پاکستانی طالبعلم نے ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ اپنے نام کر لیا


0

ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان سائنسدان اور محقق عمیر مسعود کو امریکی ادارے لیب روٹ نے “ینگ سائنٹسٹ” کے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ امریکی ادارے سے یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے اس نوجوان کو کم نمبروں کی وجہ سے ملک بھر کی یونیورسٹیز نے سال بھر داخلہ تک دینے سے انکار کردیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق پاکستانی طالب علم عمیر مسعود جو کہ کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد میں بائیو ٹیکنالوجی کے چوتھے سیمسٹر کے طالب علم ہیں نے آسٹریلیا کا “ینگ سائنٹسٹ 2021” ایوارڈ حاصل کرلیا۔

Image Source: BBC Urdu

عمیر مسعود کو یہ اعزاز دو الگ الگ سائنسی تحقیقات پر دیا گیا ہے۔اس ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ کے لئے 121 ممالک کے طلبہ نے حصہ لیا تھا جن میں پاکستانی نوجوان پہلی پوزیشن لینے میں کامیاب رہے۔

باصلاحیت طالب علم عمیر مسعود نے 2 مقالے انٹرنیشنل کانفرنس آف مالیکیولر بیالوجی اینڈ بائیو کیمسٹری آسٹریلیا اور انٹرنیشنل کانفرنس آف ٹشو اینڈری جنریٹو میڈیسن امریکا میں پیش کیے تھے۔ اپنی پہلی تحقیق میں عمیر مسعود نے موروثی بیماریوں کا شکار افراد کا جلد اور سستا طریقۂ علاج متعارف کرایا۔ یہ تحقیق میوٹیشن ڈیٹیکشن کریسپا کیس 9 وایا مائیکرو فلیوڈ چپ، یورپی جنرل میں شائع ہوئی جس کا تعلق تجرباتی حیاتیات سے ہے۔

Image Source: BBC Urdu

جب کہ ان کی دوسری تحقیق کسی بھی جاندار کے جینز دوسرے میں منتقل کرنے سے متعلق ہے۔ دوسری تحقیق کے مطابق موروثی اور دیگر بیماریوں کا علاج باآسانی کیا جاسکتا ہے۔ ایک جاندار کی صلاحیت دوسرے میں منتقل کی جاسکتی ہے۔ غیر موسمی پھل اور سبزیوں کا حصول بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ ان کا یہ دوسرا مقالہ رائل سوسائٹی آف سائنس نامی جریدے میں شائع ہوا۔ عالمی کانفرنس میں 121 ممالک کے طلباء، سائنسدان اور محققین شریک ہوئے۔

ملک کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے نوجوان سائنسدان عمیر مسعود کو بچپن سے کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں تھا لیکن انہیں ہر سوال کا جواب تلاش کرنے کی جستجو میں لگے رہتے تھے۔ کتابوں سے رغبت نہ ہونے کی وجہ سے عمیر مسعود میٹرک اور ایف ایس سی میں زیادہ نمبر حاصل نہ کرسکے اس لئے سال بھر تک انہیں کہیں ایڈمیشن نہیں ملا۔ ایڈمیشن نہ ملنے کی وجہ سےانہوں نے انٹرنیٹ کا رخ کیا جہاں درجنوں عالمی یونیورسٹیز میں دو اور تین ماہ کے شارٹ کورسز مفت کرائے جاتے ہیں اور ان کورسز میں داخلے کیلئے نمبر لانا بھی ضروری نہیں تھا چنانچہ عمیر مسعود نے کئی شارٹ کورسز کیے اور اسناد بھی حاصل کیں۔

Image Source: BBC Urdu

چونکہ ان کا پسندیدہ مضمون حیاتیات (بائیولوجی) ہے لہٰذا انہوں نے کورسز کے دوران سائنسی تحقیق کا راستہ چُنا۔پھر ایک سال بعد کامسیٹس یونیورسٹی میں انہیں داخلہ بھی مل گیا۔ اسکول اور کالج کے برعکس یونیورسٹی میں عمیر مسعود ایک اہم طالب علم سمجھے جاتے ہیں۔

سائنسی تحقیق پر لاکھوں روپے خرچ کرنے والے عمیر مسعود کے مطابق تعلیم و تحقیق پر آنے والے تمام تر اخراجات ان کے گھر والے خاندان اٹھاتے ہیں اور تحقیق کے لئے انہوں نے لیبارٹری اپنے گھر میں ہی قائم کر رکھی ہے۔ خیال رہے کہ عمیر مسعود کے دو تحقیقی مقالے نے عالمی شہرت حاصل کرلی جبکہ دیگر مقالہ جات کی بھی عالمی فورمز پر اشاعت ہوچکی ہے۔

News Courtesy: BBC URDU


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *