
اگر آپ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کسی کی پوسٹ پر مذاق اڑانے کی نیت سے “ہاہا” والے ایموجی کا استعمال کررہے ہیں تو ٹھہر جائیں، کیونکہ آپ ایک حرام کام کر رہے ہیں۔ ایسا کہنا ہے معروف بنگلادیشی عالم مفتی دین احمد اللہ کا، جنہوں نے اس پر ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے، اسے حرام قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کا شمار دنیا کی چند مقبول ترین ویب سائٹس میں ہوتا ہے، آج دنیا میں تقریباً 2 کروڑ 85 لاکھ کے قریب افراد اس ویب سائٹ کو استعمال کر رہے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر منفرد قسم کے بےشمار فیچرز بھی موجود ہیں، جن میں سے ایک فیچر ایسا بھی ہے، جس میں صارف کسی پوسٹ پر اپنے جذبات اور کیفیت کا بھی اظہر کرسکتا ہے، یعنی ہنسنے، رونے، غصے، آفسوس، حیران والے جیسے فیچرز شامل ہیں۔ لیکن معروف بنگلادیشی عالم دین نے اس حوالے سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے اس فیچرز کے استعمال کو قرار دے دیا ہے۔

مفتی احمد اللہ کے مطابق لوگ / صارفین اس فیچرز کو عموماً دوسروں کی تضحیک کیلئے استعمال کرتے ہیں، جس کی اسلام بالکل اجازت نہیں دیتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہاں البتہ اگر کوئی اس ایموجی کو کسی مزاحیہ پوسٹ پر استعمال کرتا ہے، اور اس کے استعمال کا مقصد پوسٹ ڈالنے یا شئیر کرنے والے کا مذاق اڑانا نہیں ہے، تو پھر اس کا استعمال جائز ہے۔ لیکن اگر اس ایموجی کا استعمال کسی کے مذاق آڑانے کیلئے ہے، تو پھر جائز نہیں ہے، اس میں مذاق آڑانے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے مفتی احمد اللہ نے مزید کہا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہے، خدا کے لئے اس عمل سے دور رہیں، اگر آپ کسی مسلمان کا دکھائیں گے، تو یقیناً وہ آپ سے بدزبانی کرسکتا ہے، لہٰذا اس عمل سے اجتناب کریں۔

مفتی احمد اللہ کی اس ویڈیو پر بنگلادیش میں کافی ملا جلا ردعمل دیکھا جا رہا ہے، کچھ لوگوں کی جانب سے جہاں اسے اصلاح تصور کیا جا رہا ہے تو وہیں کچھ لوگوں کی جانب سے اس پر غیر سنجیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور وہ اس پر “ہاہا” ایموجی سمیت مخلتف مزاحیہ ردعمل دے رہے ہیں۔
واضح رہے مفتی احمد اللہ بنگلادیش کے ایک معروف عالم دین ہیں، جو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اپنی کافی مقبولیت رکھتے ہیں، یوٹیوب اور فیس بک پر ان کے تقریباً 22 لاکھ کے قریب فالورز ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف موضوعات پر اپنے ویڈیو پیغام جاری کرتے رہتے ہیں۔
یاد رہے کچھ عرصہ قبل ملک کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ بنوریہ ٹاؤن کے دارالافتاء کی جانب سے ایک شہری کے مشہور ومعروف ویڈیو گیم پب جی کے متعلق سوال کے جواب میں ایک فتویٰ جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق پب جی کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
0 Comments