پاکستان کی مشال عامر نے لیڈی ڈیانا ایوارڈ حاصل کرلیا


0

خیبرپختوںخوا سے تعلق رکھنے والی پاکستانی خاتون وکیل مشال عامر نے سماجی خدمات کے اعتراف میں برطانیہ کا لیڈی ڈیانا ایوارڈ حاصل کرلیا۔

تفصیلات کےمطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی 300 نوجوانوں کو سال 2021 کے لئے ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی مشال عامر کو انسانیت کی خدمت اور رفاہی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا ہے۔ طبی سرگرمیوں اور مستحق افراد کو غذائی ضروریات کی فراہمی سمیت کئی ممالک میں رفاہی، سماجی خدمات اور تارکین وطن کی قانونی امداد کی خدمات کے اعتراف میں برطانیہ کا سب سے بڑا اعزاز لیڈی ڈیانا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ڈیانا ایوارڈ کی اس تقریب میں پرنس ہیری نے بھی لائیو شرکت کی۔

Image Source: 24 News

خیبر پختونخوا کی مشال عامر نے اسلام آباد اور پشاور میں اپنی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی اور کیمبرج ، گلاسگو اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کی۔ جب کہ وہ دی ہیگ اکیڈمی اور ریڈبڈ یونیورسٹی ،نجمین میں مزید تعلیم حاصل کرتی رہی ہیں ۔مشال عامر کے والد معالج پروفیسر ڈاکٹر عامر غفور خان ہیں۔ اس عالمی کامیابی پر مشال عامر کے والد کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہیں کیوں کہ اس سے صوبے کے دوسرے افراد کی بھی ہمت افزائی ہوگی کہ وہ اپنے بچے بچیوں کو تعلیم دیں اور انہیں اس لائق بنائیں کہ وہ عالمی سطح پر فلاحی کام کرسکیں۔

Image Source: 24 News

تاہم ، اس بہترین کامیابی پر مشال عامر کا کہنا ہے کہ انہیں یہ ایوارڈ اپنے کئی سالوں کے فلاحی خدمات کےصلہ میں ملا ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ وہ اپنی فیملی اور مختلف تنظیموں کی سپورٹ سے پشتو زبان بولنے والی کیمونٹی کی مدد کررہی ہوں تاکہ معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکیں۔

Image Source: 24 News

مشال عامر کے مطابق انہوں نے رفاہی و فلاح بہبود کے کاموں کا آغاز 16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد کیا تھا۔ مشال پاک افغان سرحد پر بھی خواتین کی خدمت کرچکی ہیں۔ انہوں نے پاکستان سمیت ساوتھ کوریا، امریکہ میں بھی رفاہی اور انسانیت کے لئے کام کیا ہے۔

Image Source: 24 News

خیال رہے کہ برطانیہ کا یہ باوقاراعزاز ’’لیڈی ڈیانا ‘‘ایوارڈہر سال شہزادی ڈیاناکی سالگرہ کے موقع پر مختلف ممالک کے ان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے ملک میں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خدمات انجام دیں۔ ایوارڈ کے اجراء سے اب تک دنیا کے مختلف ممالک کے 27 نوجوان یہ ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی طالب علم نے ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ اپنے نام کرلیا

اس سے پہلے بھی پاکستان کی رائنہ خان یہ ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں، انہیں یہ ایوارڈ انسانیت کی خدمت پر دیا گیا تھا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی رائنہ خان کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے “زنانہ فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے ایک این جی او چلا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سائنسدان آصفہ اختر نے جرمنی کا مشہور لبنز ایوارڈ اپنے نام کرلیا

علاوہ ازیں، ضلع ڈیرہ غازی خان کے ایک دور دراز گاؤں سے تعلق رکھنے والی نبیلہ عباس نے 2020 میں پاکستان کے دیہی علاقوں میں فلاح و بہبود کے کاموں پر یہ ایوراڈ حاصل کیا۔ دیہی ماحول میں رہنے کے باوجود نبیلہ کوبچپن سے ہی اعلی تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا۔ اس لئے انہوں نے لاہور کی یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے بیچلرز کر رکھا ہے اور وہ دیہی علاقوں میں رہنے والی لڑکیوں کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے اور معاشرے میں باوقار مقام دلوانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *