کم عمر سماجی کارکن عائشہ شیخ کی انسانی خدمات کا اعتراف


0

برطانیہ کا باوقار ایوراڈ “دی ڈیانا ایوارڈ” شہزادی لیڈی ڈیانا کی یاد میں قائم ہوا، جس کے تحت سیکڑوں افراد کو یہ ایوارڈ مختلف کیٹگریز میں دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کا بنیادی مقصد نئی نسل کی جانب سے تعلیم اور بچوں میں شعور اُجاگر کرنے والے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

پاکستان کی عائشہ شیخ کو کورونا وائرس کے دوران تعلیم اور فنڈ ریزنگ پر اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔صوبہ سندھ کے ضلع سکھر سے تعلق رکھنے والی عائشہ شیخ نے کورونا کی وبا کے دنوں میں تقریباً 500 خاندانوں کو راشن مہیا کیا۔ تاہم ان کی اس امداد کا طریقہ کافی مختلف تھا کیوں کہ انہوں نے امداد کے ساتھ ان لوگوں کو کچھ ہنر بھی سکھایا تاکہ آئندہ ماہ سے وہ کسی کی محتاجی کے بغیر خود کما سکیں۔

عائشہ شیخ کے حوالے سے مزید بات کی جائے تو فنڈریزنگ کے دوران انہوں نے انسانیت کی خدمت کو ترجیح دی ،اپنی فیملی سے دور رہ کر وہ دوسروں کے لئے فنڈ اکٹھا کرتی رہیں۔

سترہ سالہ عائشہ شیخ ایک حوصلہ مند اور پُرعزم نوجوان ہیں، جو نوجوانوں طبقے کو بااختیار بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔ اسی لئے وبا کے دنوں میں ملک میں بیروزگاری میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی پڑھائی میں دلچسپی ختم ہوتے دیکھ کر انہوں نے طلبہ کے لیے آن لائن ذریعہ آمدنی کے لئے کورسز شروع کیے تاکہ وہ اس صورتحال میں بھی فعال کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے طلبہ کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ، بزنس، کانٹینٹ رائٹنگ، سوشل میڈیا کا استعمال، بحث و مباحثہ، کمیونی کیشن اور لیڈرشپ کے کورسز کرائے، جس سے سیکڑوں نوجوانوں کو فائدہ حاصل ہوا اور وہ اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال کر پائے۔ اس کے علاوہ وہ معاشرے میں خواتین کی بااختیاری اور انسانی حقوق سے متعلق کانفرنسوں کا انعقاد بھی کرتی رہتی ہیں۔

عائشہ شیخ “دی ڈیانا ایوارڈ” ملنے پر بہت خوش ہیں اور وہ اس ایوارڈ کو اپنے والد سے منسوب کرتی ہیں کیوں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کی سرپرستی کے بغیر یہ سب ممکن نہیں ہو سکتا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال انسانیت کی خدمت کرنے والے 8 پاکستانی نوجوانوں کو ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جن میں سکھر کی عائشہ شیخ ، خیبرپختونخوا کی مشال عامر ، کوئٹہ کے عزت اللہ ،لاہور کی یمنیٰ مجید ، کراچی کے محمد حمزہ وسیم اور زبیر جونجنیا، بہاولپور کے محمد عاصم معصوم زبیر اور فیصل آباد کے حسن اشرف شامل ہیں۔

مشال عامر نے جنوبی کوریا، امریکہ اور پاکستان میں رفاعی اور انسانیت کے لئے کام کیا، مشال عامر نے پاک افغان بارڈر پر خواتین کی خدمت کی، وہ اسکاٹ لینڈ کی 30 بااثر نوجوانوں میں شامل ہیں، انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون میں تعلیم حاصل کی۔

عزت اللہ کو بچیوں کی تعلیم کے لئے کوششوں پر ایوارڈ دیا گیا جبکہ یمنیٰ مجید اور حمزہ وسیم کو سائنسی تعلیم کے فروغ کے لئے کاوشوں پر سراہا گیا۔

مزید پڑھیں: ملکہ برطانیہ نے کیا پاکستانیوں کی خدمات کا اعتراف، پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند

نوجوان زبیر جونجنیا کو بلا معاوضہ اپنے امتحانات کے لئے تیار کردہ وسائل کو بانٹنے کے لئے بلاگ قائم کرنے پر ڈیانا ایوارڈ ملا۔ اسی طرح بہاولپور کے محمد عاصم معصوم زبیر کو کورونا وبا کے دوران فلاحی خدمات پر نامزد کیا گیا۔ جبکہ حسن اشرف کو غیر منافع بخش تنظیم “یو ایم ای ای ڈی”کے لئے یہ ایوارڈ ملا جس کی 20 شاخیں ہیں جو ملک بھر میں 1500 سے زائد بچوں کو تعلیم فراہم کررہی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *