی تاریخ رقم کرنیوالی جسٹس عائشہ ملک 3 جون 1966 میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے ابتدائی تعلیم پیرس اور نیویارک سے حاصل کیں اور پھر کراچی گرامر اسکول سے سینئر کیمبرج مکمل کیا۔ انہوں نے امریکہ میں ہارورڈ لا اسکول سمیت پاکستان اور بیرون ملک سے تعلیم حاصل کی۔وہ سابق چیف الیکشن کمشنر اور نامور قانون دان جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم کی ایسوسی ایٹ رہیں اور لگ بھگ چار برس تک یعنی 1997 سے لے کر 2001 تک ان کے ساتھ بطور معاون کام کیا۔وہ 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی جج تعینات ہوئی تھیں اور اس وقت وہ چوتھی سینئر ترین جج کے طور پر کام کررہی ہیں۔
ماحور شہزاد

ماحور شہزاد 25 سالہ بیڈمنٹن کھلاڑی اور وہ قومی چیمپئن ہیں جنہوں نے لگاتار پانچ بار یہ اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی بیڈمنٹن میں ماحور شہزاد کی اب تک کی کامیابیوں کی فہرست کافی طویل ہے۔ انہوں نے 2017 کے سنگلز سونے اور ڈبلز مقابلوں کی فاتح رہیں ہیں، ماحور جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشیئن گیمز 2014 میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں، جبکہ نیشنل بیڈمنٹن چیمپیئن شپ 2015 میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ ملک کی نمبرون بیڈمنٹن چمپئین ماحور شہزاد کو بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن (بی ڈبلیو ایف) نے اسپورٹس مینجمنٹ میں یونیورسٹی آف لندن کی اسکالرشپ کے لئے منتخب کیا ہے اسطرح وہ یہ عالمی اسکالر شپ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی پلیئر بن گئی ہیں۔
صائمہ سلیم

پاکستان کی ‘ہیلن کیلر’ صائمہ سلیم سی ایس ایس یعنی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والی پہلی نابینا خاتون ہیں۔ صائمہ نے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا، جس میں وہ کامیاب ہوئیں جس کے بعد انہیں پاکستان فارن سروس کا حصہ بنایا گیا تھا۔گزشتہ دنوں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا تو ان کی تقریر نے سب کو حیران کردیا اور سوشل میڈیا پر بھی ان کے خوب چرچے ہوئے۔
آمنہ بیگ

اسلام آباد پولیس کی خاتون افسر اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) آمنہ بیگ کسی تعارف کی محتاج نہیں ، گزشتہ دنوں ان کو امریکی سفارتخانے نے بین الاقوامی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے جو کہ دنیا بھر کی خواتین کو بہادری کا مظاہرہ کرنے اور امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی مساوات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اے ایس پی آمنہ بیگ کا تعلق ہنزہ، گلگت بلتستان سے ہے اور وہ نسٹ بزنس اسکول 2013 سے اکنامکس سے فارغ التحصیل ہیں۔وہ پولیس کی جانب سے عوام کی خدمت کے لئے سرانجام دیئے جانے والے کاموں کی بھی تشہیر کرتی ہیں تاکہ عوام کو معاشرے کی اصلاح کیلئے پولیس کے مل کر چلنے کی ترغیب ملے۔
خنسہ ماریہ

ہماری طالبات بھی ذہانت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں ، بصارت سے محروم پاکستانی طالبہ خنسہ ماریہ نے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ خنسہ ماریہ جو کہ قطر میں امریکا کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کیمپس کی طالبہ ہیں ، ان کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستان سے “رہوڈاسکالر” کے لئے منتخب ہوئی ہیں۔
0 Comments