دنیا کے مہنگے ترین آم کی سیکیورٹی تعینات، 4 گارڈز اور 6 کتے شامل


0

پیلے رنگ کے میٹھے ذائقے دار اور رسیلے آم مختصر وقت کے لئے آتے ہیں لیکن یہ بچے بڑوں سبھی کے پسندیدہ ہوتے ہیں اسی لئے تو اسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پھلوں کے بادشاہ “آم” کا بھی کوئی بادشاہ ہے؟ جی یہ آم کی ایک نایاب قسم ہے جو پوری دنیا میں “میازکی” کے نام سے مشہور ہے جو کہ جاپان کے شہر میازاکی میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ یہ آم پیلے رنگ کے بجائے سرخ یا بینگنی مائل سُرخ ہوتے ہیں اوران آموں کو دنیا کے مہنگے ترین آم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

پچھلے سال آم کی یہ مخصوص نسل بین الاقوامی مارکیٹ میں 2 لاکھ 70 ہزار بھارتی روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوئی تھی۔اس ایک آم کا وزن 350 گرام سے زیادہ ہوتا ہے اور اس میں چینی کی مقدار 15 فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔ جاپان ، فلپائن اور تھائی لینڈ کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پورسے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے بھی دنیا کے یہ مہنگے ترین آم کاشت کر رکھے ہیں۔ حال ہی میں اس جوڑے نے دنیا کے ان مہنگے ترین اور نایاب قسم کے آموں کی حفاظت پر 4 سکیورٹی گارڈز اور 6 کتوں کو مامور کردیا ہے۔

Image Source: File

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آم چوری ہوگئے تھے جس کے بعد مقامی لوگوں کو معلوم ہوا کہ جوڑے نے یہ نایاب پھل اُگانا شروع کردیا ہے، واقعے کے بعد رانی اور سنکلپ نے آموں کی حفاظت کے لیے گارڈز کی خدمات حاصل کیں۔ تاہم، اس سال انہوں نے نایاب درختوں کی حفاظت کے لیے 4 محافظوں اور 6 کتوں کو اس امید پر رکھا ہے کہ وہ آم کی حفاظت کریں گے جبکہ مالکان اس کے بیجوں سے میازاکی آم کے مزید پودے اُگانے کی کوشش کررہے ہیں۔

Image Source: File

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رانی اور سنکلپ پریہار نامی جوڑے نے برسوں پہلے آم کے دو پودے لگائے تھے، ان کا خیال تھا کہ وہ آم کے دوسرے درختوں کی طرح اُگیں گے۔ تاہم جب وہ پودے توانا درخت بنے تو ان سے غیر معمولی روبی رنگ (جاپانی میازاکی) کے آم پیدا ہوئے۔ آم کے درختوں کے بارے میں کہانی سناتے ہوئے سنکلپ نے بتایا کہ اسے چنئی کے سفر کے دوران ٹرین میں سوار ایک شخص سے پودے ملے تھے، اس شخص نے یہ پودے مجھے دیئے اور کہا کہ وہ ہمارے بچوں کی طرح ان پودوں کی دیکھ بھال کریں، ہم نے اسے باغ میں لگادیا یہ جانے بغیر کہ اس سے آم کی کس قسم کی پیداوار
ہوگی۔

Image Source: File

سنکلپ نے اپنی ماں کے نام پر آموں کا نام دامنی رکھا ہے۔ تاہم بعد میں اس نے اس قسم کے بارے میں مزید تحقیق کی اور اصل نام کے بارے میں جانا لیکن اس نے کہا کہ لیکن یہ اب بھی میرے لیے دامنی ہے۔جبکہ رانی نے بتایا کہ آم کے کئی کاشتکاروں اور پھلوں کے شائقین نے ان سے رابطہ کیا ہے، ممبئی کا ایک جیولر ایک آم کے لیے 21 ہزار بھارتی روپے دینے کو تیار تھا، تاہم اب جوڑے نے واضح کر دیا ہے کہ وہ یہ پھل کسی کو فروخت نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر ٹنڈوالہ یار کے ایک نجی فارم نے ذیابطیس کے مریضوں کے لئے شوگر فری آم تیار کئے۔ ان آموں میں شوگر کی کُل مقدار محض 4 سے 6 فیصد ہے۔ ایم ایچ پہنور نامی فارم نے اپنی پانچ سالہ تحقیق اور سائنسی موڈیفکیشن کے بعد یہ شوگر فری عام تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ عام مارکیٹ میں سونارو، گلین اور کیت کے نام سے دستیاب ہیں۔لہٰذا شوگر کے مریض بلا خوف وخطر ان آموں سے لطف اندورز ہوسکتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *