اے ایس پی اسلام آباد آمنہ بیگ ‘انٹرنیشنل وومن آف کریج ایوارڈ’ کیلئے نامزد


0

اسلام آباد پولیس کی خاتون افسر اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) آمنہ بیگ کو امریکی سفارتخانے نے بین الاقوامی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے جو کہ دنیا بھر کی خواتین کو بہادری کا مظاہرہ کرنے اور امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی مساوات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ یہ اعلان ایک صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف تحریک کے 16 دنوں کے 30 سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی سفارتخانہ کا کہنا ہے کہ امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر کی طرف سے ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی مہمان خصوصی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) آمنہ بیگ تھیں۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں ناظم الامور انجیلا ایگلر کی میزبانی میں ‘صنفی امتیاز کی بنیاد پر جرائم کے خلاف 16 روز’ کی مہم کی 30 ویں سال پر منعقدہ تقریب میں اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) آمنہ بیگ کو 2022 کے لئے ‘انٹرنیشنل وومن آف کریج ایوارڈ’ کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔

Image Source: Twitter

امریکی سفارت خانے سے جاری اعلامیے کے مطابق ’16 ڈیز آف ایکٹیویزم اگینسٹ جینڈر بیسڈ وائلینس’ مہم 1991 میں شروع ہوئی تھی اور آج 187 ممالک میں 6 ہزار سے زائد تنظیمیں اس مہم میں حصہ لیتی ہیں اور 30 کروڑ سے زائد افراد تک پھیل چکی ہے۔

سفارت خانے کا کہنا تھا کہ مہم کی ابتدائی روح آج بھی بدستور قائم ہے جیسا کہ 1991 میں ہوئی تھی، صنفی بنیاد پر جرائم امن، استحکام اور دنیا بھر میں معاشی ترقی کے لیے بدستور خطرہ ہے۔ امریکی ناظم الامور نے تقریب میں کہا کہ گوکہ صنفی بنیاد پر جرائم سرایت کر گئے ہیں اور یہ ناگزیر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے چھٹکارہ پانا چاہیے، اسی لیے ہم ہرسال صنفی بنیاد پر ہونے والے جرائم کے خلاف کوششوں اور خواتین کے خلاف ہر طرز کے جرم کے خاتمے اور جواب دینے کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کے لیے وقت لیتے ہیں۔

انجیلا ایگلر نے کہا کہ سفارت خانے اسی بنیاد پر اے ایس پی آمنہ بیگ کو ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آمنہ بیگ کی نامزدگی میں امریکی سفارت خانے نے اس بات کی نشان دہی کی ہے کہ خاتون افسر نے پاکستانی نوجوان خواتین کو رکاوٹوں کے باوجود اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے رول ماڈل کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔

Image Source: Twitter

اے ایس پی آمنہ بیگ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے جینڈرپروٹیکشن یونٹ کی انچارج ہیں، جو خواتین کو سہولت فراہم کرنے اور مخنث افراد کو ناانصاف اور ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی رویوں کے خلاف اقدامات کے لیے تشکیل دیا گیا حکومتی اقدام ہے۔

مزید پڑھیں: ٹریفک وارڈن سلمیٰ شوکت، اقوامِ متحدہ کے مشن میں بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ جیت لیا

خیال رہے کہ اے ایس پی آمنہ بیگ کا تعلق ہنزہ، گلگت بلتستان سے ہے اور وہ نسٹ بزنس اسکول 2013 سے اکنامکس سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ پولیس کی جانب سے عوام کی خدمت کے لئے سرانجام دیئے جانے والے کاموں کی بھی تشہیر کرتی ہیں تاکہ عوام کو معاشرے کی اصلاح کیلئے پولیس کے مل کر چلنے کی ترغیب ملے۔ علاوہ ازیں ، آمنہ بیگ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی سماجی مسائل سے لے کر پیشہ وارانہ معاملات تک ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کرتی نظر آتی ہیں بلکہ معاشرے کی اصلاح کیلئے اچھے پیغامات بھی دیتی ہیں۔

آمنہ بیگ کی طرح پشاور سے تعلق رکھنے والی پولیس آفیسر سائمہ شریف کا شمار بھی انہی خواتین میں ہوتا ہے جو آج پاکستان کی تمام خواتین کے لئے ایک مشعل راہ ہیں، وہ صوبہ خیبر پختونخوا کی پہلی خاتون پولیس آفیسر ہیں، جنہیں اقوامی متحدہ کی جانب سے افریقی ملک سوڈان میں جاری اقوام متحدہ مشن برائے امن کے لئے منتخب کیا گیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *