ٹریفک وارڈن سلمیٰ شوکت، اقوامِ متحدہ کے مشن میں بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ جیت لیا


0

آج کے ترقی یافتہ دور میں خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں ۔وہ شعبے جن کا انتخاب پہلے صرف مردوں تک محدود تھا اور خواتین کو ان سے دور رکھا جاتا تھا، آج ان شعبوں میں بھی خواتین بھرپور انداز میں اپنے مہارت کے جوہر دکھا رہی ہیں ۔سیاست کے میدان میں قائدانہ صلاحیتوں کو منوانا ہو، یا پھر کرکٹ کے میدان میں حریف کو شکست دینا ہو یا بزنس کے داؤپیش سیکھنا ہوں آج کی تعلیم یافتہ خواتین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی صلاحیت اور ذہانت کے بل بوتے پر ہر پیشے میں اپنا نام بناسکتی ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی ٹریفک وارڈن سلمٰی شوکت کا شمار بھی ان ہی باہمت خواتین میں ہوتا ہے جو کامیابی سے یو این مشن مکمل کرنے والی پاکستان کی پہلی لیڈی ٹریفک وارڈن ہیں۔ سلمٰی شوکت 2006 میں بطور ٹریفک وارڈن پنجاب ٹریفک پولیس میں تعینات ہوئیں ان کے مطابق وہ پہلی لیڈی ٹریفک وارڈن ہیں جنہوں نے مردوں کی طرح بائیک پر بیٹھ کر ڈیوٹی سرانجام دی۔

Image Source: Screengrab

اسی دوران یو این مشن کے کورس میں شمولیت کے لئے امتحان کا اعلان ہوا جس کے لئے انہوں نے اپنے والدین اور شوہر سے اجازت لی جو باآسانی مل گئی۔ وہ اس امتحان میں شریک ہوئیں اور پھر بیس ہزار امیدواروں میں سے وہ واحد خاتون تھیں جو اس امتحان میں کامیاب ہوئیں۔

یو این مشن کا آغاز 2019 میں ہوا، جس میں 46 ممالک کی سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں نے سوڈان میں تربیت حاصل کی، آٹھ ماہ پر مشتمل اس مشن میں سلمٰی شوکت نے ڈارفور میں پنجاب پولیس کی نمائندگی کی اور بطور پٹرولنگ آفیسر، لائزن آفیسر فرائض سرانجام دئیے۔مشن کے دوران انہوں نے جدید طرز کے مختلف کورسز میں حصہ لیا اور کامیابی سے انہیں پورا کیا۔ کورس کے اختتام پر ان کو بیسٹ پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اس مشن کو مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آنے پر ٹریفک وارڈن سلمٰی شوکت کا بھرپور استقبال کیا گیا اور ہر طرف سے انہیں مبارکبادیں وصول ہوئیں جبکہ سی ٹی او لاہور منتظر مہدی نے اس موقع پر تعریفی اسناد اور نقد انعام سے بھی نوازا۔

پاکستان میں محکمہ پولیس میں خواتین کی نمائندگی بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ گزشتہ دنوں پشاور پولیس میں بھی خواتین اہلکاروں کی تعداد میں اضافے دیکھا گیا جس کے بعد خواتین پولیس اہلکار ٹریفک کا نظام سنبھالنے اور ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی اور لائسنس دینے جیسے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ ڈی ایس پی انیلہ ناز کا شمار بھی ان خواتین میں ہوتا ہے۔ وہ پشاور پولیس کی پہلی خاتون ٹریفک پولیس افسر ہیں جنہیں یہ عہدہ سونپا گیا ہے ورنہ عموماً ٹریفک کے انتظامات سنبھالنے اور لائسنس چیک کرنے کی ذمہ داریاں مرد اہلکار ہی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پولیس افیسر سائمہ شریف اقوامِ متحدہ مشن برائے امن کیلئے منتخب

لکی مروت سے تعلق رکھنے ڈی ایس پی انیلہ ناز جو کہ پشاور پولیس کی پہلی خاتون ٹریفک پولیس افسر ہیں ، جو سڑکوں پر خاتون آفیسر کے طور پر لائسنس چیک کرتی اور عوام کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دیتی نظر آتی ہیں۔ انیلہ ناز کا پس ماندہ علاقہ میں رہتے ہوئے تعلیم مکمل کرنا اور اپنی قابلیت کے بل بوتے پولیس افسر بننا یقیناً دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔

Story Courtesy: Digital Pakistan


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *