“پب جی گیم” کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ فتویٰ جاری


2

آج کے دور میں اگر آپ کسی سے اس کے پسندیدہ مشغلہ کے بارے میں پوچھیں گے تو یقیناً زیادہ تر کا ایک ہی جواب ہوگا کہ فارغ اوقات میں موبائل فونز یا الیکٹرانکس ڈیوائسز پر آن لائن گیمز کھیلنا کیونکہ اب دنیا اس حدتک بدل گئی ہے کہ لوگوں کے پاس یا تو وقت کی کمی ہے ترجیحات بدل گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں آن لائن گیمز کھیلنے کے رجحانات میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

دنیا میں کھیلے جانے والے چند مشہور آن لائن ویڈیو گیمز میں ایک نام پب جی کا ہے، جس نے کم وقت میں دنیا میں مقبولیت حاصل کری تاہم اس حوالے سے کچھ خراب نتائج کی خبریں میں آنا شروع ہوئی یعنی لوگوں کا خودکشی کرلینا، کھیلتے کھیلتے دماغ کا کام کرنا چھوڑ جانا وغیرہ وغیرہ ۔ یہ خبریں بعدازاں روز کی بنیاد پر آنے لگیں جس کے باعث اس پر کئی ملکوں میں پابندی لگی، کچھ عرصہ قبل پاکستان میں بھی اس پر پابندی عائد کی گئی بعدازاں اسے پھر اٹھا لیا گیا۔

تاہم اب پب جی کے حوالے سے ایک نئی اور نہایت اہم بات سامنے آئی ہے جوکہ کراچی کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کا ایک فتویٰ ہے ،جس کے مطابق “پب جی گیم” کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ بنوریہ ٹاؤن کے دارالافتاء سے ایک شہری کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ گزشتہ جمعہ کو ہماری مسجد کے امام صاحب نے بیان میں فرمایا کہ جو شخص پب جی گیم کھیلتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اس کا نکاح باقی نہیں رہا، یعنی جو احکام اسلام سے نکلنے کی صورت میں لگتے ہیں وہ سب بیان کئے گئے، براہ مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔

Image

سوال کے جواب میں دارالافتاء کی جانب سے فتویٰ جارج کیا گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ معلومات کے مطابق پب جی گیم میں بعض اوقات پاور حاصل کرنے کے لئے گیم کھیلنے والوں کو بتوں کے سامنے پوجا کرنی پڑتی ہے اور گیم کھیلنے والے شخص کا گیم میں موجود اپنے کھلاڑیوں کو پاور حاصل کرنے کے لئے بتوں کے سامنے جھکنا اور بتوں کی پوجا کروانا اس کا اپنا فعل ہے۔ گیم میں نظر آنے آنے والا کھلاڑی اسی گیم کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان ہے اور مسلمان کا توحید کا عقیدہ ہوتے ہوئے بتوں کے سامنے جھکنا شرک فی الاعمال ہے اور گیم میں یہ عمل کرنے سے رفتہ رفتہ بتوں کے سامنے جھکنے کی قباحت بھی دل سے نکل جائے گی، لہذا یہ گیم کھیلنا ناجائز ہے اور پب جی گیم میں بتوں کے سامنے جھک کر پاور حاصل کرنا شرک ہے اور عمداً اس کو کرنے والا دائرہ اسلام سھ خارج ہوجائے گا، ایسے شخص پر تجدید ایمان اور شادی ہونے کی صورت میں تجدید نکاح بھی ضروری ہے۔

ساتھ ہی ساتھ فتوے کے آخر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص پب جی گیم میں شرک کا کوئی عمل نہیں کرے تو پھر بھی شرک پر راضی رہنے اور کئی اور مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پب جی گیم کھیلنا جائز نہیں ہے۔

واضح رہے یہ فتویٰ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کافی وائرل ہے، اس نے لوگوں کی بڑی تعداد کی جانب سے شئیر کئے جارہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

2

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *