دس پاکستانی ‘ڈیانا ایوارڈ’ جیتنے میں کامیاب، 4 اوورسیز پاکستانی بھی شامل


0

‘دی ڈیانا ایوارڈ’ وہ واحد خیراتی ادارہ ہے جو ویلز کی شہزادی ڈیانا کی یاد میں قائم کیا گیا ہے اور اس کے تحت ہر سال ایوارڈ دئیے جاتے ہیں۔ادارے کو شہزادی ڈیانا کے دونوں بیٹوں شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کی بھی حمایت حاصل ہے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستانی نوجوانوں نے تعلیم، صحت، آگاہی اور سماجی خدمت میں ’’ڈیانا ایوارڈ‘‘ حاصل کرکے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کردیا۔

اس سال 10 پاکستانی نوجوانوں نے یہ ایوارڈ حاصل کیا، جن کی عمر 25 برس سے کم جبکہ ایوارڈ ہولڈر ایک لڑکی کی عمر 18 برس ہے جو ان سب میں کم عمر ہے۔ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں پانچ پاکستانی، ایک کا تعلق آزاد و جموں کشمیر جبکہ 4 اوورسیز پاکستانی ہیں، ان میں سے اقراء بسمہ، رمنا سعید، فریال اشفاق، علیزے خان، محمد عامر کھوسو اور معظم شاہ بخاری سید کا تعلق پاکستان کے مختلف شہروں سے اور ارقم الہدی کا تعلق آزاد جموں کشمیر سے ہے جبکہ معیز لاکھانی، عائزہ عابد، اور سکندر (سونی) خان اوورسیز پاکستانی ہیں۔

Image Source: File

اقراء بسمہ
اسلام آبادکی 18 سالہ اقراء بسمہ کو دماغی صحت کے لئے کام کرنے اور نفسیاتی دباؤ کا شکار افراد کی گفتگو سننے کیلئے ایک پلیٹ فارم بنانے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اقراء اب تک 15 سے زائد قومی و عالمی اداروں میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کر چکی ہیں۔

رمنا سعید
گوجرانوالہ کی 20 سالہ رمنا سعید کو جنسی ہراسانی کے تدارک کے لیے کام کرنے اور خواتین کو اس کے خلاف کھڑا ہونے کیلئے گرانقدر کام کرنے کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا، رمنا نے 2016 میں غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے ایک ڈاکیومنٹری دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے کام کرنا ہے۔

معظم شاہ بخاری
حیدرآباد کے ایک 24 سالہ معظم شاہ بخاری سید کو بچوں کو تعلیم فراہم کرنے پر ڈیانا ایوارڈ ملا۔ ڈیانا ایوارڈ رول آف آنر 2022 کی ویب سائٹ کے مطابق، معظم نے 3,000 سے زیادہ بچوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کی ہے، 1,400 سے زیادہ بچوں کو اسکالرشپ پر تعلیم کے لیے اسکولوں میں داخل کروایا اور حال ہی میں انہوں نے انڈو- پاک کے قریب دور دراز دیہاتوں میں 1,500 سے زیادہ بچوں کے لیے متعدد اسکول کھولے ہیں۔

Image Source: File

فریال اشفاق
لاہور کی 22 سالہ فریال اشفاق نے پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف جدوجہد کرنے پر ڈیانا ایوارڈ جیتا۔ انہوں نے محض 17 سال کی عمر میں، اپنی این جی او ‘دی مرر’ قائم کی اور حملے سے بچ جانے والوں تک پہنچی، انہیں اپنے تجربات کے بارے میں بات کرنے کا اعتماد دلانے کے لیے کام کیا۔

محمد عامر کھوسو
سکھر سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ لڑکے محمد عامر کھوسو کو پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خوراک، پانی کی سہولیات، تعلیم اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کرنے پر ڈیانا ایوارڈ ملا۔

علیزے خان
لاہور سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ علیزے خان نے لوگوں کو خوراک پہنچانے پر ڈیانا ایوارڈ جیتا۔ڈیانا ایوارڈ رول آف آنر 2022 کی ویب سائٹ کے مطابق، 2016 میں، علیزے نے خوراک کی کمی سے نمٹنے کے لیے ‘روہیل فاؤنڈیشن’ قائم کی، جس میں 5,500 ماہانہ فوڈ پارسل اور 10,000 کھانے فراہم کیے گئے۔

ارقم الحدید
مظفر آباد، آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ نوجوان رہنما، ارقم الحدید جو اس وقت انگلینڈ میں مقیم ہیں، انہوں نے مختلف نسلوں، مذاہب اور ثقافتوں کو متحد کرنے کے لیے انتھک کوششوں پر یہ ایوارڈ حاصل کیا۔

معیز لاکھانی
کینیڈا میں رہنے والے کراچی کے 20 سالہ نوجوان معیز لاکھانی نے خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں اپنے دفاع کی تکنیک سکھانے پر یہ ایوارڈ حاصل کیا۔

عائزہ عابد
پاکستانی کینیڈین خاندان سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ عائزہ عابد کو بچوں کے حقوق کی تاحیات وکالت کرنے پر ایوارڈ دیا گیا ہے۔ 2013 میں، انہوں نے دنیا بھر میں ضرورت مند بچوں کو جسمانی اور جذباتی مدد فراہم کرنے کے مشن کے ساتھ اپنی غیر منافع بخش تنظیم، عائزہ ٹیڈی بیر فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔

سکندر خان (سونی)
امریکہ میں مقیم پاکستانی نوجوان سکندر خان (سونی) کو پاکستان کے مختلف متاثرہ علاقوں میں صاف پانی فراہم کرنے پر ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس انسانیت کی خدمت پر 6 پاکستانی نوجوان  ڈیانا ایوارڈ کے حقدار قرار پائے تھے۔ ان میں سکھرکی عائشہ شیخ ، خیبرپختونخوا کی مشال عامر ، کوئٹہ کے عزت اللہ ، لاہورکی یمنیٰ مجید اور حمزہ وسیم شامل تھے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *